نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    اپنی اپنی گاڑی

    جواب آپ کے دھاگے کو دیکھ کر ایک تازہ شعر وارد ہوا ہے عرض ہے ہمارے پاس تو سائیکل بھی نہیں آپ گاڑی کی بات کر تے ہو
  2. وہاب اعجاز خان

    میر اور غالب

    ان دو کلاسیکی شعرا کے کلام کو بہت سے لوگوں نے گایا ہے لیکن لتا نے جس انداز میں میرکی غزل دکھائی دییے یوں کہ بے خود کیا ہمیں آپ سے بھی جدا کر چلے گائی وہ آپنی مثال آپ ہے۔ جبکہ ناہید اختر نے تو کمال کر دیا ہے۔ غالب کو اس انداز میں شاید کسی نے نہیں گایا۔ جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں خیاباں...
  3. وہاب اعجاز خان

    اپنی تین اچھی اور تین بری عادتیں بتائیں

    جواب اچھی) 1)کروں‌گا کیا جو محبت میں ہوگیا ناکام مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا 2) میں ایسے شخص کو زندوں میں‌کیا شمار کروں جو سوچتا بھی نہیں‌ خواب دیکھتا بھی نہیں 3) بیٹھے رہیں‌ تصورِ‌ جاناں کیے ہوئے بری) 1) حسینوں کو بہت نزدیک لا کر چھوڑ دیتا ہوں 2)جب تیرا جسم میری دسترس سے باہرہو...
  4. وہاب اعجاز خان

    شعر جو ضرب المثل بنے

    جواب اور ہاں یاد آیا اقبال نے کیا خوب کہا ہے تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات جب ایک اور شعر بھی اکثر سننے میں آتا ہے پتہ نہیں کس کا ہے اسیر پنجہ عہد شباب کرکے مجھے کہاں گیا میرا بچپن خراب کرکے مجھے
  5. وہاب اعجاز خان

    بائیکاٹ

    کیا ہمیں بھی ایران کی طرح ڈیمارک سے سفارتی تعلقات ختم کر دینے چاہیے اور ان کے ساتھ کسی قسم کا تجارتی یا سفارتی رابطہ نہیں رکھنا چاہیئے۔ اور کیا آپ لوگ پاکستانی حکومت کی طرف سے توہین رسالت کے متعلق دفتر خارجہ کے احتجاج سے مطمئن ہیں۔ آپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں اپنی رائے دیجئے۔
  6. وہاب اعجاز خان

    شعر جو ضرب المثل بنے

    جواب امیر مینائی بھی کہہ گئے تھے کہ (سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے) درد کا کیا کہنا جو شیخ سے فرما گئے ہیں تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں اور مجروع سلطانی پوری اپنے کاروان کے متعلق لکھتے ہیں میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر لوگ ساتھ آتے گئے اور...
  7. وہاب اعجاز خان

    شعر جو ضرب المثل بنے

    جواب امیر مینائی بھی کہہ گئے تھے کہ (سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے) درد کا کیا کہنا جو شیخ سے فرما گئے ہیں تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں اور مجروع سلطانی پوری اپنے کاروان کے متعلق لکھتے ہیں میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر لوگ ساتھ آتے گئے اور...
  8. وہاب اعجاز خان

    پاکستان کی تاریخ

    سوال 1947 میں‌صوبہ سرحد میں ڈاکٹر خان کی کانگرسی حکومت کو برطرف کر دیا گیا۔ وجہ ان پر غداری کا الزام لگایا گیا۔ کیا قائداعظم کا یہ فیصلہ غیر جمہوری نہیں تھا۔جس نے بعد میں آنے والوں کے لیے ایک مثال کی حیثیت اختیار کر لی۔ اور یہی سلسلہ آج تک جاری ہے۔ بعد ڈاکٹر خان کا قتل بھی ایک سوال ہے۔ لیاقت...
  9. وہاب اعجاز خان

    شعر جو ضرب المثل بنے

    جواب وہ باتیں تیری وہ فسانے تیرے شگفتہ شگفتہ بہانے تیرے اشعار کی تصیح کا شکریہ ویسے چچا غالب نے کسر نفسی سے کام لیتے ہوتے ہوئے اپنے بارے میں کہا تھا۔ ہم نے مانا کہ کچھ نہیں غالب مفت ہاتھ ہائے تو برا کیا ہے
  10. وہاب اعجاز خان

    نیرہ نور نیرہ نور

    جواب یار ویسے اس سال تھوڑی بہت خشک سالی ہے ورنہ پنڈی میں خود میں رہا ہوں اور وہاں اکثر اللہ کی رحمت برستی رہتی ہے۔
  11. وہاب اعجاز خان

    منہاجین اب یہاں بھی آ جائیے

    جواب گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے چلے بھی آو کہ گلشن کا کاروبار چلے
  12. وہاب اعجاز خان

