نتائج تلاش

  1. م

    شہزادیاں

    شہزادیاں شہزادی تو شہزادی ہی ہوتی ہے، اب وہ محل میں پیدا ہو یا جھونپڑی میں۔ حسن محلوں کا محتاج ہر گز نہیں ورنہ تو حسین لڑکیاں صرف محلوں میں ہی پیدا ہوا کرتیں۔ شہزادی بھی پیدا ہو گئی، ایک معمولی گھرانے میں۔ اُس پورے محلے والوں نے اپنی زندگیوں کی قسم کھا کر کہا کہ اتنی حسین بچی زندگی بھر میں کبھی...
  2. م

    توبہ کے موضوع پر ایک دو غزلہ اصلاح ، تنقید و تبصرہ کیلئے

    موسم گُل، جمال شب، توبہ پنکھڑی سے ہیں اُس کے لب، توبہ رغبت وصل حسن کافر کا نازُ و انداز، چال، سب، توبہ ہر گھڑی سوچتا ہی رہتا ہوں تب کروں گا، کروں گا اب توبہ میں نے اک بار پھر گناہ کیا کر چکا تھا ہزار جب توبہ فرصتیں دور سے گزرتی ہیں اے خدایا کروں میں کب توبہ شیخ نے آ لیا تھا رستے میں میں نے...
  3. م

    بربریت کی جو دیکھی اک مثال

    بربریت کی جو دیکھی اک مثال شرم سے شیطاں کے عارض تھے گُلال شرم خارج کو نہ کوئی آئی تھی خوں بہا کر ہو گیا جیسے نہال جانور تُجھ سے ہیں بہتر خارجی ہاتھ بچوں پر اُٹھے کس کی مجال کیوں محافظ جان پائے ہی نہیں بھیڑئیے تھے انس کی پہنے تھے کھال دفن کر دے بھیڑیوں کو، کھا نہ لیں تیرے بچے، چل اُٹھا لے تُو...
  4. م

    خارجی کلب، ہر خوشی لے لی

    خارجی کلب، ہر خوشی لے لی تُو نے معصوم زندگی لے لی طفل ہنستے نہ دیکھ پایا تُو جانور، ہونٹ سے ہنسی لے لی تُو نے معصومیت پہ وار کیا یہ بچی تھی جو سادگی لے لی خوبصورت تھی کس قدر دُنیا تُو نے دُنیا سے دلکشی لے لی تُو تو دشمن ہے دین کا کُتے دین داروں سے پیروی لے لی پھٹ کے مُردار خارجی تُو نے اب...
  5. م

    ایک غزل برائے تنقید، تبصرہ و اصلاح ،'' آہ بندش میں ہو، پابند ہوں نالے، کب تک''

    آہ بندش میں ہو، پابند ہوں نالے، کب تک درد، بے درد ہے، سینے میں تُو بالے کب تک روشنی اور ہوا روک نہ پایا کوئی روک پایا بھی تو روکوں گا اُجالے کب تک درد رُخصت ہوا کب کا ترا رستہ چلتے ساتھ دیتے ہیں مرا پاؤں کے چھالے کب تک چشم جمہور میں طوفان ہے برپا جیسے دیکھنا ہے تو یہ بس، ہونٹوں پہ تالے کب تک...
  6. م

    ہک پنجابی گیت کڑی تنقید واسطے،'' چوڑیئے، کی کراں ہنڑ تیرا''

    سجنڑو تے مترو، چوڑی ساڈی پنجابی ثقافت دا حصہ ہیگی، تے مُٹیاراں دی شانڑ وی ایدے نال ہی بنڑدی اے، سوچیا کجھ لکھاں ، فیر اے گیت بنڑیا، تہاڈی سُچی رائے ایدے وچ بہتری لیا سکدی اے، میربانی کر کے دسو کیفو جئی لگی تہانوں۔ تھلے ایسے چوڑی نوں اُردو نظم دی صورت وی لکھنڑ دی کوشش کیتی اے، تاکے اُردو بولنڑ...
  7. م

    ہک غزل پیش ہے تہاڈی آراء واسطے،'' تینوں میں گھوردا رہندا، تری رُسوائی سی''

