غزل
تو اسیر برم ہے ہم سخن تجھے ذوقِ نالہء نےَ نہیں
ترا دل گداز ہو کس طرح یہ ترے مزاج کی لے نہیں
ترا ہر کمال ہے ظاہری تر ہر خیال ہے سرسری
کوئی دل کی بات کروں تو کیا ترے دل میں آگ تو ہے نہیں
جس سن کے روح مہک اٹھے جسے پی کے درد چہک اٹھے
ترے ساز میں وہ صدانہیں ترے میکدے میں وہ مے نہیں...