کسی صورت نہیں رکتا ہے یہ دل - برائے اصلاح

کچھ اور کرنے کو نہیں تھا آج فون بھی بند تھا اور باہر بھی نہیں جا سکتے تھے :) سوچا تھوڑی مشق ہو جائے

کسی صورت نہیں رکتا ہے یہ دل
نجانے کس جگہ آئے گی منزل

خمار ایسا ہے تیری قربتوں کا
کہ خود سے میں ہوئی جاتی ہوں غافل

تری الفت کی لہروں پر رواں ہوں
نظر آتا نہیں اب مجھ کو ساحل

یہ دنیا چھوڑ دی تب تم کو پایا
مری اس عمر کا اک تم ہو حاصل

ازل تک جنگ یہ چلتی رہے گی
کہے گا تو مجهے میں تجھ کو باطل

میرا جینا تها مر جانے سے دوبھر
مرا محسن ہوا یوں میرا قاتل
 
اگر یہ تھوڑی سی مشق ہے تو ؟؟؟؟؟
بہت چنگی ہے جی
بہت شکریہ! ہاں جی یہ کافی جلدی ہی لکھ دی۔ دوسری غزل نے بہت ٹائم لیا آج اس کی پوری بحر ہی میں غلط کر رہی تھی۔۔ فائنل ورژن پھر یہاں ڈال دیا۔ تھک گئی تھی اس سے تو سوچا کچھ اور لکھ لوں فریش ہونے کے لئے ویسے بھی کچھ تھا نہیں کرنے کو اور پریکٹس بھی ہو گئی :)
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بہت شکریہ! ہاں جی یہ کافی جلدی ہی لکھ دی۔ دوسری غزل نے بہت ٹائم لیا آج اس کی پوری بحر ہی میں غلط کر رہی تھی۔۔ فائنل ورژن پھر یہاں ڈال دیا۔ تھک گئی تھی اس سے تو سوچا کچھ اور لکھ لوں فریش ہونے کے لئے ویسے بھی کچھ تھا نہیں کرنے کو اور پریکٹس بھی ہو گئی :)
کہیں کہیں جملوں کو مختصر کرکے بیان کیاجائے تو اچھا ہے۔ ٹھہراؤ محسوس ہوتا ہے کہ آدمی سانس بھی لے رہا ہے۔
کچھ اور کرنے کو نہیں تھا آج فون بھی بند تھا اور باہر بھی نہیں جا سکتے تھے :) سوچا تھوڑی مشق ہو جائے

کسی صورت نہیں رکتا ہے یہ دل
نجانے کس جگہ آئے گی منزل
÷÷÷ کس جگہ کی جگہ ’’کس گھڑی‘‘۔۔۔
خمار ایسا ہے تیری قربتوں کا
کہ خود سے میں ہوئی جاتی ہوں غافل

تری الفت کی لہروں پر رواں ہوں
نظر آتا نہیں اب مجھ کو ساحل

یہ دنیا چھوڑ دی تب تم کو پایا
مری اس عمر کا اک تم ہو حاصل

ازل تک جنگ یہ چلتی رہے گی
کہے گا تو مجهے میں تجھ کو باطل

میرا جینا تها مر جانے سے دوبھر
مرا محسن ہوا یوں میرا قاتل
÷÷ دوبھر کی جگہ مشکل۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
نجانے کس جگہ آئے گی منزل
÷÷÷ کس جگہ کی جگہ ’’کس گھڑی‘‘۔۔۔
’اب کہاں‘ مجھے زیادہ بہتر لگ رہا ہے۔
خمار ایسا ہے تیری قربتوں کا
کہ خود سے بھی ہوئی جاتی ہوں غافل

تری الفت کی لہروں پر رواں ہوں
نظر آتا نہیں اب مجھ کو ساحل

یہ دنیا چھوڑ دی تب تم کو پایا
مری اس عمر کا اک تم ہو حاصل
÷÷’اک‘ اگر نکال دیا جائے تو بہتر ہے۔ سوچو کوئی متبادل

ازل تک جنگ یہ چلتی رہے گی
کہے گا تو مجهے میں تجھ کو باطل

میرا جینا تها مر جانے سے مشکل
مرا محسن ہوا یوں میرا قاتل
مرا محسن ہی نکلا میرا قاتل
کیسا رہے گا؟
 
نجانے کس جگہ آئے گی منزل
÷÷÷ کس جگہ کی جگہ ’’کس گھڑی‘‘۔۔۔
’اب کہاں‘ مجھے زیادہ بہتر لگ رہا ہے۔ ہاں جی سر، اب کہاں سے مطلب بھی نہیں بدل رہا۔ شاہد صاحب کا مشورہ بھی بہت اچھا لگا مجھے اس سے شعر کی خوبصورتی بڑھ جاتی ہے مگر آپ نے جو کہا اس سے خوبصورتی بڑھنے کے ساتھ ساتھ معنی میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آتی

