نتائج تلاش

  1. امین شارق

    برائے اصلاح: عشق میں اعتدال رکھتے ہیں

    نہ بچا اُن شکاریوں سے کوئی وُہ جو آنکھوں میں جال رکھتے ہیں اچھا ہے۔۔
  2. امین شارق

    اللہ کے نزدیک جن کی شان بڑھتی جاتی ہے غزل نمبر 109 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر اس غزل کی ردیف اگر بڑھتی جاتی ہے کی بجائے ہوتی ہے فزوں کری جائے تو کیا یہ ٹھیک رہے گا۔۔
  3. امین شارق

    حُسن جب شد ومد سے اُٹھتا ہے غزل نمبر 112 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر اب یہ پوری غزل فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن پر آگئی ہے۔۔ حُسن جب شد ومد سے اُٹھتا ہے عِشق تب اپنی حد سے اُٹھتا ہے زِینتِ زُلفِ یار ہے بنتا پُھول جب اپنے قد سے اُٹھتا ہے وہ جِنوں پر ہی ختم ہوتا ہے عِشق جب بھی خرد سے اُٹھتا ہے اتنا جنگل میں بھی نہیں ہوگا خوف جتنا اسد سے اُٹھتا ہے اُس کو...
  4. امین شارق

    جب کبھی میں نے خُوشی چاہی ہے مُجھ کو غم ملا غزل نمبر 117 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر کوشش کروں گا کہ آئندہ ایسی ردیف نہ کہوں جس میں تنافر کی کیفیت ہو۔۔ مطلع تبدیل کیا ہے۔ راس مجھ کو کب خُوشی ہے بس ہمیشہ غم ملا آرزو تھی شادیانے کی مگر ماتم ملا اصلاح کے بعد۔ کیا مری وقعت جو ساقی کی نہیں عزت کروں شیخ صاحب کا بھی سر اِس میکدے میں خم ملا شعر کا مفہوم سمجھ میں نہیں آیا...
  5. امین شارق

    ایسی چِنگاری لگی کہ گھر کا گھر سب جل گیا غزل نمبر 116 شاعر امین شارؔق

    جی سر آئندہ کوشش کروں گا کہ مشکل ردیف استعمال نہیں کروں۔ اصلاح کے بعد۔ ایسی چِنگاری لگی ہے گھر کا گھر سب جل گیا اِک شِکستہ دِل کو میرے چھوڑ کر سب جل گیا اصلاح کے بعد۔ اشک میری آنکھ سے بہتے رہے، کافی نہ تھے کیا بُجھاتی آگ؟ میری چشمِ تر، سب جل گیا .. زیر و زبر جلنا؟ زیر یعنی چھوٹا زبر یعنی بڑا...
  6. امین شارق

    جب کبھی میں نے خُوشی چاہی ہے مُجھ کو غم ملا غزل نمبر 117 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن جب کبھی میں نے خُوشی چاہی ہے مُجھ کو غم ملا آرزو تھی شادیانے کی مگر ماتم ملا جو ملا، جیسا ملا، ہے شُکر مولیٰ کا، مگر جِس قدر ہم چاہتے تھے اُس سے تھوڑا کم مِلا میں اگر بیمار ہوتا ہوں شِفا دیتا ہے رب زخم سے پہلے مُجھے تیار اِک مرہم ملا کیا مری وقعت...
  7. امین شارق

    ایسی چِنگاری لگی کہ گھر کا گھر سب جل گیا غزل نمبر 116 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن ایسی چِنگاری لگی کہ گھر کا گھر سب جل گیا اِک شِکستہ دِل کو میرے چھوڑ کر سب جل گیا اشک میری آنکھ کے،دِل کی فغاں کافی نہ تھے کیا بُجھاتی آگ؟ میری چشمِ تر، سب جل گیا برقِ ظِالم کیا گِری ہے آشیاں کے ساتھ ہی حوصلہ پرواز کا اور بال و پر سب جل گیا عِشق کی...
  8. امین شارق

    چار دن کا ہے یہ جینا زندگی ہے مختصر غزل نمبر 114 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر بہت نوزش ہے آپ نے توجہ دی۔ اصلاح کے بعد۔۔ کوئی دیوانے سے کہدے باز آئے عشق سے ہجر کی شب تو ہے لمبی، وصل کی ہے مختصر اصلاح کے بعد۔۔ آرزوئیں ختم کب ہوں گی کبھی انسان کی؟ ہیں کئی ارمان عُمرِ آدمی ہے مختصر اصلاح کے بعد۔۔ ہم نے سوچا اور بھی اشعار ہوں گے دِلنشیں آپ کی شارؔق غزل یہ واقعی ہے...
  9. امین شارق

