نتائج تلاش

  1. معین الدین

    نصیر الدین نصیر چراغِ گولڑہ پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی شاہ صاحب کا پوربی زبان میں عمدہ کلام آپ کے ذوق کی نذر

    بھائی میں خود اس زبان کو زیادہ سمجھ نہیں پایا لیکن جتنی سمجھ ہے وہ میں لکھ دیتا ہوں
  2. معین الدین

    آپ بزرگ نہیں

    یہ کہانی تھوڑی پرانی پے
  3. معین الدین

    کرتے ہیں محبت سب ہی مگر

    کرتے ہیں محبت سب ہی مگر آدهی رات کو جب دنیا والے جب خوابوں میں کهو جاتے ہیں ایسے میں محبت کے روگی یادوں کے چراغ جلاتے ہیں کرتے ہیں محبت سب ہی مگر ہر دل کو صلہ کب ملتا ہے آتی ہیں بہاریں گلشن میں ہر پهول مگر کب کهلتا ہے میں رانجها نہ تها تو ہیر نہ تهی ہم اپنا پیار نبها نہ سکے یوں پیار کے خواب...
  4. معین الدین

    میں اور میری آوارگی

    پھرتے ہیں کب سے دربدر، اب اس نگر اب اُس نگر اک دوسرے کے ہمسفر، میں اور میری آوارگی ناآشنا ہر رہگزر، نامہرباں ہر اک نظر جائیں تو اب جائیں کدھر، میں اور میری آوارگی ہم بھی کبھی آباد تھے ایسے ۔۔۔ کہاں برباد تھے بےفکر تھے، آزاد تھے، مسرور تھے، دلشاد تھے وہ چال ایسی چل گیا ہم بجھ گئے دل جل گیا نکلے...
  5. معین الدین

    میں نے دیکھا اُسے اِبتدا ہو گئی۔!! اُس نے دیکھا مُجھے اِنتہا ہو گئی۔!!

    میں نے دیکھا اُسے اِبتدا ہو گئی۔!! اُس نے دیکھا مُجھے اِنتہا ہو گئی۔!! بے وفائی تو کی تُو نے او بے وفا، جانے دُنیا یہ کیوں بے وفا ہو گئی۔؟؟ تُجھ کو کیا اِس سے کوئی جیے یا مرے، روٹھ جانا تو تیری ادا ہو گئی۔!! ہم عبادت میں رسموں کے قائل نہیں، تُجھ کو دیکھا تو یادِ خُدا ہو گئی۔!! زندگی اپنی...
  6. معین الدین

    کر دیا قیس نے لیلیٰ سے تقاضا ھٰذا

    کر دیا قیس نے لیلیٰ سے تقاضا ھٰذا نام اب کر دو مرے خود ہی پلازا ھٰذا خواب میں آ کے چڑیلیں اسے سمجھاتی ہیں مت ملو اتنا بھی رخسار پہ غازہ ھٰذا اس نے پوچھا کہ مجھے گفٹ میں کیا دو گے تم تھام کر دل کو میں کہنے لگا ھٰذا ھٰذا صاحبِ خانہ سے کہنے لگا با ذوق ڈکیت قبل از ڈاکہ غزل دیکھیے تازہ ھٰذا (عزیر...
  7. معین الدین

    آپ بزرگ نہیں

    میں گاڑی ڈرائیو کرتا ہوا جا رہا تھا کہ گزر ایک خانقاہ کے پاس سے ہوا جہاں کچھ بزرگوں کا بسیرا تھا, اتفاق سے گاڑی وہاں خراب ہو گئی, میں نے خانقاہ جا کر مدد لینے کا فیصلہ کیا, دروازے پر دستک دی تو ایک بزرگ نے دروازہ کھولا, میری گاڑی یہاں خراب ہو گئی ہے کیا مجھے رات گزارنے کے لئے اس خانقاہ میں جگہ...
  8. معین الدین

    تو کجا من کجا (تم کہاں میں کہاں)

