نتائج تلاش

  1. م

    ایک شرارتی سی غزل،'' ہم سے کوئی کمال ہو جائے'' اصلاح، تنقید و تبصرہ کے لیے

    ہم سے کوئی کمال ہو جائے مہرباں کچھ جمال ہو جائے آج تک اک نہ مل سکے کوئی ایک ایسی مثال ہو جائے منہ کا بس ذائقہ بدلنے کو آج جام سفال ہو جائے دوسروں کی بہت تواضع ہو کچھ ہی میرا خیال ہو جائے حال دل اُس کے روبرو کہہ دوں اسقدر بس مجال ہو جائے اُس کو دیکھو اُسی طرح اظہر جس سے...
  2. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور اصلاح کیلیے،'' اک تمنا کی جستجو ہاری ''

    اک تمنا کی جستجو ہاری میں نے اپنے ہی روبرو ہاری عزت نفس ہار کر اک بار قریہ قریہ میں کوبکو ہاری اب کے بگڑا معاملہ ایسے لفظ ہارے تھے، گفتگو ہاری جو تھی ناقابل شکست اب تک کیا وجہ ہے کہ آرزو ہاری کچھ بتاٗو تو حضرت اظہر کیا تقاضا تھا، آبرو ہاری
  3. م

    ایک غزل برائے تنقید، اصلاح، تبصرہ، زخم دل ہے، دکھا، کروں بھی تو کیا؟

    زخم دل ہے، دکھا، کروں بھی تو کیا؟ حال اپنا سُنا، کروں بھی تو کیا؟ پاس ہوتے ہوئے بھی دور ہے وہ اب اُسے میں جدا کروں بھی تو کیا؟ کچھ بھی کر لوں، اُسے نہیں بھاتا میرے مالک، خدا، کروں بھی تو کیا؟ دل مجھے کھینچتا ہی لے جائے ایسی ایسی ادا، کروں بھی تو کیا؟ اُس سے ہے ابتدا بھی آخر بھی اور اُس...
  4. م

    ہک نظم پیش کریندا ہاں ،'' روسا''

    روسا رُس بیٹھی ہاں، سب کیتا اے کوڑا گھٹ وی، میں پیتا اے ماہی مینوں لبھیا نا ہی پھٹ سینے دا ہن سیتا اے
  5. م

    توں نہ کہندا، جو لوک کہندے سنڑ

    توں نہ کہندا، جو لوک کہندے سنڑ کہڑے او نال میرے رہندے سنڑ تھوڑا ویلا سنبھال کے لوکی چین سُکھ نال وی تے بیندے سنڑ ہاں کہ تکلیف جند دا حصہ سی سارے رل مل کے اوہنوں سہندے سنڑ ہیر نے راتیں چوری کھر بلانڑا راہ دے کتے پیریں پیندے سنڑ حسن اوہدا بیاں توں باہر سی میں کی اظہرے جو سارے...
  6. م

    ایک تازہ غمگین غزل،'' یہ جو اپنے ہیں، پراٴے ہوتے ''

    یہ جو اپنے ہیں، پراٴے ہوتے زخم کب کے ہی بھر آٴے ہوتے درد یوں جان نہ پھر لے پاتا اشک آنکھوں میں جو لآے ہوتے غیر تھے پھول تو کانٹے اپنے پھول جوڑے میں سجاٴے ہوتے غیر ہی کام جو آٴے آخر وہ ہی پلکوں پہ بٹھاٴے ہوتے اُس نے نفرت سے جو لکھے اظہر حرف تختی سے مٹاٴے ہوتے
  7. م

    ایک حمدیہ سی نعتیہ سی غزل،'' وہ بھی ملتا ہے اگر دل سے پکارا جائے'' اصلاح کی درخواست ہے

    وہ بھی ملتا ہے اگر دل سے پکارا جاٴے بس یہ لازم ہے ذرا خود کو سنوارا جاٴے اُس کے احسان سمجھنے میں بڑی بھول ہوٴی بوجھ بڑھتا ہی رہا، کچھ تو اُتارا جاٴے بے حسی ہم نے روا رکھی عبادت تک میں اب ہی احساس کیا کچھ تو خدارا جاٴے شان اُنکی تھی جہاں میرے محمد پہنچے چاند پہنچا نہ جہاں اور نہ ستارا...
  8. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ، اصلاح کے لئے،'' وہ داغ داغ محبت، وہ عاشقی حیراں ''

