نتائج تلاش

  1. امین شارق

    دِل ہمارا بے تاب کون کرے؟ غزل نمبر 124 شاعر امین شارؔق

    خُوش آب کا مطلب تروتازہ لیا ہے
  2. امین شارق

    نِکل جانے کا یہ ارماں بڑی مُشکل سے نِکلے گا غزل نمبر 125 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن نِکل جانے کا یہ ارماں بڑی مُشکل سے نِکلے گا فلک بھی چِیر دے گا نالہ جو اِس دِل سے نِکلے گا اگر قاضی خُدا ترس اور سچا ہو تو کیا شک ہے؟ لہو کا ایک قطرہ خنجرِ قاتِل سے نِکلے گا سدا حامی رہو سچ کے، ہمیشہ مُنتظر رہنا کوئی حق کا پیامی بھی صفِ باطِل سے نِکلے...
  3. امین شارق

    دِل ہمارا بے تاب کون کرے؟ غزل نمبر 124 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن پچھلی زمین کی غزل میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔ دِل ہمارا بے تاب کون کرے؟ ختم یہ اِضطراب کون کرے؟ حُسنِ جاناں کی دِید کافی ہے درشنِ ماہتاب کون کرے؟ رفتہ رفتہ ہی عِشق ہوتا ہے عاشقی میں شتاب کون کرے؟...
  4. امین شارق

    ظُلم کا احتساب کون کرے؟ غزل نمبر 123 شاعر امین شارؔق

    بہت نوازش ہےراحل سر آپ کی آپ نے رہنمائی فرمائی۔ احتساب کے معنی میں نے ایک جگہ حساب کتاب کرنا،جانچ پڑتال کرنا،بازپرس کرنا،روک ٹوک کرنا پڑھا تھا تو اس وجہ سے یہ قافیہ فٹ کیا تھا خیر اب تو الف عین سر نے بھی قافیہ بندی کی طرف اشارہ کیا ہے تو تبدیل کردوں گا، آپکی یہ تجاویز اچھی لگیں۔ عشق! ہم تجھ سے...
  5. امین شارق

    ظُلم کا احتساب کون کرے؟ غزل نمبر 123 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن ظُلم کا احتساب کون کرے؟ برپا یہ اِنقلاب کون کرے؟ اے خُدائے بُزرگ تیرے سِوا ظالموں کا حِساب کون کرے؟ دُشمنی مول لےکے واعظ سے اپنی عُقبیٰ خراب کون کرے؟ سب کی چاہت ہے عُمر بھر جینا موت کا اِنتخاب کون کرے؟ عِشق کرنے سے توبہ کرلی ہے زِندگی کو عذاب کون کرے؟ باز...
  6. امین شارق

    موجوں کے وار مُجھ کو کناروں میں لے گئے غزل نمبر 122 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن موجوں کے وار مُجھ کو کناروں میں لے گئے کیوں یار اِس خزاں کو بہاروں میں لے گئے پہلے پہل نِگاہوں سے کی گُفتگو بہت پِھر دِھیرے دِھیرے بات اِشاروں میں لے گئے اچھی بھلی تھی زندگی کیوں عِشق کر لیا؟ ہم خود ہی فائدوں کو خساروں میں لے گئے جُھوٹے نجومیوں کو خُود...
  7. امین شارق

    اِک ہے اپنے حُسن میں یکتا گُلاب غزل نمبر 120 شاعر امین شارؔق

    بہت شکریہ سر رہنمائی کے لئے۔۔ جی سر یہ Too ہی ہے غلطی سے تو لکھ دیا۔ تُجھ سے حُسنِ یار کو تشبیہ دُوں؟ اِس قدر بھی تُو نہیں اچھا گُلاب! کیا یہ اب درست ہے۔ لاکھ بہتر اِس سے ہے میرا گُلاب شاہ پُھولوں کا جِسے کہتے ہیں لوگ پاس میرے، وصل کی شب، یاد ہے ایک میرا یار تھا، یا تھا گلاب
  8. امین شارق

    ہے حالتِ دِل بِن ترے کہرام کی صورت غزل نمبر 121 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر تین مصرے مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن پر تھے ایک درست کردیا ہے باقی دو اشعار کو نکال دیا ہے ان پر بعد غور کروں گا۔ رہنمائی کے لئے بہت شکریہ۔۔ ہے حالتِ دِل بِن ترے کہرام کی صورت اب سحر مجھے بھائے نہ ہی شام کی صورت اُس در سے گُزرتے ہیں لئے دیدِ تمنا شاید کہ نِکل آئے کوئی کام کی صُورت...
  9. امین شارق

    اِک ہے اپنے حُسن میں یکتا گُلاب غزل نمبر 120 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر بہت نوازش ،اشعار درست کرنے کی سعی کی ہے توجہ چاہتا ہوں۔۔ اصلاح کے بعد۔ حُسن میں اپنے ہے اک یکتا گُلاب باغ مہکا دیتا ہے سارا گُلاب اصلاح کے بعد۔ تُجھ سے حُسنِ یار کو تشبیہ دُوں؟ اِس قدر بھی تُو نہیں اچھا گُلاب! پہلا مصرعہ تبدیل کیا ہے۔ اے چمن! تُو پُھول اپنے پاس رکھ ہے مرے محبوب کا...
  10. امین شارق

