چار دن کا ہے یہ جینا زندگی ہے مختصر غزل نمبر 114 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
چار دن کا ہے یہ جینا زندگی ہے مختصر
فکرِ عُقبیٰ کر کہ یہ دنیا تری ہے مختصر

کیوں نہ ہم جگنو کی صُورت راستے روشن کریں
چار سُو پھیلی ہے ظُلمت روشنی ہے مختصر

یہ اُجالے ہیں غنیمت پالو اپنی منزلیں
پھر اندھیری رات ہوگی چاندنی ہے مختصر

کہہ رہا تھا ایک بُلبل گُلستاں سے بات یہ
نِکہتِ گُل پر نہ اِترا تازگی ہے مختصر

کوئی دیوانے سے کہدے باز آئے عشق سے
لمبی ہے فُرقت کی شب اور وصل کی ہے مختصر

شمع کے دو چار چکر کاٹ کر ہی جان دی
آہ پروانے تری یہ دل لگی ہے مختصر

عشق فرمانے سے پہلے یاد رکھنا بات یہ
زندگی بھر کا ہے رونا اور ہنسی ہے مختصر

ایک دِن مل جائے گی چاہت تری تُو صبر کر
اے مرے دِل غم نہ کر یہ بے کلی ہے مختصر

آرزوئیں ختم کب ہوگی کبھی انسان کی؟
ہے کئی ارمان عُمرِ آدمی ہے مختصر

بیٹھ کر ساحل سے ہی نظارہِ سُورج کرو
ہے کسی طُوفاں کی آمد خامشی ہے مختصر

جام پی کر ایک دو جو گر پڑے مے کش نہیں
بادہ کش وہ کیا کہ جس کی بے خودی ہے مختصر

ہے ادب ہی پہلی سیڑھی کامیابی کی سُنو
لوگ کم ہی جانتے ہیں آگہی ہے مختصر

زندگی کی دو ہیں دنیا باطنی و ظاہری
باطنی دنیا بڑی ہے ظاہری ہے مختصر

آخرت میں سیرت و اعمال دیکھے جائیں گے
حُسن دنیا کا سُنو ہے عارضی ہے مختصر

زِندہ ہے وہ راہِ حق میں جس نے اپنی جان دی
اِس حقیقت کو یہ دنیا جانتی ہے مختصر

ہم نے سوچا تھا کئی اشعار ہونگے اور مگر
آپ کی شارؔق غزل یہ واقعی ہے مختصر
 

الف عین

لائبریرین
بڑی مختصر غزل ہے!

فکرِ عُقبیٰ کر کہ یہ دنیا تری ہے مختصر
.. درست

کیوں نہ ہم جگنو کی صُورت راستے روشن کریں
چار سُو پھیلی ہے ظُلمت روشنی ہے مختصر
.. روشنی کا مختصر ہونا سمجھ میں نہیں آیا

یہ اُجالے ہیں غنیمت پالو اپنی منزلیں
پھر اندھیری رات ہوگی چاندنی ہے مختصر
.. درست

کہہ رہا تھا ایک بُلبل گُلستاں سے بات یہ
نِکہتِ گُل پر نہ اِترا تازگی ہے مختصر
... درست

کوئی دیوانے سے کہدے باز آئے عشق سے
لمبی ہے فُرقت کی شب اور وصل کی ہے مختصر
.. لمبی کی ی کا اسقاط اچھا نہیں
ہجر کی شب تو ہے لمبی، وصل....
لیکن دونوں مصرعوں میں ربط کی کمی ہے

شمع کے دو چار چکر کاٹ کر ہی جان دی
آہ پروانے تری یہ دل لگی ہے مختصر
... تھیک

عشق فرمانے سے پہلے یاد رکھنا بات یہ
زندگی بھر کا ہے رونا اور ہنسی ہے مختصر
.. ٹھیک

ایک دِن مل جائے گی چاہت تری تُو صبر کر
اے مرے دِل غم نہ کر یہ بے کلی ہے مختصر
... درست

آرزوئیں ختم کب ہوگی کبھی انسان کی؟
ہے کئی ارمان عُمرِ آدمی ہے مختصر
.. ہو گی؟ ہوں گی درست یو گا جمع کے صیغے میں
اور کئی کے ساتھ بھی ہیں جمع کے صیغے میں آنا چاہیے

