نتائج تلاش

  1. سارہ بشارت گیلانی

    ڈهلتا ہے گر سورج نئی اک صبح بهی لاتا ہے - برائے اصلاح

    ڈهلتا ہے گر سورج نئی اک صبح بهی لاتا ہے تاریکیوں میں یہ یقیں ڈهارس بندهاتا ہے میں زندگی کی گردشوں میں سن نہیں پائی مشکل میں ہے میرا یہ گهر مجھ کو بلاتا ہے ہو جسکی بنیادوں میں کذابی کا مادہ ہی اس گهر کا ساکن جهوٹ ہی سے گهر سجاتا ہے تنہا نہیں ہوں سنگ اک میراث ہے میرے کس بات سے کافر بهلا مجھ کو...
  2. سارہ بشارت گیلانی

    زمانے سے تم کو بچایا ہوا ہے - برائے اصلاح

    زمانے سے تم کو بچایا ہوا ہے تمہیں رب جو اپنا بنایا ہوا ہے کسی ہنستے چہرے کو پڑھ لو تو دیکھو زمانے کا کیسا رلایا ہوا ہے وہی ایک کلمہ ہے دہرا رہے ہیں یہ پوچهو یہ کس کا سکهایا ہوا ہے عیاں خود کو تم پہ جو کرتا نہیں ہے یہ سمجهو کسی کا جلایا ہوا ہے میرے ہاتھ میں آج موتی ہوا ہے جو آنسو کسی نے...
  3. سارہ بشارت گیلانی

    ایک پاکستانی - نظم برائے اصلاح

    مجهے خاموش رہنے دو، زباں ہے کٹ چکی میری، لبوں کو سی لیا میں نے.. میری آنکھیں بهی مت کهولو انہیں بے نور رہنے دو.. مرے کانوں کے پردے پهٹ چکے ہیں، یوں ہی رہنےدو.. مرے چاروں طرف پھیلی ہوئی تاریکیاں جو ہیں، میں اپنا خوں جلا کر رات دن ان کو بهگاتا تها، مگر ناکام رہتا تها.. مری دنیا بہت تاریک ہے،...
  4. سارہ بشارت گیلانی

    کسی صورت نہیں رکتا ہے یہ دل - برائے اصلاح

    کچھ اور کرنے کو نہیں تھا آج فون بھی بند تھا اور باہر بھی نہیں جا سکتے تھے :) سوچا تھوڑی مشق ہو جائے کسی صورت نہیں رکتا ہے یہ دل نجانے کس جگہ آئے گی منزل خمار ایسا ہے تیری قربتوں کا کہ خود سے میں ہوئی جاتی ہوں غافل تری الفت کی لہروں پر رواں ہوں نظر آتا نہیں اب مجھ کو ساحل یہ دنیا چھوڑ دی تب...
  5. سارہ بشارت گیلانی

    تماشا ہے یہ لفظوں کا وگرنہ شاعری کیا ہے - برائے اصلاح

    تماشا ہے یہ لفظوں کا وگرنہ شاعری کیا ہے وہ ہے رنگین اک دهوکہ فقط اور عاشقی کیا ہے وہ امیدوں کی سب شمعیں بجهاتا جا رہا ہے تو مرے گهر میں مگر پھیلی ہوئی یہ روشنی کیا ہے بہت خاموش بیٹھے تهے وہ میرے نام پہ چونکے کهلا یہ راز یوں کہ آرزو اک ان کہی کیا ہے یا حوریں ہیں، محل ہیں یا ہیں میٹھے دودھ کی...
  6. سارہ بشارت گیلانی

    میرا ہنر ہے جو بهی سچ ہو بول لیتی ہوں - برائے اصلاح

    میرا ہنر ہے جو بهی سچ ہو بول لیتی ہوں بلا دریغ ہی لبوں کو کهول لیتی ہوں وہ کر رہا ہو گفتگو جو دوستوں کی طرح میں محبت کا اس میں رنگ گهول لیتی ہوں میری زبان روح و دل یہ جو بهی کہتے ہیں ضمیر سے ہر ایک بات تول لیتی ہوں وہ لاکھ چهپ رہا ہو آڑ میں سوالوں کی میں اس کا دل جوابوں سے ٹٹول لیتی ہوں
  7. سارہ بشارت گیلانی