    تو کجا من کجا (تم کہاں میں کہاں) تو امیر حرم، میں فقیرعجم تیرے گن اور یہ لب، میں طلب ہی طلب تو عطا ھی عطا، میں خطا ہی خطا تو کجا من کجا ☆☆☆۔ تو ہے احرام انور باندھے ہوئے میں درودوں کی دستار باندھے ہوئے کعبہ عشق تو، میں تیرے چار سو تو اثر میں دعا، تو کجا من کجا ۔☆☆☆ میرا ہر سانس تو خوں نچوڑے میرا...
  9. معین الدین

    کملی والے محمد ص توں صدقے

    کملی والے محمد ص توں صدقے میں جاں جنے آ کۂ غریباں دی باں فڑ لئ میری بخشش وسیلۂ محمد دا ناں جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ ادے باجوں کوئ دنیا تے پیارا نھیں ادے ورگا کوئ جگ تے سھارا نھیں جے نا ھندے محمد ناں ھندا جھاں جنے آ کے غریباں دی باں فڑ لئ کیوں نی منگدے تسی کالی کملی دی چھاں جنے آ کے...
  10. معین الدین

    نصیر الدین نصیر چراغِ گولڑہ پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی شاہ صاحب کا پوربی زبان میں عمدہ کلام آپ کے ذوق کی نذر

    چراغِ گولڑہ پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی شاہ صاحب کا پوربی زبان میں عمدہ کلام آپ کے ذوق کی نذر ہم کا دِکھائی دیت ہے ایسی رُوپ کی اگیا ساجن ماں جھونس رہا ہے تن من ہمرا نِیر بھر آئے اَکھین ماں دُور بھئے ہیں جب سے ساجن آگ لگی ہے تن من ماں پُورب پچھم اُتر دکھن...
  11. معین الدین

    سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے

    سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے کیا سے کیا ہوگئے دیکھتے دیکھتے میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے حشر ہے وحشتِ دل کی آوارگی ہم سے پوچھو محبت کی دیوانگی جو پتہ پوچھتے تھے کسی کا کبھی لاپتہ ہو گئے دیکھتے دیکھتے ہم سے یہ سوچ کر کوئی وعدہ کرو ایک وعدہ پہ عمریں گزر جائیں گی...
  12. معین الدین

    آپ بیٹھے ہیں بالیں پہ میری

    اس کا مطلب میں نے ڈکشنریوں میں بھی تلاش کیا ہے مجھے اس کا مطلب نہیں ملا ابھ اصل لفظ کیا ہے کچھ کہا نہیں جا سکتا
  13. معین الدین

    خموش لب ہیں جھکی ہیں پلکیں، دلوں میں اُلفت نئی نئی ہے

    خموش لب ہیں جھکی ہیں پلکیں، دلوں میں اُلفت نئی نئی ہے ابھی تکلف ہے گفتگو میں، ابھی محبت نئی نئی ہے ابھی نہ آئے گی نیند تمکو، ابھی نہ ہمکو سکوں ملے گا ابھی تو دھڑکے گا دل زیادہ، ابھی یہ چاہت نئی نئی ہے بہار کا آج پہلا دن ہے، چلوچمن میں ٹہل کے آئیں فضا میں خوشبو نئی نئی ہے، گلوںمیں رنگت نئی نئی...
  14. معین الدین

    نقش فریادی ہے کس کی شوخیء تحریر کا؟

    آپ نے مکمل بات نہیں بتائی ﻣﺠﺎﺯ ﮐﯽ ﺷﻮﺧﯿﺎﮞ " ﮐﺴﯽ ﻣﺸﺎﻋﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﺎﺯ ﺍﭘﻨﯽ ﻏﺰﻝ ﭘﮍﮪ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﻣﺤﻔﻞ ﭘﻮﺭﮮ ﺭﻧﮓ ﭘﺮ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﻣﻌﯿﻦ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﻼﻡ ﺳﻦ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮐﯽ ﮔﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺷﯿﺮ ﺧﻮﺍﺭ ﺑﭽﮧ ﺯﻭﺭ ﺯﻭﺭ ﺳﮯ ﺭﻭﻧﮯ ﻟﮕﺎ۔ﻣﺠﺎﺯ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻏﺰﻝ ﮐﺎ ﺷﻌﺮ ﺍﺩﮬﻮﺭﺍ ﭼﮭﻮﮌﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮨﻮ ﮐﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ : ﺑﮭﺌﯽ ! ﯾﮧ ﻧﻘﺶ...
Top