نتائج تلاش

  1. امین شارق

    حُسن جب شد ومد سے اُٹھتا ہے غزل نمبر 112 شاعر امین شارؔق

    استاد محترم تین مصرعے فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن پر ہیں لیکن میں نے اس پر غور اسلئے نہیں کیا کہ مفاعلن اور فَعِلاتن دونوں کے حروف 6 بنتے ہیں برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔۔
  2. امین شارق

    حُسن جب شد ومد سے اُٹھتا ہے غزل نمبر 112 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن حُسن جب شد ومد سے اُٹھتا ہے عِشق تب اپنی حد سے اُٹھتا ہے زِینتِ زُلفِ یار ہے بنتا پُھول جب اپنے قد سے اُٹھتا ہے ختم ہوتا ہے جنوں پر آخر عِشق جب بھی خرد سے اُٹھتا ہے اتنا جنگل میں بھی نہیں ہوگا خوف جتنا اسد سے اُٹھتا ہے اُس کو کوئی نہیں گِراسکتا جو خُدا کی...
  3. امین شارق

    اللہ تعالی آپ کی والدہ کو صحت کاملہ عطا فرمائیں۔ آمین

    اللہ تعالی آپ کی والدہ کو صحت کاملہ عطا فرمائیں۔ آمین
  4. امین شارق

    لے کے چشمِ تر کہاں اب جائے گا؟ غزل نمبر 111 شاعر امین شارؔق

    سر الف عیںن آخری تین اشعار میں تبدیلیاں کی ہے دل سے تیری یاد،آنکھوں سے شبیہ ہاتھ سے ساغر کہاں اب جائے گا منتظر ہوں میں ابھی محبوب کا چاند رُک تُو گھر کہاں اب جائے گا؟ روک لے اپنے قدم شارؔق ذرا شاعرِ مضطر کہاں اب جائے گا
  5. امین شارق

    لے کے چشمِ تر کہاں اب جائے گا؟ غزل نمبر 111 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن لے کے چشمِ تر کہاں اب جائے گا؟ رب کو سجدہ کر کہاں اب جائے گا؟ عُمرِ آخر ہے خُدا کا نام لے چھوڑ مت یہ در کہاں اب جائے گا؟ ماسِوا اللہ کے ہے جُھوٹ سب خاک کے پیکر کہاں اب جائے گا؟ دولتِ ایمان لے کر ساتھ جاؤں موت تک یہ ڈر کہاں اب جائے گا؟ جیتے جی ہی مان لیتا...
  6. امین شارق

    ہے خوشی غمگین اور غم بھی اُداس غزل نمبر 110 شاعر امین شارؔق

    سر یہ اشعار دیکھئے گا۔۔ دل کو آنسُو لگتی ہیں یہ بارشیں بِن ہے تیرے دیکھ موسم بھی اُداس تُو نہیں آیا تو اِک میں ہی نہیں ہیں بہت گُل اور شبنم بھی اُداس
  7. امین شارق

    اللہ کے نزدیک جن کی شان بڑھتی جاتی ہے غزل نمبر 109 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر بہت شکریہ آپکا کہ آپ اصلاح کرتے ہیں یعنی اب یہ ٹرین پٹری پر آنے لگی ہے میری یہی کوشش ہوگی کہ اغلاط سے بچنے کی کوشش کروں۔۔۔
  8. امین شارق

    ہے خوشی غمگین اور غم بھی اُداس غزل نمبر 110 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن ہے خوشی غمگین اور غم بھی اُداس آج وہ بھی خوش نہیں ہم بھی اُداس دل کو آنسُو لگتی ہیں یہ بارشیں بِن تمہارے آج موسم بھی اُداس تُو نہیں آیا تو اِک میں ہی نہیں پُھول، کلیاں اور شبنم بھی اُداس اس قدر زخمی ہوا دِل عشق میں زخم کو دیکھا تو مرہم بھی اُداس...
  9. امین شارق

