نتائج تلاش

  1. نورالحسن جوئیہ

    برائے اصلاح

    حادثے کیا کیا بپا ہونے لگے رنج بھی راحت فزا ہونے لگے قربتوں میں تلخیاں بڑھنے لگیں وصل کے لمحے سزا ہونے لگے آدمی انسان ہونے سے رہا جبکہ پتھر بھی خدا ہونے لگے عشق میں آتا ہے اک ایسا مقام جو بھی سوچیں رونما ہونے لگے
  2. نورالحسن جوئیہ

    اک لفظ بھی زبان سے نکلے مجال ہے۔ غزل برائے اصلاح

    طاری ہے سکتہ ہم پہ کہ وقتِ زوال ہے اک لفظ بھی زبان سے نکلے مجال ہے ! سینہ بھی اب نہیں ہے دلِ زار کا مقام اب قیس کا بھی دشت میں ملنا محال ہے بولوں تو ذکر آپ کا ہے بات بات میں سوچوں تو صرف آپ کا ہردم خیال ہے خاموش ہے خیال مرا بحر کی طرح اور حرفِ آرزو ہے کہ محوِ دھمال ہے کس نے یہاں بکھیر دیں...
  3. نورالحسن جوئیہ

    دو شعر برائے اصلاح

    محفل سے محض آپ نہیں اٹھ کے آ گئے یاد آگیا تھا مجھ کو بھی اک کام دفعتاََ سینے میں آسماں کے پلا ہے یہ مدتوں وارد ہوا نہیں ہے یہ الہام دفعتاََ
  4. نورالحسن جوئیہ

    بعد میں شور و غل بھی وہاں سے اٹھا

    اوّل اوّل دھواں تھا جہاں سے اٹھا بعد میں شور و غل بھی وہاں سے اٹھا جانے والو! تمہیں کیا یہ معلوم ہے در بدر ہو گیا جو یہاں سے اٹھا بات سورج کی سورج تلک ہی رہے چاند کا تذکرہ درمیاں سے اٹھا! ایک وہ شخص تھا بھولتا ہی نہ تھا اب وہی میرے وہم و گماں سے اٹھا پھر مزا نہ رہا داستاں میں کوئی ایک کردار جو...
  5. نورالحسن جوئیہ

    اب تو اندر کا کوئی کردار بولے

    ہم جہاں پر چاہتے تھے پیار بولے یار لوگوں کے وہاں ہتھیار بولے کب تلک بولیں گے بیرونی عناصر اب تو اندر کا کوئی کردار بولے ناقدیں ایسے غزل پر بولتےہیں جنگ میں جیسے کوئی تلوار بولے اک ہمی چپ چاپ رہتے ہیں وگرنہ بولنے پر آئے تو دیوار بولے تیرے آنے پر تو آنکھیں کھول دی ہیں اور کتنا اب ترا بیمار بولے...
  6. نورالحسن جوئیہ

    بیدل حیدری کی ایک غزل

    حال اپنا کبھی اس سے زبانی نہ کہا کر لفظوں کے سہارے یہ کہانی نہ کہا کر تجھ کو تو خبر ہے مرے احوالِ ہنر کی توُ تو مری غزلوں کو پرانی نہ کہا کر جب پیاس کا صحرا تجھے صحرا نہیں لگتا پھر آنکھ کے پانی کو بھی پانی نہ کہا کر یہ خانہ بدوشی مری قسمت میں لکھی ہے ہجرت کو مری نقل مکانی نہ کہا کر لوگ آگ لگا...
  7. نورالحسن جوئیہ

    شاعر:بھارت بھوشن پنت(منتخب کلام)

    تنہائیاں کہتی ہیں اسے گھر سے نکالو نام شاعر:بھارت بھوشن پنت تاریخ پیدائش:3جون 1958 بھارت بھوشن سے میرا پہلا تعارف ان کے ایک شعر کے توسط سے ہوا۔ شروع شروع میں جب ان کے شعر پڑھا تو تجسس پیدا ہوا کہ اس شعر کے خالق کے بارے میں کچھ جانا جائے۔ لیکن احباب شعرا سے پوچھا تو جواب ندارد۔ پھر میں نے انٹرنیٹ...
  8. نورالحسن جوئیہ

    ایک شاعر کا تعارف اور ان کا منتخب کلام

    تنہائیاں کہتی ہیں اسے گھر سے نکالو نام شاعر:بھارت بھوشن پنت تاریخ پیدائش:3جون 1958 بھارت بھوشن سے میرا پہلا تعارف ان کے ایک شعر کے توسط سے ہوا۔ شروع شروع میں جب ان کے شعر پڑھا تو تجسس پیدا ہوا کہ اس شعر کے خالق کے بارے میں کچھ جانا جائے۔ لیکن احباب شعرا سے پوچھا تو جواب ندارد۔ پھر میں نے...
  9. نورالحسن جوئیہ

    کیا ان دو بحروں کو ایک شعر میں لایا جا سکتا ہے؟

    کیا ایک ہی شعر میں میں مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن اور مفعول فاعلاتن مفعول فاعلن کو اکٹھا لایا جا سکتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں اگر اساتذہ میں کوئی شعر بھی مل جائے تو بہر بہر شکر گزار رہوں گا جزاک اللہ
  10. نورالحسن جوئیہ

    سرِ عام کو سرِّ عام (سر رے عام) یعنی مفعولات کے وزن پہ باندھا جا سکتا ہے؟؟

    سلام! احباب! کیا سرِ عام کو سرِّ عام (سر رے عام) یعنی مفعولات کے وزن پہ باندھا جا سکتا ہے؟؟
  11. نورالحسن جوئیہ