بیٹھ کر ساحل سے ہی نظارہِ سُورج کرو
ہے کسی طُوفاں کی آمد خامشی ہے مختصر
.. نظارۂ سورج غلط ترکیب ہے
خامشی بھی مختصر ہونا عجیب لگتا ہے

جام پی کر ایک دو جو گر پڑے مے کش نہیں
بادہ کش وہ کیا کہ جس کی بے خودی ہے مختصر
.. درست

ہے ادب ہی پہلی سیڑھی کامیابی کی سُنو
لوگ کم ہی جانتے ہیں آگہی ہے مختصر
... آگہی بھی مختصر ہونا محاورہ نہیں

زندگی کی دو ہیں دنیا باطنی و ظاہری
باطنی دنیا بڑی ہے ظاہری ہے مختصر
... دو دنیائیں کہنا چاہئے

آخرت میں سیرت و اعمال دیکھے جائیں گے
حُسن دنیا کا سُنو ہے عارضی ہے مختصر
.. حسن بھی مختصر ہونا خلاف محاورہ ہے

زِندہ ہے وہ راہِ حق میں جس نے اپنی جان دی
اِس حقیقت کو یہ دنیا جانتی ہے مختصر
... بے معنی لگتا ہے

ہم نے سوچا تھا کئی اشعار ہونگے اور مگر
آپ کی شارؔق غزل یہ واقعی ہے مختصر
.. اور مگر.. اچھا نہیں، کچھ اور کہو اس کی جگہ
 

امین شارق

محفلین
الف عین سر بہت نوزش ہے آپ نے توجہ دی۔
اصلاح کے بعد۔۔
کوئی دیوانے سے کہدے باز آئے عشق سے
ہجر کی شب تو ہے لمبی، وصل کی ہے مختصر

اصلاح کے بعد۔۔
آرزوئیں ختم کب ہوں گی کبھی انسان کی؟
ہیں کئی ارمان عُمرِ آدمی ہے مختصر

اصلاح کے بعد۔۔
ہم نے سوچا اور بھی اشعار ہوں گے دِلنشیں
آپ کی شارؔق غزل یہ واقعی ہے مختصر

یہاں یہ کہنا مقصود ہے کہ جہالت کے اندھیرے بہت زیادہ ہیں جبکہ علم کی روشنی کی بہت زیادہ کمی ہے تو ہمیں اپنی کوششوں سے یہ ظلمت دور کرنی چاہئے۔۔
چار سُو پھیلی ہے ظُلمت روشنی ہے مختصر
یہاں یہ کہنا مقصود ہے کہ یہ خاموشی جلد ختم ہوجائے گی۔۔
ہے کسی طُوفاں کی آمد خامشی ہے مختصر
یہاں یہ کہنا مقصود ہے کہ لوگوں میں اس بات کی آگاہی کم ہیں جو مصرعہ اول میں بیان کی گئی ہے۔۔
لوگ کم ہی جانتے ہیں آگہی ہے مختصر
دنیائیں تقطیع میں نہیں آرہا سر۔
.. دو دنیائیں کہنا چاہئے
یہاں یہ کہنا مقصود ہے کہ حُسنِ دنیا بہت جلد ختم ہونے والا ہے۔۔
حُسن دنیا کا سُنو ہے عارضی ہے مختصر
یہاں یہ کہنا مقصود ہے کہ جو حقیقت مصرعہ اول(قرآن مجید کی ایک آیت کی تشریح ہے) میں بیان کی گئی ہے اس کو لوگ کم جانتے ہیں غیر مسلم کو تو اس بات کا ادراک ہی نہیں ہے اور مسلم میں بھی سب لوگ نہیں جانتے ہوں گے
زِندہ ہے وہ راہِ حق میں جس نے اپنی جان دی
اِس حقیقت کو یہ دنیا جانتی ہے مختصر
 

الف عین

لائبریرین
میرا مطلب یہی تھا کہ ہر شےکو مختصر کہنا محاورے کے خلاف ہے، چھوٹی ہے، کم ہے، تو درست ہوتا ۔ اگرچہ سمجھ میں تو آتا ہے، اور میں نے جی یہ سمجھ کرہی اعتراض کیا تھا کہ ردیف کا یہ استعمال ہی درست نہیں لگتا
پہلے تین اشعار تو درست ہو گئے لیکن باقی سارے نکالے جا سکتے ہیں
 
Top