نتائج تلاش

  1. امین شارق

    سچ، شاعر پاگل لکھتا ہے غزل نمبر 119 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فعلن فعلن فعلن فعلن الف عین سر کچھ نئے اشعار شامل کئے ہیں اور مقطع بھی تبدیل کیا ہے۔ سچ، شاعر پاگل لکھتا ہے ہے عقل سے پیدل لکھتا ہے وہ جُرم ہے کہتا رِشوت کو وہ سُود کو دلدل لکھتا ہے وہ جُھوٹے قاضی کے گھر کو مقتول کا مقتل لکھتا ہے اکثر وہ اندھیری راتوں کو محبوب کا آنچل لکھتا ہے وہ...
  2. امین شارق

    اشکِ غم بہتے ہیں یادِ رفتگاں میں اور بھی غزل نمبر 118 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن اشکِ غم بہتے ہیں یادِ رفتگاں میں اور بھی دِل مرا مصروف ہے آہ و فِغاں میں اور بھی پہلے ہی دِل غمزدہ تھا اس پہ یادِ یار سے کتنی شدت آگئی اشکِ رواں میں اور بھی ایک بس تُم ہی نہیں،عاشق ہزاروں ہیں یہاں ہِجر کا غم سہہ رہے ہیں اِس جہاں میں اور بھی عاشقوں...
  3. امین شارق

    جب کبھی میں نے خُوشی چاہی ہے مُجھ کو غم ملا غزل نمبر 117 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن جب کبھی میں نے خُوشی چاہی ہے مُجھ کو غم ملا آرزو تھی شادیانے کی مگر ماتم ملا جو ملا، جیسا ملا، ہے شُکر مولیٰ کا، مگر جِس قدر ہم چاہتے تھے اُس سے تھوڑا کم مِلا میں اگر بیمار ہوتا ہوں شِفا دیتا ہے رب زخم سے پہلے مُجھے تیار اِک مرہم ملا کیا مری وقعت...
  4. امین شارق

    ایسی چِنگاری لگی کہ گھر کا گھر سب جل گیا غزل نمبر 116 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن ایسی چِنگاری لگی کہ گھر کا گھر سب جل گیا اِک شِکستہ دِل کو میرے چھوڑ کر سب جل گیا اشک میری آنکھ کے،دِل کی فغاں کافی نہ تھے کیا بُجھاتی آگ؟ میری چشمِ تر، سب جل گیا برقِ ظِالم کیا گِری ہے آشیاں کے ساتھ ہی حوصلہ پرواز کا اور بال و پر سب جل گیا عِشق کی...
  5. امین شارق

    دِ ل کا روزن کب بھرتا ہے؟ غزل نمبر 115 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فعلن فعلن فعلن فعلن اور فعْل فعولن فعلن فعلن دِ ل کا روزن کب بھرتا ہے؟ عِشق سے جیون کب بھرتا ہے؟ دِل متلاشی ہے ساکن کا خالی مسکن کب بھرتا ہے؟ ظاہِر ہے غم ہے فُرقت کا آنکھ میں ساون کب بھرتا ہے؟ بُجھ جائے نہ جب تک جل کر دیئے میں روغن کب بھرتا ہے؟ ہم چاہتے ہیں خوشیاں رب سے دیکھیں...
  6. امین شارق

    چار دن کا ہے یہ جینا زندگی ہے مختصر غزل نمبر 114 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن چار دن کا ہے یہ جینا زندگی ہے مختصر فکرِ عُقبیٰ کر کہ یہ دنیا تری ہے مختصر کیوں نہ ہم جگنو کی صُورت راستے روشن کریں چار سُو پھیلی ہے ظُلمت روشنی ہے مختصر یہ اُجالے ہیں غنیمت پالو اپنی منزلیں پھر اندھیری رات ہوگی چاندنی ہے مختصر کہہ رہا تھا ایک...
  7. امین شارق