    دِ ل کا روزن کب بھرتا ہے؟ غزل نمبر 115 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر بہت شکریہ سر آپ میری غزلوں پر توجہ دیتے ہیں۔ مطلع تبدیل کردیا ہے۔روغن والا شعر نکال دیا ہے۔ حُسن سے یہ من کب بھرتا ہے؟ عِشق سے جیون کب بھرتا ہے؟ اصلاح کے بعد۔۔ چاہتے ہیں ہم خوشیاں رب سے دیکھیں دامن کب بھرتا ہے؟ ایک نیا شعر۔۔ خواہشِ دِل بڑھتی رہتی ہے حِرص کا برتن کب بھرتا ہے؟
  10. امین شارق

    دِ ل کا روزن کب بھرتا ہے؟ غزل نمبر 115 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فعلن فعلن فعلن فعلن اور فعْل فعولن فعلن فعلن دِ ل کا روزن کب بھرتا ہے؟ عِشق سے جیون کب بھرتا ہے؟ دِل متلاشی ہے ساکن کا خالی مسکن کب بھرتا ہے؟ ظاہِر ہے غم ہے فُرقت کا آنکھ میں ساون کب بھرتا ہے؟ بُجھ جائے نہ جب تک جل کر دیئے میں روغن کب بھرتا ہے؟ ہم چاہتے ہیں خوشیاں رب سے دیکھیں...
  11. امین شارق

    دلِ مضطر تجھے کس طور سنبھالا جائے

    ٹوٹنا اس سے تعلق کا اٹل ہے لیکن کاش یہ سانحہ کچھ دیر تو ٹالا جائے واہ۔
  12. امین شارق

    غزل: افق کی کوکھ سے سورج کا نور نکلے گا

    یہ چاہتا ہوں ، بھڑا دوں دیے کو طوفاں سے مرے دماغ کا کیسے فتور نکلے گا؟ بہت اعلیٰ لاجواب۔۔
  13. امین شارق

    چار دن کا ہے یہ جینا زندگی ہے مختصر غزل نمبر 114 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن چار دن کا ہے یہ جینا زندگی ہے مختصر فکرِ عُقبیٰ کر کہ یہ دنیا تری ہے مختصر کیوں نہ ہم جگنو کی صُورت راستے روشن کریں چار سُو پھیلی ہے ظُلمت روشنی ہے مختصر یہ اُجالے ہیں غنیمت پالو اپنی منزلیں پھر اندھیری رات ہوگی چاندنی ہے مختصر کہہ رہا تھا ایک...
  14. امین شارق

    سینہِ افلاک کے جُھومر نجوم غزل نمبر 113 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر اب دیکھئے گا آپکی اصلاح اور تدوین کے بعد۔۔ محمد عبدالرؤوف آپنے جو مشورہ دیا وہ قبول ہے شکریہ۔ ہیں جبینِ چرخ پر جھومر نجوم کہکشاں بنتے ہیں سب مل کر نجوم ہیں ہزاروں سال کے یہ فاصلے ہیں ہماری سوچ سے اوپر نجوم ہم احاطہ کر نہیں سکتے کبھی فکرِ انسانی سے ہیں باہر نجوم کارنامہ کون سر...
  15. امین شارق

    سینہِ افلاک کے جُھومر نجوم غزل نمبر 113 شاعر امین شارؔق

    چرخ کے ماتھے پہ ہیں جُھومر نجوم عبالرؤوف بھائی کیا یہ اب درست ہے۔
  16. امین شارق

    سینہِ افلاک کے جُھومر نجوم غزل نمبر 113 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعلات سینہِ افلاک کے جُھومر نجوم کہکشاں بنتے ہیں سب مل کر نجوم ہیں ہزاروں سال کے یہ فاصلے ہیں ہماری سوچ سے اوپر نجوم ہم احاطہ کر نہیں سکتے کبھی سوچِ انسانی سے ہیں باہر نجوم کارنامہ کون سر انجام دے؟ کیا کبھی ہو پائیں گے یہ سر نجوم؟ دیکھ کر دنیا ہے سب حیرت زدہ پیش...
Top