تیری بے رخی کے دیار میں میں ہوا کے ساتھ ہوا ھوا
تیرے آئینے کی تلاش میں میرے خواب چہرا گنوا گئے
وہ چراغِ جاں کبھی جس کی لو نہ کسی ہوا سے نگوں ہوئی
تیری بیوفائی کے وسوسے اسے چپکے چپکے بجھا گئے
فسانے درد و محرومی کے دہراے نہیں جاتے
کچھ ایسے زخم ہوتے ہیں جو دکھلاۓ نہیں جاتے
تمنا، آرزو، حسرت، امیدِوصل اور چاہت
یہ لاشے رکھ لیے جاتے ہیں دفناۓ نہیں جاتے
وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو
ہم نہ جائیں تو کیا تماشا ہو
یہ کناروں سے کھیلنے والے
ڈوب جائیں توکیا تماشا ہو
بندہ پرور جو ہم پہ گزری ہے
ہم بتائیں توکیا تماشا ہو
آج ہم بھی تری وفاؤں پر
مسکرائیں توکیا تماشا ہو
تیری صورت جو اتفاق سے ہم
بھول جائیں توکیا تماشا ہو
وقت کی چند ساعتیں ساغر
لوٹ آئیں...
اسلام و علیکم
اعجاز صاحب آپ کی اس عظیم کاوش میں میں کسی طرح شامل ھو سکوں تومجھے بہت خوشی ہو گی۔ میرے پاس نسخہ ھائے وفا مکمل مجموعہ کلام موجود ہے میرے لیے کوئی کام ہو تو ضرور بتائیے گا۔۔
مون