موضوعِ سخن
گل ہوئی جاتی ہے افسردہ سلگتی ہوئی شام
دھل کے نکلے گی ابھی چشمہء مہتاب سے رات
اور مشتاق نگاہوں کی سنی جائے گی
اور اُن ہاتھوں سے مس ہوں گے یہ ترسے ہوئے ہات
ان کا آنچل ہے ، کہ رخسار ، کہ پیراہن ہے
کچھ تو ہے جس سے ہوئی جاتی ہے چلمن رنگیں
جانے اس زلف کی موہوم گھنی چھاوں میں
ٹمٹماتا ہے وہ...