    سینہِ افلاک کے جُھومر نجوم غزل نمبر 113 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعلات سینہِ افلاک کے جُھومر نجوم کہکشاں بنتے ہیں سب مل کر نجوم ہیں ہزاروں سال کے یہ فاصلے ہیں ہماری سوچ سے اوپر نجوم ہم احاطہ کر نہیں سکتے کبھی سوچِ انسانی سے ہیں باہر نجوم کارنامہ کون سر انجام دے؟ کیا کبھی ہو پائیں گے یہ سر نجوم؟ دیکھ کر دنیا ہے سب حیرت زدہ پیش...
  8. امین شارق

    حُسن جب شد ومد سے اُٹھتا ہے غزل نمبر 112 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن حُسن جب شد ومد سے اُٹھتا ہے عِشق تب اپنی حد سے اُٹھتا ہے زِینتِ زُلفِ یار ہے بنتا پُھول جب اپنے قد سے اُٹھتا ہے ختم ہوتا ہے جنوں پر آخر عِشق جب بھی خرد سے اُٹھتا ہے اتنا جنگل میں بھی نہیں ہوگا خوف جتنا اسد سے اُٹھتا ہے اُس کو کوئی نہیں گِراسکتا جو خُدا کی...
  9. امین شارق

    لے کے چشمِ تر کہاں اب جائے گا؟ غزل نمبر 111 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن لے کے چشمِ تر کہاں اب جائے گا؟ رب کو سجدہ کر کہاں اب جائے گا؟ عُمرِ آخر ہے خُدا کا نام لے چھوڑ مت یہ در کہاں اب جائے گا؟ ماسِوا اللہ کے ہے جُھوٹ سب خاک کے پیکر کہاں اب جائے گا؟ دولتِ ایمان لے کر ساتھ جاؤں موت تک یہ ڈر کہاں اب جائے گا؟ جیتے جی ہی مان لیتا...
  10. امین شارق

    ہے خوشی غمگین اور غم بھی اُداس غزل نمبر 110 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن ہے خوشی غمگین اور غم بھی اُداس آج وہ بھی خوش نہیں ہم بھی اُداس دل کو آنسُو لگتی ہیں یہ بارشیں بِن تمہارے آج موسم بھی اُداس تُو نہیں آیا تو اِک میں ہی نہیں پُھول، کلیاں اور شبنم بھی اُداس اس قدر زخمی ہوا دِل عشق میں زخم کو دیکھا تو مرہم بھی اُداس...
  11. امین شارق

    اللہ کے نزدیک جن کی شان بڑھتی جاتی ہے غزل نمبر 109 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن اللہ کے نزدیک جن کی شان بڑھتی جاتی ہے مشکل ایسے بندوں کی ہر آن بڑھتی جاتی ہے شیخِ کامل طے کراتا ہے منازل عشق کی ذکرِ حق سے قوتِ ایمان بڑھتی جاتی ہے جوں جوں کرتا ہوں تلاوت دل کو ملتا ہے سکوں دل میں میرے عظمتِ قُرآن بڑھتی جاتی ہے عشق میں حاصل نہیں...
  12. امین شارق

    لیلیٰ شیریں ہِیر سب ہیں غائبانہ مت کہو غزل نمبر 108 شاعر امین شارؔق

    الف عین فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن لیلیٰ شیریں ہِیر سب ہیں غائبانہ مت کہو یہ حقیقت ہے اے دل اس کو فسانہ مت کہو اپنی مستی میں مگن مجذوب نے پالی نجات وہ بڑا ہشیار ہے اس کو دِوانہ مت کہو سُن نہیں سکتا ہوں میں ظُلم و سِتم کی داستاں کیسے بجلی نے جلایا آشیانہ مت کہو یہ کمال اخلاق کا ہے...
  13. امین شارق

    اُن کی صورت گُلاب جیسی ہے غزل نمبر 107 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن اُن کی صورت گُلاب جیسی ہے یا رُخِ ماہتاب جیسی ہے آنکھ کیسے ملے ان آنکھوں سے؟ وہ نظر آفتاب جیسی ہے اتنی مخمور ہے نگاہِ صنم کہ نشے میں شراب جیسی ہے ایسی عزت ہے ان کی دل میں مرے جو بلندی حباب جیسی ہے کب ڈرے اہلِ عشق...
  14. امین شارق

