نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    یاد دشتِ تنہائی میں، اے جانِ جہاں، لرزاں ہیں تیری آواز کے سائے، ترے ہونٹوں کے سراب دشتِ تنہائی میں، دوری کے خس و خاک تلے کھل رہے ہیں، ترے پہلو کے سمن اور گلاب اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تری سانس کی آنچ اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدہم مدہم دورافق پار چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ گر رہی ہے تری...
  2. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    زنداں کی ایک صبح رات باقی تھی ابھی جب سرِ بالیں آکر چاند نے مجھ سے کہا۔۔۔“جاگ سحر آئی ہے جاگ اس شب جو مئے خواب ترا حصہ تھی جام کے لب سے تہ جام اتر آئی ہے“ عکسِ جاناں کو ودع کرکے اُٹھی میری نظر شب کے ٹھہرے ہوئے پانی کی سیہ چادر پر جابجا رقص میں آنے لگے چاندی کے بھنور چاند کے ہاتھ سے تاروں کے...
  3. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    زنداں کی ایک شام شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اشجار سرنگوں ،محو ہیں بنائے میں دامنِ آسماں پہ نقش و نگار شانہء بام پر دمکتا ہے! مہرباں چاندنی کا دستِ جمیل خاک میں گھل گئی ہے آبِ نجوم...
  4. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    غزل تیری صورت جو دلنشیں کی ہے آشنا شکل ہر حسیں کی ہے حسن سے دل لگا کے ہستی کی ہرگھڑی ہم نے آتشیں کی ہے صبحِ گل ہو کہ شامِ مے خانہ مدح اس روئے نازنیں کی ہے شیخ سے بے ہراس ملتے ہیں ہم نے توبہ ابھی نہیں کی ہے ذکر دوزخ، بیانِ حور و قصور بات گویا یہیں کہیں کی ہے اشک تو کچھ بھی...
  5. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    نذرِ غالب کسی گماں پہ توقع زیادہ رکھتے ہیں پھر آج کوئے بتاں کا ارادہ رکھتے ہیں بہار آئے گی جب آئے گی، یہ شرط نہیں کہ تشنہ کام رہیں گرچہ بادہ رکھتے ہیں تری نظر کا گلہ کیا؟ جو ہے گلہ دل کا تو ہم سے ہے، کہ تمنا زیادہ رکھتے ہیں نہیں شراب سے رنگیں تو غرقِ خوں ہیں کہ ہم خیالِ وضعِ قمیص و لبادہ...
  6. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    غزل آئے کچھ ابر، کچھ شراب آئے اس کے بعد آئے جو عذاب آئے (ق) بامِ مینا سے ماہتاب اُترے دستِ ساقی میں، آفتاب آئے ہر رگِ خوں میں پھر چراغاں ہو سامنے پھر وہ بے نقاب آئے عمر کے ہر ورق پہ دل کو نظر تیری مہر و وفا کے باب آئے کر رہا تھا غم جہاں کا حساب آج تم یاد بے حساب آئے نہ گئی تیرے...
  7. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں موتی ہو کہ شیشہ، جام کہ دُر جو ٹوٹ گیا، سو ٹوٹ گیا کب اشکوں سے جڑ سکتا ہے جو ٹوٹ گیا ، سو چھوٹ گیا تم ناحق ٹکڑے چن چن کر دامن میں چھپائے بیٹھے ہو شیشوں کامسیحا کوئی نہیں کیا آس لگائے بیٹھے ہو شاید کہ انہی ٹکڑوں میں کہیں وہ ساغرِ دل ہے جس میں کبھی صد ناز سے اُترا کرتی...
  8. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    غزل اب وہی حرفِ جنوں سب کی زباں ٹھہری ہے جو بھی چل نکلی ہے وہ بات کہاں ٹھہری ہے آج تک شیخ کے اکرام میں جو شے تھی حرام اب وہی دشمنِ دیں ، راحتِ جاں ٹھہری ہے ہے خبر گرم کہ پھرتا ہے گریزاں ناصح گفتگو آج سرِ کوئے بتاں ٹھہری ہے ہے وہی عارضِ لیلیٰ ، وہی شیریں کا دہن نگہِ شوق گھڑی بھر کو جہاں ٹھہری...
  9. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    نثار میں تیری گلیوں کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اُٹھا کے چلے جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے نظر چُرا کے چلے، جسم و جاں بچا کے چلے ہے اہلِ دل کے لیے اب یہ نظمِ بست و کشاد *کہ سنگ و خشت مقیّد ہیں اور سگ آزاد بہت ہے ظلم کہ دستِ بہانہ جُو کے لیے جو...
  10. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    اگست1952ء روشن کہیں بہار کے امکاں ہوئے تو ہیں گلشن میں چاک چند گریباں ہوئے تو ہیں اب بھی خزاں کا راج ہے لیکن کہیں کہیں گوشے رہِ چمن میں غزلخواں ہوے تو ہیں ٹھہری ہوئی ہے شب کی سیاہی وہیں مگر کچھ کچھ سحر کے رنگ پَر افشاں ہوے تو ہیں ان میں لہو جلا ہو ہمارا، کہ جان و دل محفل میں کچھ...