    تینوں میں گھوردا رہندا، تری رُسوائی سی دل دیاں کھول کے اکھاں ہی میں اکھ لائی سی کوئی رستہ وی تے بچیا نہ سی، جاندا کتھے تن طرف کھو سی ، مرے سامنڑے اک کھائی سی پیار اُس دا میں نہ ٹھُکراندا، تے فر کی کردا پیار کیتا سی جینویں خیر کسے پائی سی اُس دے احسانڑ نے بولنڑ جوگا چھڈیا ہی نئیں لوک سمجھے کہ...
  8. م

    ایک ادنیٰ کاوش تنقید و تبصرہ کیلئے ،'' مچلتی آرزوؤں کو ابھی اک نام دینا ہے''

    مچلتی آرزوؤں کو ابھی اک نام دینا ہے اُسے بدنام کرنا ہے، اُسے الزام دینا ہے بہت پی کر ہے بے قابو، کروں تو کیا میں ساقی ہوں مرا بس کام ہے اتنا جو مانگے جام دینا ہے یہ باتیں منحصر ہیں کھیتیوں کی ہی طبیعت پر اُنہیں دینا ہے پانی صبح کو یا شام دینا ہے اُنہی کے دل میں جو آئے، عطا کر دیں ہمیں اُجرت...
  9. م

    ایک ادنیٰ سی کاوش، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،'' پیجئے اور پلائیں ہم کو''

    پیجئے اور پلائیں ہم کو آئیں دور لے جائیں ہم کو دائیں دُشمن کو رکھ لیجئے رکھ لیجئے پر بائیں ہم کو گُم ہیں آپ کے اندر کب سے جائیں ڈھونڈ کے لائیں ہم کو آسانی سے مل جائیے گا تھوڑی دور بھگائیں ہم کو اُنکو دینا جُرم پہ اُنکے راحت اور سزائیں ہم کو دُشمن نوچیں دوست بھی نوچیں بوٹی بوٹی کھائیں ہم کو...
  10. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ کیلئے،'' پھر کسی وقت پر اُٹھا رکھو''

    پھر کسی وقت پر اُٹھا رکھو آرزوئیں مگر بچا رکھو حاجتوں کا پتہ نہیں ہوتا کوئی تو راستہ کھُلا رکھو مبتلا ہو گئے محبت میں بس کہ لازم ہے اب دوا رکھو اپنی رنگت سُفید کھو دے گا اس کو ہر رنگ سے جُدا رکھو وہ اسی راستے سے آئے گا پھول رکھو تو جابجا رکھو جب بھی آئے ہو کام سے آئے اک ملاقات بے وجہ رکھو...
  11. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کی غرض سے،'' وہ نہیں ہے تو میں کیوں چھوڑ دوں پینا آخر''

    وہ نہیں ہے تو میں کیوں چھوڑ دوں پینا آخر اس سے کچھ تیز نہ چل پائے گی اب کیا آخر میری فطرت میں محبت ہے، محبت ہو گی آدمی نے تو پیا دودھ ہے کچا آخر ہم تو اتنی سی عنایت پہ ہیں ممنون بہت کچھ نہ ہو اور مگر اُس نے ہے سوچا آخر مرتبہ دے تو دیا قوم نہ دیکھی ہم نے بس وہ اپنی ہی اصالت پہ گیا تھا آخر ٹوٹ...
  12. م

    بھنورانگی

    بھنورانگی سب کچھ معمول کے مطابق تھا، کچھ بھی تو نہیں بدلہ تھا اور بقول شخصے راوی چین ہی چین لکھتا تھا، لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ اکثر ایسا سکون طوفان کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔ بس وہی مثال مانو کہ آپنا آپ منوانے کے ارادے سے مجسم سامنے آ کھڑی ہوئی تھی۔ پر ٹہرئیے اگر میں نے آپ کو ابتدا سے ساری بات نہ...
  13. م

    علماء

    علماء کائنات کی معلوم حدود قیود میں جہاں جہاں بنی نوع انسانی کا وجود ہے، وہاں وہان اُن کی ذہنی و فکری بالیدگی اور علم و آگہی کی آبیاری کے لئے علماء کا وجود از حد ضروری ہے، ابھی تک کی حاصل معلومات کی روشنی میں علماء کو دو اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جو ایک دوسرے سے صفاتی اعتبار سے متضاد...
  14. م

    ایک ہلکی پھُلکی سی نظم،'' عورت مرتی جائے''