    میرا کچھ بهی نہیں مجھ میں - برائے اصلاح

    میرا کچھ بهی نہیں مجھ میں... نہ دل اپنا نہ روح اپنی زبان اپنی نہ بات اپنی نہ نام اپنا نہ ذات اپنی نہ رب اپنا نہ دین اپنا نسب اپنا نہ قوم اپنی زمین اپنی نہیں میری نہ ہی ہے یہ فلک اپنا نہ جنگ اپنی ہے میری نہ مری یہ جستجو اپنی میرا کچھ بهی نہیں مجھ میں تو کیا ہوں اور کہاں ہوں میں...
  8. سارہ بشارت گیلانی

    خود سے باتیں کرتے رہنا - برائے اصلاح'

    خود سے باتیں کرتے رہنا خاموشی سے لڑتے رہنا کون اب غم سے جیتے گا کہ اس کا گن ہے بڑهتے رہنا سچ پوچھو تو تم چپ رہ کر بس چہروں کو پڑهتے رہنا مٹی کا تن کیا دکه اسکا یوں مٹی میں ملتے رہنا جیسا بهی ہو گهٹ جائے گا دوری کا غم سہتے رہنا گونگوں بہروں کے بستی میں سچ کی باتیں کہتے رہنا
  9. سارہ بشارت گیلانی

    چلو دیکهو ہم الفت کا بهی اب اقرار کرتے ہی -برائے اصلاح

    چلو دیکهو ہم الفت کا بهی اب اقرار کرتے ہیں نہیں بنتا ہے کچه ایسے چلو اظہار کرتے ہیں اٹها رکهے ہیں شانوں پہ کچه ایسے بوجه میں نے کہ میرے اپنے مجهے ملنے سے اب انکار کرتے ہیں نمٹ کر سب مراحل سے محبت کا یہ عالم ہے نہ اکثر ہم ہی ملتے ہیں نہ وہ اسرار کرتے ہی
  10. سارہ بشارت گیلانی

    وہی انجان سے رستے وہی گمنام سی منزل -برائے اصلاح

    وہی انجان سے رستے وہی گمنام سی منزل وہی بس عام سے راہی وہی بس عام سی منزل سفر ہی وہ چنا میں نے کہ وہ نہ ساته دے پایا بہت دشوار سے رستے بہت بدنام سی منزل سزا کچه یوں ملی تهی دل میں اک ارماں بسانے کی قیامت سا سفر تها اور غم کی شام سی منزل
  11. سارہ بشارت گیلانی

    کہنے کو تو سب دنیا سے لڑ کے تم کو پایا تها - برائے اصلاح

    کہنے کو تو سب دنیا سے لڑ کے تم کو پایا تها تب بهی ہم انجان تهے جانے کیا کیا کچھ گنوایا تها منزل کو چن لینا تو آسان تها مشکل کام نہیں یہ پوچھو کس عزم نے ہم سے کیا رستہ بنوایا تها صورت تو رنگوں سے اپنی روز سجایا کرتی تهی نہ چھپ پایا تو بس دل کا داغ ہی چھپ نہ پایا تها
  12. سارہ بشارت گیلانی

    زباں آزاد ہے نہ ذہن ہی آزاد ہے تیرا - برائے اصلاح

    زباں آزاد ہے نہ ذہن ہی آزاد ہے تیرا تبهی یہ حال ہے کہ حال یوں برباد ہے تیرا شرافت آبرو غیرت دیانت سب ہی بکتے ہیں کبهی یہ سوچ کس دولت سے گهر آباد ہے تیرا یہاں تو چار سو محفل ہے رنگوں کی بہاروں کی تو پهر کیا بات ہے کہ دل بہت ناشاد ہے تیرا
  13. سارہ بشارت گیلانی

    پہیلی سلجهایئے ... پلیز!!

    نانی کے نواسے کا بیٹا "پر نواسہ" ہوا.. لیکن پر نواسے کی دادی کی ماں، اسکے ابا کی نانی ہیں. تو ابا کی نانی پر نواسے کی پر نانی ہوئیں یا پر دادی؟ پر نانی - بچے کے ابا کی نانی. مگر پر دادی - بچے کی دادی کی اماں.
  14. سارہ بشارت گیلانی

    پیار محبت اور سوسائٹی کے بنائے ہوئے سٹینڈرڈز..

