یہاں اک ایسا برخوردار عالیشان پڑھتا تھا
جو بحر درس گاہ علم کا طوفان پڑھتا تھا
وہ اسٹوڈنٹ کے حلیے میں اک شیطان پڑھتا تھا
جہاں سلطانہ پڑھتی تھی وہیں سلطان پڑھتا تھا
یہی کالج ہے وہ ہمدم جہاں سلطان پڑھتا تھا
کھڑا رہتا تھا اکثر راستے میں نازنینوں کے
زبانی فون نمبر یاد تھے اس کو حسینوں کے
وہ...
الف اللہ دل رتّا میرا
مینوں ب دی خبر نہ کائی
ب پڑھیاں کجھ سمجھ نہ آوئے
الف دی لذت آئی
ع تے غ دا فرق نہ جاناں
ایہہ گل الف سمجھائی
بُلھیا قول الف دے پورے
جیہڑے دل دی کرن صفائی
پپو بھائی میں آپکا تصحیح کرنے اور شاعر کا نام بتانے پر بیحد مشکور ہوں، اصل میں مجھے یہ کلام بذریعہ sms ملا تھا جس میں شاعر کا نام بھی موجود نہیں تھا، اور کچھ غلطیاں بھی آ گئیں جس کے لیے میں معذرت خواہ ہوں۔۔۔ بہرحال آپ کا ممنون ہوں۔۔۔:)
کدی تے پیکے جا نی بیگم
آوے سُکھ دا ساہ نی بیگم
کٹھیاں رہ رہ اَک گئے آں ہن
لاگے بہ بہ تھک گئے آں ہن
ٹینڈے وانگوں پک گئے آں ہن
تے پر وی نکو نک گئے آں ہن
ہن تے سینے ٹھنڈ پا نی بیگم
کدی تے پیکے جا نی بیگم
اِکو چھپڑ دے وچ تر کے
کی لبا اے شادی کر کے
جندڑی لنگ چلی مر مر کے
ادھے رہ گئے آں ڈر ڈر کے
مل...
اندھیروں کا تسلسل مختصر ہونے نہیں دیتا
سحر کا نام لیتا ہے، سحر ہونے نہیں دیتا
وہ شب فطرت ہے اس کو روشنی اچھی نہیں لگتی
کسی گھر میں اجالوں کا گزر ہونے نہیں دیتا
وہ دہشت بانٹتا ہے خوف کے منظر بناتا ہے
کوئی شاخِ تمنا بارور ہونے نہیں دیتا
وہ سارے فیصلے حسبِ ضرورت آپ کرتا ہے
کسی کا حرف، حرفِ...
رنگ پیراہن کا، خُشبو زُلف لہرانے کا نام
موسمِ گُل ہے تمہارے بام پہ آنے کا نام
دوستو، اُس چشم و لب کی کچھ کہو جس کے بغیر
گُلستاں کی بات رنگیں ہے، نہ میخانے کا نام
تمہیں بخشی ہے دل پر حکمرانی اور کیا دیتے
یہی تھا بس ہماری راہدھانی اور کیا دیتے
ستاروں سے کسی کی مانگ بھرنا اک فسانہ ہے
تمہارے نام لکھ دی ذندگانی اور کیا دیتے
وہ ھم سے مانگتا تھا عمر کا اک دلنشیں حصہ
نہ دیتے اُس کوھم اپنی جوانی اور کیا دیتے
بچھڑتے وقت اُسکو اک نہ اک تحفہ تو دینا تھا
ہمارے...
لازم تھا کہ دیکھو مرا رستہ کوئی دِن اور
تنہا گئے کیوں؟ اب رہو تنہا کوئی دن اور
مٹ جائےگا سَر ،گر، ترا پتھر نہ گھِسے گا
ہوں در پہ ترے ناصیہ فرسا کوئی دن اور
آئے ہو کل اور آج ہی کہتے ہو کہ ’جاؤں؟‘
مانا کہ ھمیشہ نہیں اچھا کوئی دن اور
جاتے ہوئے کہتے ہو ’قیامت کو ملیں گے‘
کیا خوب! قیامت کا ہے...
اگر وہ مہربان ہوتا
نہ میری آنکھیں جھلملاتی،نہ نم ہوتیں
نہ میرےدل کی وادی میں خزاں کا قافلہ رکتا
اگروہ مہربان ہوتا
میری بے نور آنکھوں میںستارے قید کردیتا
میری زخمی ہتھیلی پر کوئی پھول رکھہ دیتا
میرے ہاتھوں کو لیکراپنے ہاتھوں میں
وہ کہتا،
محبت روشنی ہے،
خوشبو ہے،
رنگ ہے،
ستارہ ہے،
قسم مجھ کو محبت...
سزا
ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم
ہر بار تم سے مل کے بچھڑتا رہا ہوں میں
تم کون ہو یہ خود بھی نہیں جانتی ہو تم
میں کون ہوں یہ خود بھی نہیں جانتا ہوں میں
تم مجھ کو جان کر ہی پڑی ہو عذاب میں
اور اِس طرح خود اپنی سزا بن گیا ہوں میں
تم جس زمین پر ہو میں اس کا خدا نہیں
پس سر بسر اذّیت و آزار ہی...