    عورت مرتی جائے پھینک اُتارا پل میں ایسے بیٹی ہو کر بوجھ تھا جیسے اپنی بے بس جنس کا تاواں کب تک بھرتی جائے عورت مرتی جائے کیسی یہ تقدیر ہے پائی دام میں بڑھ کر اکثر بھائی خدمت خاطر حاضر ہر دم کیا کیا کرتی جائے عورت مرتی جائے جس کو مندر مان چلی تھی اُس کو کوئی اور بھلی تھی خوف ہے ہر دم کب چھوڑے...
  15. م

    خط فسانہ

    خط فسانہ اظہر م کے قلم سے جان سے پیارے سرتاج، السلام و علیکُم و رحمتہ اللہ تعالیٰ و باراکاتہ امید کرتی ہوں کہ یہ سطور آپ کو کامل صحت اور اطمنان کی حالت میں پائیں گی، آج طویل عرصہ بعد یہ چند سطریں آپ کو لکھ رہی ہوں کہ ٹیلیفون پر آپ سے بات کرنے کی ہمت جُٹا نہیں پائی اور ویسے بھی یہ بات سمجھاتے...
  16. م

    ایک گیت کہیے نظم کہیے، '' آؤ موسم اچھا ہے''

    آؤ موسم اچھا ہے بھیگا بھیگا، نکھرا نکھرا ایسا اُجلا روپ کہیں ہے؟ پیار محبت چھایا جیسا کوئی کہیں پر دھوپ نہیں ہے آؤ موسم اچھا ہے پھول گُلاب کے، قطرے جن پر رقصاں ہیں اور کھیلے جائیں ایسے میں بھی ہجراں کے غم کون کہے اب جھیلے جائیں آؤ موسم اچھا ہے ہلکی ہلکی خنکی سی ہے تُم کو پسند تھی بالکُل ویسی...
  17. م

    ایک رثائی کاوش اساتذہ کی رہنمائی اور آراٗ کیلئے،۔۔ کیسے بیاں کروں، وہ تھا کیا کیا رسول کا ۔۔

    کیسے بیاں کروں ، وہ تھا کیا کیا رسول کا کہنے کو آپ کہہ لیں نواسہ رسول کا تعریف اُس کی کیا ہو، ولادت کے بعد ہی جس نے لعاب دہن تھا پایا رسول کا اصغر و صبط، سید، و اکبر شہید تھا القاب میں حسین تھا یکتا رسول کا آ کر کہا سعید ہے یہ، جبرائیل نے اللہ کی طرف سے بھی ناتا رسول کا تُم بھولتے ہو کیوں جو...
  18. م

    اک بونگی ماری اے، '' جاڑا آیا''

    جاڑا آیا، جاڑا آیا ڈاڈھا آیا ، ماڑا آیا جاڑا آیا جاڑا آیا دُلھن نسی باری تھانڑی گھوڑے اُتے لاڑا آیا جاڑا آیا، جاڑا آیا مُرغی بیٹھی انڈے اُتے کیہڑے ویلے پاڑا آیا جاڑا آیا، جاڑا آیا سوکن ہتھوں کی دساں میں کنی واری ساڑا آیا جاڑا آیا جاڑا آیا
  19. م

    ہک پنجابی غزل پیش ہے،؛؛ چرخہ ہتھوں چھڈ دے جھلئیے''

    چرخا ہتھوں چھڈ دے جھلئے، تیتھوں ہنڑ نہ چلدا ہجر سیاپا بھانبھڑ وانگو لوں لوں دے وچ بلدا پکھی جھلدی سوچی جاویں گرمی دور نساوے بندے دے ہتھ کاش کہ ہندا پیڑا ویلہ ٹلدا اُس دی ہر شے چنگی لگدی، پیار جدوں تک ہوئے دشمنڑ کولوں ود کے کیکر اک غلطی تے کھلدا صدقے تیری ہجر سزا دے، دور سواد نہ آوے نیڑے بے کہ...
  20. م

    ایک مزاحیہ نظم اصلاح و آراء کیلئے،'' اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا''

    اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا قیامت کون سی آتی بڑا بھائی تھا اماں جان کی آنکھوں کا تارا سا مری تھی شومی قسمت، میں تھا قسمت کا مارا سا اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا قیامت کون سی آتی مرے ہاتھوں سے بنتے کام تھے سارے بگڑ جاتے وہ خوش اقبال سے جو تھے قدم دھرتی میں گڑ جاتے اگر لکھ...
Top