  11. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    غزل دل میں اب یوں ترے بھولے ہوئے غم آتے ہیں جیسے بچھڑے ہوئے کعبے میں صنم آتے ہیں ایک اک کرکے ہوئے جاتے ہیں تارے روشن میری منزل کی طرف تیرے قدم آتے ہیں رقصِ مے تیز کرو، ساز کی لے تیز کرو سوئے مے خانہ سفیرانِ حرم آتے ہیں کچھ ہمیں کو نہیں احسان اُٹھانے کا دماغ وہ تو جب آتے ہیں، مائل بہ کرم آتے...
  12. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    ایرانی طلبا کے نام جو امن اور آزادی کی جدوجہد میں کام آئے یہ کون سخی ہیں جن کے لہوکی اشرفیاں، چھن چھن، چھن چھن، دھرتی کے پیہم پیاسے کشکول میں ڈھلتی جاتی ہیں کشکول کو بھرتی ہیں یہ کون جواں ہیں ارضِ عجم یہ لکھ لُٹ جن کے جسموں کی بھرپور جوانی کا کندن یوں خاک میں ریزہ ریزہ ہے یوں کوچہ کوچہ بکھرا...
  13. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    نوحہ مجھ کو شکوہ ہے مرے بھائی کہ تم جانتے ہوئے لے گئے ساتھ مری عمرِ گزشتہ کی کتاب اس میں تو میری بہت قیمتی تصویریں تھیں اس میں بچپن تھا مرا، اور مرا عہدِ شباب اس کے بدلے مجھے تم دے گئے جاتے جاتے اپنے غم کا یہ دمکتا ہوا خوں رنگ گلاب کیا کروں بھائی ، یہ اعزاز میں کیونکر پہنوں مجھ سے لے لو مری سب...
  14. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    غزل رنگ پیرہن کا خوشبو ، زلف لہرانے کا نام موسمِ گل ہے تمہارے بام پر آنے کا نام دوستو ، اُس چشم و لب کی کچھ کہو جس کے بغیر گلستاں کی بات رنگیں ہے، نہ میخانے کا نام پھر نظر میں پھول مہکے، دل میں پھر شمعیں جلیں پھر تصور نے لیا اُس بزم میں جانے کا نام (ق) دلبری ٹھہرا زبانِ خلق کھلوانے کا نام...
  15. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    غزل وہیں ہے دل کے قرائن تمام کہتے ہیں وہ اِک خلش کہ جسے تیرا نام کہتے ہیں تم آرہے ہو کہ بجتی ہیں میری زنجیریں نہ جانے کیا مرے دیوار و بام کہتے ہیں یہی کنارِ فلک کا سیہ تریں گوشہ یہی ہے مطلعِ ماہِ تمام کہتے ہیں پیو کہ مفت لگا دی ہے خونِ دل کی کشید گراں ہے اب کے مئے لالہ فام کہتے ہیں فقیہہِ...
  16. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    غزل گرانیِ شبِ ہجراں دو چند کیا کرتے علاجِ درد ترے درد مند کیا کرتے وہیں لگی ہے جو نازک مقام تھے دل کے یہ فرق دستِ عدو کے گزند کیا کرتے جگہ جگہ پہ تھے ناصح تو کُو بکُو دلبر اِنہیں پسند، اُنہیں ناپسند کیا کرتے ہمیں نے روک لیا پنجہء جنوں ورنہ ہمیں اسیر یہ کوتہ کمند کیا کرتے جنہیں خبر تھی کہ...
  17. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    دو عشق (١) تازہ ہیں ابھی یاد میں اے ساقیِ گلفام وہ عکسِ رخِ یار سے لہکے ہوئے ایام وہ پھول سی کھلتی ہوئی دیدار کی ساعت وہ دل سا دھڑکتا ہوا امید کا ہنگام امید کہ لو جاگا غمِ دل کا نصیبہ لو شوق کی ترسی ہوئی شب ہو گئی آخر لو ڈوب گئے درد کے بے خواب ستارے اب چمکے گا بے صبر نگاہوں کا مقدر اس بام...
  18. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    (نذرِ سودا) فکر دلداریء گلزار کروں یا نہ کروں ذکرِ مرغانِ گرفتار کروں یا نہ کروں قصہء سازشِ اغیار کہوں یانہ کہوں شکوہء یارِ طرحدار کروں یا نہ کروں جانے کیا وضع ہے اب رسمِ وفا کی اے دل وضعِ دیرینہ پہ اصرار کروں یا نہ کروں جانے کس رنگ میں تفسیر کریں اہلِ ہوس مدحِ زلف و لب و رخسار...
  19. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    غزل عجزِ اہل ستم کی بات کرو عشق کے دم قدم کی بات کرو بزمِ اہل طرب کو شرماو بزمِ اصحابِ غم کی بات کرو بزمِ ثروت کے خوش نشینوں سے عظمتِ چشمِ نم کی بات کرو ہے وہی بات یوں بھی اور یوں بھی تم ستم یا کرم کی بات کرو خیر، ہیں اہلِ دیر جیسے ہیں آپ اہل حرم کی بات کرو ہجر کی شب تو کٹ...
  20. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    ترانہ دربارِ وطن میں جب اک دن سب جانے والے جائیں گے کچھ اپنی سزا کو پہنچیں گے ، کچھ اپنی جزا لے جائیں گے اے خاک نشینو اٹھ بیٹھو، وہ وقت قریب آ پہنچا ہے جب تخت گرائے جائیں گے، جب تاج اچھالے جائیں گے اب ٹوٹ گریں گی زنجیریں اب زندانوں کی خیر نہیں جو دریا جھوم کے اُٹھے ہیں، تنکوں سے نہ...
Top