    سلام! ٹائپوز کے لئے پہلے سے معافی مانگنا چاہوں گی :) سوچ رہی تهی کہ ہم اکثر اپنے ارد گرد دیکھتے ہیں، مرد حضرات کو اپنی عمر سے دس دس سال چهوٹی خواتین سے محبت ہو جاتی ہے، اور نہ صرف اس کو عجیب یا غلط نہیں سمجها جاتا بلکہ اکثر اوقات شادیاں بهی ہو جاتی ہیں. لیکن ہمارے یہاں اگر کسی خاتون کو اپنے سے...
  15. سارہ بشارت گیلانی

    ایک کہانی

    بہار آئی تو اک تتلی حسیں، اک گلستاں پہنچی حسیں اس گلستاں میں ایک گل کے دل پہ جا بیٹهی بہت رنگین تهی تتلی، بڑا ہی شوخ سا گل تها وہ دونوں رنگ و بو کی رت میں جیسے کهو ہی بیٹهے تهے یونہی پهر روز و شب بیتے پهر اک دن گل نے اس رنگین تتلی سے کہا جاناں سنو تم سوچ لو پهر سے! سماں جو آج ہے ایسا یہ کل کو...
  16. سارہ بشارت گیلانی

    چهیڑتی ہیں رات بهر مجھ کو مری تنہائیاں - برائے اصلاح و تنقید

    چهیڑتی ہیں رات بهر مجھ کو مری تنہائیاں بهر گئی ہے چار سو یہ خامشی تنہائیاں بادلوں سے کھیل کر ہے چاند مسکاتا مگر اسکے رخ پہ بهی ہیں کیوں بکهری ہوئی تنہائیاں دیکھتی ہوں میں مگر اپنا اسے پاتی نہیں دے رہی ہے مجھ کو میری بے بسی تنہائیاں میں نے تو تها دفعتا وحشت میں تهاما یہ قلم اور کاغذ پہ غزل ہیں...
  17. سارہ بشارت گیلانی

    ملی اک اجنبی سے میں - نظم برائے اصلاح

    ملی اک اجنبی سے میں انوکها سا تها وہ لڑکا بہت اپنایت سی تهی چمکتی شوخ آنکھوں میں گلابی نرم ہونٹوں میں بڑا ٹھہرا ہوا مدهم سا کچھ انداز تها اس کا اسی انداز نے اک آگ کو مجھ میں ہوا دی تهی کہی کچھ بات پهر میں نے کہے کچھ لفظ پهر اس نے کچھ ہی لمحوں میں میرے دل میں اس نے یوں جگہ کر لی ملاقاتیں مگر...
  18. سارہ بشارت گیلانی

    زندگی گزر گئی -- برائے اصلاح تنقید و تبصرہ

    Don't remember having shared this one before but if I have then I apologize for the repetition زندگی گزر گئی، سب گلے بدل گئے دوریاں وہی رہیں، فاصلے بدل گئے ہمسفر مرے سبهی ہو گئے یوں اجنبی منزلیں وہی رہیں، راستے بدل گئے کون سے قصے سے کیا تهی کہانی مل رہی اشک تو وہی رہے درد تهے بدل گئے
  19. سارہ بشارت گیلانی

    زندگی گزر گئی -- برائے اصلاح تنقید و تبصرہ

    Don't remember having shared this one before but if I have then I apologize for the repetition زندگی گزر گئی، سب گلے بدل گئے دوریاں وہی رہیں، فاصلے بدل گئے ہمسفر مرے سبهی ہو گئے یوں اجنبی منزلیں وہی رہیں، راستے بدل گئے کون سے قصے سے کیا تهی کہانی مل رہی اشک تو وہی رہے درد تهے بدل گئے
  20. سارہ بشارت گیلانی

    پرانی غزل نئے انداز سے - تم میرا خواب ہو یا ہو حقیقت- برائے تنقید

    تم میرا خواب ہو یا ہو حقیقت ہوس ہو یا ہو تم میری محبت مجاز و اصل کا کیا فیصلہ ہے کسی کی کیا خبر کیا ہو ضرورت وہیں سوچوں نے آ گهیرا ذہن کو ملی دل سے جہاں پل بهر کو فرصت غبار سفر تو چهٹ جائے گا پر ذرا چلنے کی ہو گر اور ہمت خدا کو ہر کوئی پاتا نہیں ہے وگرنہ مجھ پہ ہو کیوں یہ عنایت کہیں بهی...
Top