انتظار
گزر رہے ہیں شب و روز تم نہیں آتیں
ریاضِ زیست ہے آزردہء بہار ابھی
مرے خیال کی دنیا ہے سوگوار ابھی
جو حسرتیں ترے غم کی کفیل ہیں پیاری
ابھی تلک مری تنہائیوں میں بستی ہیں
طویل راتیں ابھی تک طویل ہیں پیاری
اداس آنکھوں تری دید کوترستی ہیں
بہارِ حسن ، پہ پابندیء جفا کب تک؟
یہ آزمائشِ صبرِ گریز...