خمار ایسا ہے تیری قربتوں کا
کہ خود سے بھی ہوئی جاتی ہوں غافل

تری الفت کی لہروں پر رواں ہوں
نظر آتا نہیں اب مجھ کو ساحل

یہ دنیا چھوڑ دی تب تم کو پایا
مری اس عمر کا اک تم ہو حاصل
÷÷’اک‘ اگر نکال دیا جائے تو بہتر ہے۔ سوچو کوئی متبادل
سر "بس" کیسا رہے گا؟ مری اس عمر کا بس تم ہو حاصل

ازل تک جنگ یہ چلتی رہے گی
کہے گا تو مجهے میں تجھ کو باطل

میرا جینا تها مر جانے سے مشکل
مرا محسن ہوا یوں میرا قاتل
مرا محسن ہی نکلا میرا قاتل
کیسا رہے گا؟
جی سر یہ بھی بہت اچھا ہے۔
 
ازل نہیں۔۔۔۔ ابد۔۔۔ یہ غلطی بھی کی ہوئی ہے میں نے۔۔

تو فی الحال صورت یہ ہوئی:

کسی صورت نہیں رکتا ہے یہ دل
نجانے اب کہاں آئے گی منزل

خمار ایسا ہے تیری قربتوں کا
کہ خود سے بھی ہوئی جاتی ہوں غافل

تری الفت کی لہروں پر رواں ہوں
نظر آتا نہیں اب مجھ کو ساحل

یہ دنیا چھوڑ دی تب تم کو پایا
مری اس عمر کا بس تم ہو حاصل

ابد تک جنگ یہ چلتی رہے گی
کہے گا تو مجهے میں تجھ کو باطل

میرا جینا تها مر جانے سے دوبھر
مرا محسن ہوا یوں میرا قاتل (اگر اس کا وزن درست ہے تو اس کو ایسے رہنے دیا جا سکتا ہے؟)

جناب شاہد شاہنواز جناب الف عین صاحب
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ازل نہیں۔۔۔ ۔ ابد۔۔۔ یہ غلطی بھی کی ہوئی ہے میں نے۔۔

تو فی الحال صورت یہ ہوئی:


کسی صورت نہیں رکتا ہے یہ دل

نجانے اب کہاں آئے گی منزل
÷÷منزل خود ایک مقام ہے، کہاں کا جواب وہ خود ہے، ایک طرح سے درست بھی ہے کہ منزل ایک قدم پر بھی مل سکتی ہے اور ایک عمر کے بعد بھی، تو سوال وقت کا ہوا لیکن وقت کا درست سوال وہی ہے یعنی : نہ جانے کس گھڑی آئے گی منزل ۔۔۔

خمار ایسا ہے تیری قربتوں کا

کہ خود سے بھی ہوئی جاتی ہوں غافل


تری الفت کی لہروں پر رواں ہوں

نظر آتا نہیں اب مجھ کو ساحل


یہ دنیا چھوڑ دی تب تم کو پایا

مری اس عمر کا بس تم ہو حاصل
÷÷یہ تبدیلی بھی بری نہیں ہے۔۔۔

ابد تک جنگ یہ چلتی رہے گی

کہے گا تو مجهے میں تجھ کو باطل


میرا جینا تها مر جانے سے دوبھر

مرا محسن ہوا یوں میرا قاتل (اگر اس کا وزن درست ہے تو اس کو ایسے رہنے دیا جا سکتا ہے؟)
÷÷÷نہیں وزن کا مسئلہ نہیں ہے۔ وزن اس بحر میں آپ سے گر جائے، مجھے تو ممکن نہیں لگتا، کہ یہ بحر کہیں سے بھی مشکل نہیں ہے۔ معنوی اعتبار سے صرف اتنا کہوں گا کہ دوبھر کی جگہ مشکل ہی بہتر ہے ۔ دوسرا مصرع مجھے تو دونوں ہی طرح درست لگتا ہے۔ یہاں بحیثیت مجموعی آپ کو یہ رائے دے دوں کہ غزل میں ردیف ضرور رکھئے کیونکہ بغیر ردیف کے اچھے اشعار لکھنا بے حد مشکل کام ہے۔ یہ خوبی علامہ اقبال میں دیکھی ہے کہ بغیر ردیف کے بھی اتنے کمال کے شعر کہتے ہیں کہ آج تک اس کی مثال کسی شاعر میں دیکھنے کو نہیں ملی۔

جناب شاہد شاہنواز جناب الف عین صاحب
 

الف عین

لائبریرین
بس اسی آخری شعر کو پھر سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ’دو بھر‘ کی بجائے ’مشکل‘ ہی بہتر ہے۔ ‘مرا محسن‘ والا مصرع یوں تو درست ہے، بس روانی کی کمی ہے، اسی لئے میں نے تبدیلی کا مشورہ دیا تھا۔ لیکن شاید تم اس سے مطمئن نہیں ہو سارہ!
 
Top