نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل جبیں پہ دھوپ سی آنکھوں میں کچھ حیا سی ہے تو اجنبی ہے مگر شکل آشنا سی ہے خیال ہی نہیں‌ آتا کسی مصیبت کا ترے خیال میں ہربات غم ربا سی ہے جہاں میں یوں تو کسے چین ہے مگر پیارے یہ تیرے پھول سے چہرے پہ کیوں‌ اداسی ہے دلِ غمیں سے بھی جلتے ہیں‌شادمانِ حیات اسی چراغ سے اب شہر میں‌ہوا...
  2. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل پھر لہو بول رہا ہے دل میں دم بدم کوئی صدا ہے دل میں تاب لائیں گے نہ سننے والے آج وہ نغمہ چھڑا ہے دل میں ہاتھ مَلتے ہی رہیں گے گل چیں آج وہ پھول کھلا ہے دل میں دشت بھی دیکھے چمن بھی دیکھا کچھ عجب آب و ہوا ہے دل میں رنج بھی دیکھے خوشی بھی دیکھی آج کچھ درد نیا ہے دل میں...
  3. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل یہ رنگِ خوں ہے گلوں پر نکھار اگر ہے بھی حنائے پائے خزاں ہے بہار اگر ہے بھی یہ پیش خیمہء بیدادِ تازہ ہو نہ کہیں بدل رہی ہے ہوا سازگار اگر ہے بھی لہو کی شمیں جلاو قدم بڑھاتے چلو سروں پہ سایہء شب ہائے تار اگر ہے ابھی ابھی تو گرم ہے میخانہ جام کھنکاو بلا سے سر پہ کسی کا ادھار اگر...
  4. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل تو ہے دلوں کی روشنی تو ہے سحر کا بانکپن تیری گلی گلی کی خیر اے مرے دل رُبا وطن وہ تو بس ایک موج تھی آئی ادھر اُدھر گئی آنکھوں میں ہے مگر ابھی رات کے خواب کی تھکن پھر وہی دشتِ بے اماں پھر وہی رنجِ‌ رائیگاں دل کو جگا کے سو گئی تیرے خیال کی کرن آیا گیا نہ میں کہیں‌ صبح سے شام ہو...
  5. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل دل میں آو عجیب گھر ہے یہ عمرِ رفتہ کی رہگزر ہے یہ سنگِ منزل سے کیوں نہ سر پھوڑیں حاصلِ زحمتِ سفر ہے یہ رنجِ غربت کے ناز اُٹھاتا ہوں میں ہوں اب اور دردِ سر ہے یہ ابھی رستوں کی دھوپ چھاوں نہ دیکھ ہمسفر دور کا سفر ہے یہ دن نکلنے میں کوئی دیر نہیں ہم نہ سو جائیں اب تو ڈر ہے...
  6. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل یہ خوابِ سبز ہے یا رت وہی پلٹ آئی چھتوں پہ گھاس ہوا میں نمی پلٹ آئی کچھ اس ادا سے دکھایا ہے تیری یاد نے دل وہ لہر سی جو رگ و پے میں‌تھی پلٹ آئی تری ہنسی کے گلابوں کو کوئی چھو نہ سکا صبا بھی چند قدم ہی گئی پلٹ آئی خبر نہیں وہ مرے ہمسفر کہاں پہنچے کہ رہگزر تو مرے ساتھ ہی پلٹ...
  7. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل کل جنہیں زندگی تھی راس بہت آج دیکھا انہیں‌اداس بہت رفتگاں کا نشاں نہیں ملتا اُگ رہی ہے زمیں پہ گھاس بہت کیوں نہ رووں تری جدائی میں دن گزرتے ہیں تیرے پاس بہت چھاوں مل جائے دامنِ گل کی ہے غریبی میں یہ لباس بہت وادیِ دل میں پاوں دیکھ کے رکھ ہے یہاں درد کی اُگاس بہت سوکھے...
  8. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل ایک نگر میں ایسا دیکھا دن بھی جہاں اندھیر پچھلے پہر یوں چلے اندھیری جیسے گرجیں شیر ہوا چلی تو پنکھ پنکھیرو بستی چھوڑ گئے سونی رہ گئی کنگنی، خالی ہوئےمنڈیر بچپن میں بھی وہی کھلاڑی بناہے اپنا میت جس نے اونچی ڈال سے توڑے زرد سنہری بیر یارو تم تو ایک ڈگر پر ہار کے بیٹھ گئے ہم نے...
  9. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل کب تک بیٹھے ہاتھ ملیں چل ساتھی کہیں‌اور چلیں اب کس گھاٹ پہ باندھیں ناو اب یہ طوفاں کسیے ٹلیں اب یہ مانگیں کون بھرے اب یہ پودے کیسے پھلیں جگ جگ جیں مرے ساتھی جلنے والے اور جلیں تجھ کو چین ملے ناصر تیرے دکھ گیتوں میں ڈھلیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  10. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل دیارِ دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا ملا نہیں توکیا ہوا وہ شکل تو دکھا گیا وہ دوستی تو خیراب نصیبِ دشمناں ہوئی وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا جدائیوں کے زخم دردِ زندگی نے بھر دیے تجھے بھی نیند آگئی مجھے بھی صبر آگیا پکارتی ہیں فرصتیں کہاں گئیں وہ صحبتیں زمیں نگل گئی...
  11. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل اب اُن سے اور تقاضائے بادہ کیا کرتا جو مل گیا ہے میں اُس سے زیادہ کیا کرتا بھلا ہوا کہ ترے راستے کی خاک ہوا میں یہ طویل سفر پا پیادہ کیا کرتا مسافروں کی تو خیر اپنی اپنی منزل تھی تری گلی کو نہ جاتا تو جادہ کیا کرتا تجھے تو گھیرے ہی رہتے ہیں رنگ رنگ کے لوگ ترے حضور مرا حرفِ...
  12. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل صبح کا تارا ابھر کر رہ گیا رات کا جادو بکھر کر رہ گیا ہمسفر سب منزلوں سے جاملے میں نئی راہوں میں مر کر رہ گیا کیا کہوں اب تجھ سے اے جوئے کم آب میں بھی دریا تھا اتر کر رہ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
  13. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل قصے ہیں خموشی میں نہاں اور طرح کے ہوتے ہیں غمِ دل کے بیاں اور طرح کے تھی اور ہی کچھ بات کہ تھا غم بھی گوارا حالات ہیں اب درپےء جاں اور طرح کے اے راہرو راہِ وفا دیکھ کے چلنا اس راہ میں ہیں سنگِ گراں اور طرح کے کھٹکا ہے جدائی کا نہ ملنے کی تمنا دل کو ہیں مرے وہم و گماں اور طرح...
  14. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل جرمِ انکار کی سزا ہی دے میرے حق میں کچھ سنا ہی دے شوق میں ہم نہیں زیادہ طلب جر ترا نازِ کم نگاہی دے تو نے تاروں سے شب کی مانگ بھری مجھ کو اک اشکِ صبحگاہی دے تو نے بنجر زمیں کو پھول دیے مجھ کو اک زخمِ دل کشائی دے بستیوں کو دیے ہیں تو نے چراغ دشتِ دل کو بھی کوئی راہی دے...
  15. وہاب اعجاز خان