    اللہ کے نزدیک جن کی شان بڑھتی جاتی ہے غزل نمبر 109 شاعر امین شارؔق

    جس کا جیسا ظرف تھا اتنا ہی پہچانا مجھے
  10. امین شارق

    اللہ کے نزدیک جن کی شان بڑھتی جاتی ہے غزل نمبر 109 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن اللہ کے نزدیک جن کی شان بڑھتی جاتی ہے مشکل ایسے بندوں کی ہر آن بڑھتی جاتی ہے شیخِ کامل طے کراتا ہے منازل عشق کی ذکرِ حق سے قوتِ ایمان بڑھتی جاتی ہے جوں جوں کرتا ہوں تلاوت دل کو ملتا ہے سکوں دل میں میرے عظمتِ قُرآن بڑھتی جاتی ہے عشق میں حاصل نہیں...
  11. امین شارق

    لیلیٰ شیریں ہِیر سب ہیں غائبانہ مت کہو غزل نمبر 108 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر کچھ تدوین کی ہے کیا یہ اب درست ہیں؟ ہیر و شیریں کے ہیں قصے غائبانہ، مت کہو یہ حقیقت ہے اے دل اس کو فسانہ مت کہو ہے مجھے ادراک سب یہ ہے کمال اخلاق کا دشمنی میں کیسے بدلا دوستانہ مت کہو؟ ذوق والے جانتے ہیں مرتبہ شارؔق ترا نا بلد لوگوں میں قصے شاعرانہ مت کہو یہ مجھے ذرا سمجھادے کہ نا...
  12. امین شارق

    میں ایسا پُھول ہوں جس کو چمن سے خوف آتا ہے غزل نمبر 101 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر دو نئے اشعار شامل کئے ہیں۔ انہی چاروں نے کتنے خانداں برباد کر ڈالے زمین و زیور و زر اور زن سے خوف آتا ہے انہیں بھی زندہ رہنا ہے جنہیں جینے سے ہے نفرت انہیں بھی مرنا ہے جن کو کفن سے خوف آتا ہے
  13. امین شارق

    لیلیٰ شیریں ہِیر سب ہیں غائبانہ مت کہو غزل نمبر 108 شاعر امین شارؔق

    الف عین فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن لیلیٰ شیریں ہِیر سب ہیں غائبانہ مت کہو یہ حقیقت ہے اے دل اس کو فسانہ مت کہو اپنی مستی میں مگن مجذوب نے پالی نجات وہ بڑا ہشیار ہے اس کو دِوانہ مت کہو سُن نہیں سکتا ہوں میں ظُلم و سِتم کی داستاں کیسے بجلی نے جلایا آشیانہ مت کہو یہ کمال اخلاق کا ہے...
  14. امین شارق

    اُن کی صورت گُلاب جیسی ہے غزل نمبر 107 شاعر امین شارؔق

    سر ان اشعار میں تبدیلی کی ہے رہنمائی کے لئے شکریہ۔۔ اتنی مخمور ہے نگاہِ صنم اس کی مستی شراب جیسی ہے کب ڈرے اہلِ عشق مشکل سے؟ آگ بھی ان کو آب جیسی ہے ایک پل کے لئے سکون نہیں وضعِ دل اضطراب جیسی ہے
  15. امین شارق

    اُن کی صورت گُلاب جیسی ہے غزل نمبر 107 شاعر امین شارؔق

    شکریہ سر جو اغلاط ہیں ہو ٹھیک کردوں گا۔۔۔
  16. امین شارق

    اُن کی صورت گُلاب جیسی ہے غزل نمبر 107 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن اُن کی صورت گُلاب جیسی ہے یا رُخِ ماہتاب جیسی ہے آنکھ کیسے ملے ان آنکھوں سے؟ وہ نظر آفتاب جیسی ہے اتنی مخمور ہے نگاہِ صنم کہ نشے میں شراب جیسی ہے ایسی عزت ہے ان کی دل میں مرے جو بلندی حباب جیسی ہے کب ڈرے اہلِ عشق...
  17. امین شارق

    جب بھی ابرِ بہار اٹھتا ہے۔ برائے اصلاح

    منزلیں ہیں کہ سر نہیں ہوتیں پاؤں گرچہ ہزار اٹھتا ہے زبردست کیا کہنے۔۔ لیکن سر میری ناقص عقل میں یہ خیال آیا کہ سفر کرنے کے لئے تو دو پاؤں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اگر دونوں کا ذکر کریں گے تو جمع کا صیغہ آجائے گا۔
Top