    جو اپنی خودی نہ جان سکے غزل نمبر 106 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: جو اپنی خودی نہ جان سکے وہ رب کو کبھی نہ جان سکے پہلو میں سمندر تھا جن کے وہ پیاس میری نہ جان سکے الفاظ ترے کب سمجھے گا؟ جو خاموشی نہ جان سکے مصروف ہی خود میں اتنا تھے وہ میری کمی نہ جان سکے آنکھوں کی چمک تو پرکھی پر ہے روح زخمی نہ جان سکے...
  15. امین شارق

    کیسی کیسی عشق کی رُوداد سنتے آئے ہیں غزل نمبر 105 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن کیسی کیسی عشق کی رُوداد سنتے آئے ہیں ذکرِ مجنوں اور کبھی فرہاد سنتے آئے ہیں باز کب آئیں گے اپنی لغزشوں سے پھر بھی یہ؟ تذکرہ آدم کا آدم زاد سنتے آئے ہیں ظُلم کرتا ہے زمانہ سچے لوگوں پر ہی کیوں؟ عشق والوں پر...
  16. امین شارق

    حُسن اگر انمول رہا ہے غزل نمبر 104 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: فعْل فعولن فعْل فعولن حُسن اگر انمول رہا ہے عشق بھی تو بے مول رہا ہے حُسن کا طوطی بول رہا ہے عشق اپنے پر تول رہا ہے عشقِ لیلیٰ میں کیوں مجنوں خود کو اتنا رول رہا ہے اہلِ حُسن کی باتیں سُن کر وِرد اپنا لا حول رہا ہے پیڑ کٹا تو سب چُپ ہیں پر...
  17. امین شارق

    گُل کے بدلے خار ملا ہے غزل نمبر 103 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: فعلن فعلن فعْل فعولن گُل کے بدلے خار ملا ہے یہ دھوکا ہر بار ملا ہے کب آسان ہیں عشق کی راہیں مشکل کا انبار ملا ہے پھر مشکل میں ہے فرہاد رستے میں کہسار ملا ہے عشق کی آفت نے آ جکڑا واعظ بھی بیمار ملا ہے اِک تو دوست منافق ہے اور دشمن بھی عیار...
  18. امین شارق

    اساتذہ کرام سے ایک سوال؟؟

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: اگر پہلے مصرعے کی بحر ہو فعلن فعلن فعلن فعلن اور دوسرے مصرعے کی بحر ہو فعلن فعلن فعْل فعولن تو کیا ایسا شعر درست کہا جاسکتا ہے یا نہیں؟؟؟ جبکہ دونوں بحرکے حروف 16 ہیں۔ برائے مہربانی اسکا جواب عنایت فرمادیں بہت شکریہ۔۔۔
  19. امین شارق

    صحرا میں ساحل چاہتا ہے غزل نمبر 102 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: فعْلن فعْلن فعْلن فَعِلن صحرا میں ساحل چاہتا ہے پاگل ہے یہ دِل چاہتا ہے اک وقت کی روٹی مل جائے بس اور کیا سائل چاہتا ہے بے نُور کو آنکھوں کی چاہت ہر راہی منزل چاہتا ہے راتوں کا مسافر اے اللہ اِک ماہِ کامل چاہتا ہے یہ مفلس بس کچھ اور نہیں...
  20. امین شارق

    میں ایسا پُھول ہوں جس کو چمن سے خوف آتا ہے غزل نمبر 101 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن میں ایسا پُھول ہوں جس کو چمن سے خوف آتا ہے مجھے رہنے دو تنہا انجمن سے خوف آتا ہے اُمیدِ زندگانی مت دلانا اے مرے ہمدم اندھیروں کا میں عادی ہوں کرن سے خوف آتا ہے مسافر راہِ حق کے کب ہیں ڈرتے آزمائش سے؟ مجاہد وہ...
Top