    آج کا ناول، اشتیاق احمد، خونی پہلو

    آج میں مرحوم اشتیاق احمد کا لکھا گیا ناول 'خونی پہلو' پڑھ رہا ہوں۔ سرِ ورق(محمد جاوید چغتائی) ایک انگوٹھی کی تصویر جبکہ تصویر میں انگوٹھی درمیان میں سے دو حصوں میں کٹی ہوئی نظر آرہی ہے۔اس ناول میں جمشید اور شوکی برادرز اکٹھے کام کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ناول کی ابتدا میں "احادیث"اور ''دو باتیں...
  12. نورالحسن جوئیہ

    ظفر اقبال صاحب کی۔۔

    ظفر اقبال کی کسی کتاب کا لنک مل سکتا ہے؟؟ ریختہ کے علاوہ
  13. نورالحسن جوئیہ

    تقطیع فرما کر رہنمائی کریں کہ 'چونک اٹھے' یہاں کیسے باندھا گیا ہے؟

    لیتے ہی نام اس کا سوتے سے چونک اٹھے ہو ہے خیر میر صاحب کچھ تم نے خواب دیکھا
  14. نورالحسن جوئیہ

    نادان جوانی کا زمانہ گذر گیا

    آوارگی میں حد سے گذر جانا چاہیئے لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیئے مجھسے بچھڑ کر ان دنون کس رنگ میں ہے وہ یہ دیکھنے رقیب کے گھر جانا چاہیئے لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیئے اس بت سے عشق کیجیئے لیکن کچھ اس طرح پوچھے کوئی تو صاف مُکر جانا چاہیئے لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیئے افسوس اپنے...
  15. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی کی شاعری(مہربانی فرما کر کمنٹس نہ دیں تاکہ قاری صرف شاعری سے لطف اندوز ہو سکے)

    تو ہی کہتا تھا کہ ہوتی ہے ہوا پانی میں بس تری مان کے میں کود پڑا پانی میں یوں ہوئے تھے مرے اوسان خطا پانی میں سانس لینا بھی مجھے بھول گیا پانی اس قدر شور کی عادی نہ تھی آبی دنیا جس قدر زور سے میں جا کے گرا پانی میں جھیل پہ رات گئے تم یہ کسے ڈھونڈتے ہو کیا تمہارا بھی کوئی ڈوب گیا پانی میں اس کے...
  16. نورالحسن جوئیہ

    تم کو تو صرف سیہ رات سے ڈر لگتا ہے

    تم کو تو صرف سیہ رات سے ڈر لگتا ہے ایک میں ہوں جسے ہر بات سے ڈر لگتا ہے شہر میں جاتے ہوئے ڈرتا ہوں اب تک ایسے جیسے ویرانے میں جنات سے ڈر لگتا ہے سانس کی آنچ سے مجھ کو گلِ حکمت کر دے کوزہ گر! اب مجھے برسات سے ڈر لگتا ہے بات ادھوری ہو تو مفہوم بدل جاتے ہیں تنگئی وقتِ ملاقات سےڈر لگتا ہے میرا بیٹا...
  17. نورالحسن جوئیہ

    تو ہی کہتا تھا کہ ہوتی ہے ہوا پانی میں

    تو ہی کہتا تھا کہ ہوتی ہے ہوا پانی میں بس تری مان کے میں کود پڑا پانی میں یوں ہوئے تھے مرے اوسان خطا پانی میں سانس لینا بھی مجھے بھول گیا پانی اس قدر شور کی عادی نہ تھی آبی دنیا جس قدر زور سے میں جا کے گرا پانی میں جھیل پہ رات گئے تم یہ کسے ڈھونڈتے ہو کیا تمہارا بھی کوئی ڈوب گیا پانی میں اس کے...
  18. نورالحسن جوئیہ

    کیوں کرتا ہے کم ظرفوں سے تو تکرار سمندر

    کیوں کرتا ہے کم ظرفوں سے تو تکرار سمندر جیسے گزرے خاموشی سے وقت گزار سمندر ایسے دیکھا کرتا تھا میں اس کی جھیل سی آنکھیں جیسے کوئی دیکھ رہاہو پہلی بار سمندر آج نہ جانے دوں گا تجھ کو اپنی آنکھ سے باہر دھاڑیں مار سمندر چاہے ٹھاٹھیں مار سمندر صحرا پار کیا ہے میں نے کر کچھ سر کا صدقہ مجھ پر وار سمندر...
  19. نورالحسن جوئیہ

    دو قدم چاند مرے ساتھ جو چل پڑتا ہے

    دو قدم چاند مرے ساتھ جو چل پڑتا ہے شہر کا شہر تعاقب میں نکل پڑتا ہے میں سرِ آب جلاتا ہوں فقط ایک چراغ دوسرا آپ ہی تالاب میں جل پڑتا ہے پیاس جب توڑتی ہے سر پہ مصیبت کے پہاڑ کوئی چشمہ میری آنکھوں سے ابل پڑتا ہے بے خیالی میں اسی راہ پہ چل پڑتا ہوں ہوں جانتا بھی ہوں کہ اس راہ میں تھل پڑتا ہے ایسا...
  20. نورالحسن جوئیہ

    غزل براے اصلاح دل کی تلخی کو چھپا کر چل دئے

    دل کی تلخی کو چھپا کر چل دئے سسکیوں میں غم چھپا کر چل دئے زندگی ہم نے بتائی اس طرح چند آنسو تھے، بہا کر چل دئے اس نے مجھ سے دل لگی یوں خوب کی گھر میں مہماں کو بلا کر چل دئے میرے دل سے اور بھی کھیلو گے کیا؟ ہاں میں وہ سر کو ہلا کر چل دئے پہلےپہلے ہم بھی افسردہ ہوئے پھر ہنسی میں غم اڑا کر چل دئے
Top