    نیرہ نور نیرہ نور

    جواب شاید آپ نے میر کو نہیں پڑھا میر صاحب نے ویسے ہی تو نہیں کہا کہ میں وہ رونے والا جہاں سے چلا ہوں جسے ابر ہرسال روتا رہے گا
  13. وہاب اعجاز خان

    شعر جو ضرب المثل بنے

    جواب ویسے زیدی کے یہ دو اشعار بھی اب تو اکثر خود بخود ہماری زبان پر آجاتے ہیں۔ انہی پتھروں پہ چل کے اگر آسکو تو آو میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے لیکن خیر اپنے ظہیر الدین بابر بھی تو کہہ گئے ہیں کہ بابر...
  14. وہاب اعجاز خان

    کسی کے قرب نے اتنا وقار تو بخشا

    جواب شکریہ جناب دراصل اعجاز صاحب ہماری پشتو اور اردو گرائمر میں بہت زیادہ فرق ہے اس لیے ہم پشتو بولنے والوں کے لیے محاورے کا مسئلہ بہت زیادہ رہتا ہے۔ شکریہ امید ہے آپ اسی طرح رہمنائی فرماتے رہیں گے۔
  15. وہاب اعجاز خان

    قاصر شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے - غلام محمد قاصر

    غلام محمد قاصر کو شاعروں کا شاعر بھی کہا جاتا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ وہ عام قاری تک نہ پہنچ پائے۔ ان کے مجموعے تسلسل کی پہلی غزل پیش خدمت ہے۔ شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے گھستے گھستے گھس گئے آخر کنکر جو نوکیلے تھے خارِ چمن تھے شبنم شبنم پھول بھی سارے گیلے تھے شاخ سے ٹوٹ کے گرنے...
  16. وہاب اعجاز خان

    شعر جو ضرب المثل بنے

    مزید آتش کے دو شعر بھی اس حوالے سے کافی اہم ہیں آئے بھی لوگ بیٹھے بھی اٹھ بھی کھڑے ہوئے میں جا ہی ڈھونڈتا تیری محفل میں رہ گیا کسی نے مول نہ پوچھا دل شکستہ کا کوئی خرید کے ٹوٹا پیالہ کیا کرتا جبکہ غالب کا ایک اور شعر بک رہا ہوں جنوں میں‌کیا کیا کچھ کچھ نہ سمجھے خدا کر ے کوئی
  17. وہاب اعجاز خان

    جواب شکوہ کا فنی فکری تجزیہ

    ”جواب شکوہ“فنی فکری تجزیہ ”شکوہ“ کے جواب میں نظمیں دیکھ کر اقبال کو خود بھی دوسری نظم ”جواب شکوہ“ لکھنی پڑی جو1931کے ایک جلسہ عام میں پڑھ کر سنائی گئی۔ انجمنِ حمایت اسلام کے جلسے میں ”شکوہ “ پڑھی گئی تو وسیع پیمانے پر اس کی اشاعت ہوئی یہ بہت مقبول ہوئی لیکن کچھ حضرات اقبال سے بدظن ہوگئے اور...
  18. وہاب اعجاز خان

    اقبال کی نظم شکوہ

    شکوہ فنی فکری تجزیہ یہ وہ شہر آفاق نظم ہے جو اپریل 1911ءکے جلسہ انجمن حمایتِ اسلام میں پڑھی گئی۔ لندن سے واپسی پر اقبال نے ریواز ہوسٹل کے صحن میں یہ نظم پڑھی ۔ اقبال نے یہ نظم خلاف معمول تحت اللفظ میں پڑھی۔ مگر انداز بڑا دلا ویز تھا ۔ اس نظم کی جو کاپی اقبال اپنے قلم سے لکھ کر لائے تھے اس کے...
  19. وہاب اعجاز خان

    اقبال کا ذہنی اور فکری ارتقا

    ”اقبال کا ذہنی و فکری ارتقاء “ شاعری کی ابتداء:۔ اقبال کی شاعری پر اظہار خیال کرنے والے مفکرین اس بات پر متفق ہیں کہ ان کی شاعری کا آغاز اسی وقت وہ گیا جب وہ ابھی سکول کے طالب علم تھے اس سلسلے میں شیخ عبدالقادر کہتے ہیں، ” جب وہ سکول میں پڑھتے تھے اس وقت سے ہی ان کی زبان سے کلام موزوں...
  20. وہاب اعجاز خان

    پاکستان کی تاریخ

    جواب تاریخ کے بارے میں جاننے کے لیے میرا سورس اردو ادب ہی رہا ہے۔ اس حوالے سے جو دو ناول سب سے زیادہ اہم ہیں ان میں آگ کا دریا (قراۃ العین حیدر) اور سنگم (احسن فاروقی ) اور تاریخی حوالے سے میں نے انہی کتابوں کے مرکزی خیال کو مدنظر رکھا ہے۔ دراصل ان کا تقطہ نظر خالصتا داخلی ہے ان ناولوں میں...
Top