    لائبریری کے ارکان متوجّہ ہوں

    جواب ویسے محترم اعجاز صاحب مقبول عامر کی شاعری میں نے اس لیے شامل کی کہ وہ شاعری کے عام قارئین کےلیے پاکستان میں‌غیر مقبول ہیں۔ یا عام قاری تک وہ پہنچ نہیں پائے ویسے آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ ان کی شاعری پر پشاور یونیورسٹی میں ایم اردو کا مقالہ تحریر ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ علامہ اقبال اوپن...
  16. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل نئے کپڑے بدل کر جاوں کہاں اور بال بناوں کس کے لیے وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاوں کس کے لیے جس دھوپ کی دل میں ٹھنڈک تھی وہ دھوپ اسی کے ساتھ گئی ان جلتی بلتی گلیوں میں اب خاک اڑاوں کس کے لیے وہ شہر میں تھا تو اس کے لیے اوروں سے بھی ملنا پڑتا تھا اب ایسے ویسے لوگوں کے میں...
  17. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل ایسا بھی جوئی سپنا جاگے ساتھ مرے اک دنیا جاگے وہ جاگے جیسے نیند نہ آئے یا کوئی میرے جیسا جاگے ہوا چلی تو جاگے جنگل ناو چلے تو ندیا جاگے راتوں میں یہ رات امر ہے کل جاگے تو پھر کیا جاگے داتا کی نگری میں ناصر میں جاگوں یا داتا جاگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  18. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل درد کم ہونے لگا آو کہ کچھ رات کٹے غم کی معیاد بڑھا جاو کہ کچھ رات کٹے ہجر میں آہ بکا رسمِ کہن ہے لیکن آج یہ رسم ہی دہراو کہ کچھ رات کٹے یوں توتم روشنیء قلب و نظر ہو لیکن آج وہ معجزہ دکھلاو کہ کچھ رات کٹے دل دکھاتا ہے وہ مل کر بھی مگر آج کی رات اُسی بے درد کو لے آو کہ کچھ رات...
  19. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل ہنستے گاتے روتے پھول جی میں ہیں کیسے کیسے پھول اور بہت کیا کرنے ہیں کافی ہیں یہ تھوڑے پھول وقت کی پھلواری میں نہیں دامن میں ہیں ایسے پھول اس دھرتی کی رونق ہیں میرے کانٹے تیرے پھول کسیے اندھے ہیں وہ ہاتھ جن ہاتھوں نے توڑے پھول اُن پیاسوں پر میرا سلام جن کی خاک سے نکلے...
  20. وہاب اعجاز خان

    دیوان (ناصر کاظمی)

    غزل حسن کہتا ہے اک نظر دیکھو دیکھو اور آنکھ کھول کر دیکھو سن کے طاوس رنگ کی جھنکار ابر اٹھا ہے جھوم کر دیکھو پھول کو پھول کا نشاں جانو چاند کو چاند سے ادھر دیکھو جلوہ ء رنگ بھی ہے اک آواز شاخ سے پھول توڑ کردیکھو جی جلاتی ہے اوس غربت میں پاوں جلتے ہیں گھاس پر دیکھو جھوٹی...
Top