بعد میں شور و غل بھی وہاں سے اٹھا

اوّل اوّل دھواں تھا جہاں سے اٹھا
بعد میں شور و غل بھی وہاں سے اٹھا
جانے والو! تمہیں کیا یہ معلوم ہے
در بدر ہو گیا جو یہاں سے اٹھا
بات سورج کی سورج تلک ہی رہے
چاند کا تذکرہ درمیاں سے اٹھا!
ایک وہ شخص تھا بھولتا ہی نہ تھا
اب وہی میرے وہم و گماں سے اٹھا
پھر مزا نہ رہا داستاں میں کوئی
ایک کردار جو داستاں سے اٹھا
قیس جیسا کوئی اب جو ملتا نہیں
ایک ہی فرد کیا خانداں سے اٹھا!
نورؔ اب تو رگِ جان کٹنے لگی
درد اس بار دیکھو کہاں سے اٹھا
 
Top