نتائج تلاش

  1. نورالحسن جوئیہ

    از میر تقی میر

    ارض و سما میں عشق ہے ساری، چاروں اور بھرا ہے عشق ہم ہیں جنابِ عشق کے بندے نزدیک اپنے خدا ہے عشق ظاہر و باطن، اول و آخر، پائیں بالا عشق ہے سب نور و ظلمت، معنی و صورت سب کچھ آپہی ہوا ہے عشق ایک طرف جبریل آتا ہے ایک طرف لاتا ہے کتاب ایک طرف پنہاں ہے دلوں میں ایک طرف پیدا ہے عشق خاک و باد و آب و آتش...
  2. نورالحسن جوئیہ

    برائے اصلاح

    دکھ درد سے یاری ہے دل چین سے عاری ہے انسان خدا کے ہاں "نوری ہے نہ ناری ہے" آنگن کی فضاؤں پر اک خوف سا طاری ہے اس دیس کا ہر بندہ ظلمت کا پجاری ہے جو بات بھی کرتا ہوں ہر بات تمھاری ہے دکھ ہجر کی تلخی کا ہر درد پہ بھاری ہے مقتل سے صدا آئی اب نور کی باری ہے
  3. نورالحسن جوئیہ

    آگ خود کو اگر لگا دوں تو وقاص ندیم

    آگ خود کو اگر لگا دوں تو پھر میں خود ہی اسے ہوا دوں تو سوچتا ہوں کے شوق کا قصہ اب اگر دار پر سنا دوں تو بوجھ ساروں سے جو نہیں اٹھتا میں اکیلا اگر اٹھا دوں تو مانتا ہوں کہ خاک زادہ ہوں آسماں پر تمہیں بٹھا دوں تو ہر کسی کو جلا رہی ہے آگ میں اسے ہی اگر جلا دوں تو تیری حیرت سے آنکھ پھٹ جائے میں...
  4. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی

    وہ اگر مجھکو جتاتا....کہ محبت کیا ہے میں اسے کر کے دکھاتا کہ محبت کیا ہے کیسے سینے سے لگاتا کہ کسی اور کے ہو میرے ہوتے تو بتاتا کہ محبت کیا ہے وہ ہوس تھی کہ جسے بھول گئے ہو ورنہ عشق خود یاد دلاتا کہ محبت کیا ہے خوب سمجھاتا تجھے، تیری مثالیں دے کر مجھ سے تو پوچھنے آتا کہ محبت کیا ہے مشتعل ہونے...
  5. نورالحسن جوئیہ

    غزل اصلاح کیلیے

    بارش تو رک گئی ہے، پانی ٹپک رہا ہے۔ نیچے غریب مفلس،بیٹھا سسک رہا ہے۔ آوارگی میں ہم سے، رہبر بھی کم نہیں ہے۔ ہم بھی بھٹک رہے ہیں، وہ بھی بھٹک رہا ہے۔ زخموں کو کیسے دھوتے،کب آبلے پروتے۔ یاروں کے ہاتھ میں جو، مرہم نمک رہا ہے۔ کیسے میں مان جاؤں، کہ رات ہوگئی ہے۔ وہ آفتاب دیکھو، چھت پر چمک رہا ہے۔
  6. نورالحسن جوئیہ

    غزل

    تازہ غزل کی چند اشعار دکھ درد سے یاری ہے دل چین سے عاری ہے انسان خدا کے ہاں "نوری ہے نہ ناری ہے" آنگن کی فضاؤں پر اک خوف سا طاری ہے اس دیس کا ہر بندہ ظلمت کا پجاری ہے جو بات بھی کرتا ہوں ہر بات تمھاری ہے دکھ ہجر کی تلخی کا ہر درد پہ بھاری ہے مقتل سے صدا آئی اب نور کی باری ہے نور جوئیہ
  7. نورالحسن جوئیہ

    غزل

    تازہ غزل کی چند اشعار دکھ درد سے یاری ہے دل چین سے عاری ہے انسان خدا کے ہاں "نوری ہے نہ ناری ہے" آنگن کی فضاؤں پر اک خوف سا طاری ہے اس دیس کا ہر بندہ ظلمت کا پجاری ہے جو بات بھی کرتا ہوں ہر بات تمھاری ہے دکھ ہجر کی تلخی کا ہر درد پہ بھاری ہے مقتل سے صدا آئی اب نور کی باری ہے نور جوئیہ
  8. نورالحسن جوئیہ

    تعارف السلام علیکم !!

    میرا نام نورالحسن جوئیہ ہے۔ میں سول انجینئر ہوں۔میرا تعلق ضلع بھکر کے ایک نواحی گاؤ ں جوئیہ سے ہے۔ اشعار کے پڑھنے کے ذوق کے ساتھ ساتھ اشعار کہتا بھی ہوں۔ ایک شعر آوارگی میں ہم سے رہبر بھی کم نہی ہے ہم بھی بھٹک رہے ہیں وہ بھی بھٹک رہاہے
Top