سرفراز شاہد جہاں سلطان پڑھتا تھا

مون

محفلین
یہاں اک ایسا برخوردار عالیشان پڑھتا تھا
جو بحر درس گاہ علم کا طوفان پڑھتا تھا
وہ اسٹوڈنٹ کے حلیے میں اک شیطان پڑھتا تھا
جہاں سلطانہ پڑھتی تھی وہیں سلطان پڑھتا تھا

یہی کالج ہے وہ ہمدم جہاں سلطان پڑھتا تھا

کھڑا رہتا تھا اکثر راستے میں نازنینوں کے
زبانی فون نمبر یاد تھے اس کو حسینوں کے
وہ ایسے گھومتا تھا درمیاں ان مہ جبینوں کے
کہ ان حوروں میں گویا ایک ہی غلمان پڑھتا تھا

یہی کالج ہے وہ ہمدم جہاں سلطان پڑھتا تھا

کبھی جلسے میں دیکھا اور کبھی ہڑتال میں پایا
وہ جس محفل میں جا پہنچا اسی محفل کو گرمایا
جو کالج ایک دن آیا تو ہفتہ بھر نہیں آیا
میں عرصے تک یہی سمجھا کوئی مہمان پڑھتا تھا

یہی کالج ہے وہ ہمدم جہاں سلطان پڑھتا تھا

بسیرا اس نئے شاہین کا تھا چائے خانوں میں
کلاشنکوف لے آتا تھا اکثر امتحانوں میں
کلاسوں کی بجائے حاضری تھی اس کی تھانوں میں
وہ کم سن تھا مگر مثل سیاست دان پڑھتا تھا

یہی کالج ہے وہ ہمدم جہاں سلطان پڑھتا تھا

(سرفراز شاہد)
 

فاتح

لائبریرین
واہ مون صاحب!
اختر شیرانی کی نظم "یہی بستی ہے وہ ہمدم جہاں ریحانہ رہتی تھی" کی پیروڈی در پیروڈی ہے یہ۔
اس نظم کی پہلی پیروڈی کا ایک بند
یہی کلج ہے وہ ہمدم جہاں فرزانہ پڑھتی تھی
کتابوں کے تلے فلمی رسالے لایا کرتی تھی
وہ جب دورانِ لیکچر بور سی ہو جایا کرتی تھی
تو چپکے سے کوئی تازہ تریں افسانہ پڑھتی تھی
یہی کلج ہے وہ ہمدم جہاں فرزانہ پڑھتی تھی

اور یہ نظم دراصل اس پیروڈی کی پیروڈی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
فاتح۔ پہلے شکر کہ تم صحتہاب ہو کر آ گئے۔۔ اور دوسری بات یہ کہ پیروڈی در پیروڈی کا مطلب؟؟
آختر شیرانی کی اسی نظم کی متعدد پیروڈیاں لکھی گئی ہیں۔ ایک راجہ مہدی علی خاں کی بھی ہے ۔ فرزانہ اور سلطان کی بھی اسی طرح دو مختلف شعراء کی ایک ہی نظم کی پیروڈیز ہیں۔۔
 
Top