آگ خود کو اگر لگا دوں تو وقاص ندیم

آگ خود کو اگر لگا دوں تو
پھر میں خود ہی اسے ہوا دوں تو

سوچتا ہوں کے شوق کا قصہ
اب اگر دار پر سنا دوں تو

بوجھ ساروں سے جو نہیں اٹھتا
میں اکیلا اگر اٹھا دوں تو

مانتا ہوں کہ خاک زادہ ہوں
آسماں پر تمہیں بٹھا دوں تو

ہر کسی کو جلا رہی ہے آگ
میں اسے ہی اگر جلا دوں تو

تیری حیرت سے آنکھ پھٹ جائے
میں تجھے آئینہ دکھا دوں تو

اک پرندہ بنا کے مٹی سے
میں ہوا میں اسے اڑا دوں تو

رات مجھ کو جگائے رکھتی ہے
میں بھی اس کو اگر جگادوں تو

سن رہا ہوں میں تیری سرگوشی
خامشی کو اگر بتا دوں تو

حشر اٹھنا ہے اس جگہ جو ندیم
میں یہیں پر اگر اٹھا دوں تو
 
Top