    برائے اصلاح ۔ مری حقیقت ہے اک معمہ

    اے ماورائے خیال! تجھ کو ہر ایک ذرے میں دیکھتا ہوں کیا بات ہے جناب محمد عبدالرؤوف صاحب۔
  11. امین شارق

    اِک ہے اپنے حُسن میں یکتا گُلاب غزل نمبر 120 شاعر امین شارؔق

    صابرہ امین صاحبہ بہت شکریہ پسندیگی کے لئے
  12. امین شارق

    اِک ہے اپنے حُسن میں یکتا گُلاب غزل نمبر 120 شاعر امین شارؔق

    بہت شکریہ اشرف علی صاحب لیکن یہ لفظ "تو" نہیں ٰ"تُو" ہے۔۔ تُم سے حُسنِ یار کو تشبیہ دُوں؟ اِس قدر بھی تُو نہیں اچھا گُلاب!
  13. امین شارق

    ہے حالتِ دِل بِن ترے کہرام کی صورت غزل نمبر 121 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن ہے حالتِ دِل بِن ترے کہرام کی صورت اب سحر مجھے بھائے نہ ہی شام کی صورت دیدِ عزیز، وصلِ صنم، آرزوئے من ہیں خواہشیں دل میں کسی ہنگام کی صورت ہم روز گُزرتے ہیں گلی سے کہ ملے دید شاید کہ نِکل آئے کوئی کام کی صُورت اے حُسنِ دل آرا ہے فقط ایک گُزارش چہرہ ہی...
  14. امین شارق

    منیر نیازی ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں

    بہت خوبصورت انتخاب!
  15. امین شارق

    ادا جعفری ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے . ادا جعفری

    تاروں سے سجالیں گے رہ شہرِ تمنّا مقدور نہیں صبح ، چلو شام ہی آئے کیا بات ہے واہ۔۔۔
  16. امین شارق

    اِک ہے اپنے حُسن میں یکتا گُلاب غزل نمبر 120 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن اِک ہے اپنے حُسن میں یکتا گُلاب باغ مہکا دیتا ہے سارا گُلاب بِن تُمہارے کوئی گُل بھاتا نہیں کیا چمیلی، کیا بنفشہ، کیا گُلاب تُم سے حُسنِ یار کو تشبیہ دُوں؟ اِس قدر بھی تُو نہیں اچھا گُلاب! خُوش نصیبوں کا مُقدر ہے مہک سب کے حِصے میں نہیں آتا گُلاب اے صبا! آ...
  17. امین شارق

    سچ، شاعر پاگل لکھتا ہے غزل نمبر 119 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر کچھ نئے اشعار شامل کئے ہیں اور مقطع بھی تبدیل کیا ہے۔ وہ جُھوٹے قاضی کے گھر کو مقتول کا مقتل لکھتا ہے وہ کالی گھٹا کو محبُوبہ کی آنکھ کا کاجل لکھتا ہے عاشق تو ہے جانے پھر کیوں وہ حُسن کو مہمل لکھتا ہے لِکھ لیتا ہے دِل کی دھڑکن پیشانی کے بل، لکھتا ہے کہتا ہے بہاروں کو پت جھڑ اور...
  18. امین شارق

    سچ، شاعر پاگل لکھتا ہے غزل نمبر 119 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فعلن فعلن فعلن فعلن الف عین سر کچھ نئے اشعار شامل کئے ہیں اور مقطع بھی تبدیل کیا ہے۔ سچ، شاعر پاگل لکھتا ہے ہے عقل سے پیدل لکھتا ہے وہ جُرم ہے کہتا رِشوت کو وہ سُود کو دلدل لکھتا ہے وہ جُھوٹے قاضی کے گھر کو مقتول کا مقتل لکھتا ہے اکثر وہ اندھیری راتوں کو محبوب کا آنچل لکھتا ہے وہ...
  19. امین شارق

    اشکِ غم بہتے ہیں یادِ رفتگاں میں اور بھی غزل نمبر 118 شاعر امین شارؔق

    بہت شکریہ الف عین سر اصلاح کے بعد۔۔ عاشقو! یہ عشق کی منزل کٹھن ہے،راہ میں دشت و دریا بھی کئی ہیں درمیاں میں اور بھی پہلا مصرعہ تبدیل کیا ہے۔۔ یہ ضروری تو نہیں سب کو میسر ہو گُلاب پُھول کتنے خوشنما ہیں گلستاں میں اور بھی اصلاح کے بعد۔۔ میر و غالب سے کوئی کہدو کہ اِک شارؔق بھی ہے آ ملا ہے ایک...
  20. امین شارق

    اشکِ غم بہتے ہیں یادِ رفتگاں میں اور بھی غزل نمبر 118 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن اشکِ غم بہتے ہیں یادِ رفتگاں میں اور بھی دِل مرا مصروف ہے آہ و فِغاں میں اور بھی پہلے ہی دِل غمزدہ تھا اس پہ یادِ یار سے کتنی شدت آگئی اشکِ رواں میں اور بھی ایک بس تُم ہی نہیں،عاشق ہزاروں ہیں یہاں ہِجر کا غم سہہ رہے ہیں اِس جہاں میں اور بھی عاشقوں...
Top