    وہ داغ داغ محبت، وہ عاشقی حیراں عدو کے ساتھ وہ الفت کہ دوستی حیراں بسا کے دل میں صنم خانہ، شیخ کرتا ہے سجود جو ہیں پریشان، بندگی حیراں جہاں ہے موت کہ جو زندگی سے بہتر ہے وہیں حیات ہے ایسی کہ زندگی حیراں یہی کہ طین سے اُٹھا خمیر تھا تیرا؟ اسی پہ ناز ہے اتنا کہ آدمی حیراں کٹی تو...
  9. م

    جناب احمد فراز کے مصرع ،'' اول اول کی دوستہی ہے ابھی'' پر ایک کاوش

    جناب احمد فراز کی زمیں میں ایک کاوش رنگ باقی ہے، روپ بھی ہے ابھی قربتیں، آگ، دلکشی ہے ابھی ہاں مجھے انتظار تو ہے مگر بات بن جاٴے گی، چلی ہے ابھی اُس کو کچھ وقت بھی تو دینا ہے ابتداٴی سی دوستی ہے ابھی زندگی اور تجھ سے کیا چاہوں؟ وہ مرا تھا بھی اور وہی ہے ابھی آس کب سے لگاٴے بیٹھا...
  10. م

    ایک ہلکی پھلکی سی معصوم سی نظم،'' آو باتیں کرتے ہیں''

    آو باتیں کرتے ہیں آو باتیں کرتے ہیں تیرے، میرے ،اُسکے سانجھے درد کی باتیں ہندو، مسلم ، سکھ ،مسیحی فرد کی باتیں درد کی باتیں آو باتیں کرتے ہیں کالے، گورے، پیلے ہو یا ذرد کی باتیں درد کی باتیں آو باتیں کرتے ہیں پتے، بوٹے، گلشن، ڈالی ورد کی باتیں درد کی باتیں آو باتیں کرتے...
  11. م

    ایک غزل برائے اصلاح، تنقید و تبصرہ،'' ہجر کا وصل کی شب سے ہی گماں کیوں بولو؟ ''

    ہجر کا وصل کی شب سے ہی گماں کیوں بولو؟ پاس ہو کر بھی نہیں تُم ہو یہاں ، کیوں بولو؟ بات مشکل تھی جو آسانی سے کہہ دی تُم نے ہو نہیں پائی وہ چہرے سے عیاں کیوں بولو؟ میں وفاوں پہ تری شک تو نہیں کر سکتا چوکھٹ غیر پہ قدموں کے نشاں ، کیوں بولو؟ حال دل اُس کو سنانے کا ارادہ کر کے کہنے لگتا...
  12. م

    اساتذہ کی توجہ کیلیے ایک گنگناتی غزل،'' اُس کی گلی سے گزرنا پڑا''

    اُس کی گلی سے گزرنا پڑا مرنا نہیں تھا، پہ مرنا پڑا گُل سب ہوا پھر چرا لے گئی خوشبو کا تاوان، بھرنا پڑا ہجراں میں اُس کے پئے ہی گئے کرنا پڑا، یہ بھی کرنا پڑا مجنوں بنے پھر رہے تھے کہیں اُس نے کہا تو سنورنا پڑا ڈوبے تھے آنکھوں میں اُسکی مگر گرنے لگے، توابھرنا پڑا اعلان اپنی ہی...
  13. م

    مدد کیجیے ذرا

    دل دریا سمندروں ڈونگھے کون دلاں دیاں جانے ہو وچے بیڑے وچے جھیڑے وچے ونج مہانے ہو چوداں طبق دلے دے اندر تمبو وانگن تانے ہو جوئی دل دا محرم ہوئے سوئی رب پچھانے ہو — دوسرے سطر کے معنی کیا ہیں؟؟؟ وچے بیڑے وچے جھیڑے وچے ونج مہانے ہو؟؟؟؟
  14. م

    ایک غزل اصلاح و تبصرہ کے لیے،'' تھوڑی رنگین داستاں کر لو''

    تھوڑی رنگین داستاں کر لو حسن اور عشق کا بیاں کر لو پیار اُس کو بھی ہے، یقیں ہو نہ ہو بس ذرا دیر ہی گماں کر لو عیب ظاہر رہیں تو مشکل ہے ان کو جیسے بھی ہو نہاں کر لو ہے تُمہیں بھی قیام گہ کی تلاش میرے دل کو صنم مکاں کر لو چل پڑی ہے ہوا جو مدہم سی بام مستول، بادباں کر لو تیر...
  15. م

    ہک پنجابی گیت لکھنڑ دی کوشش کیتی اے،'' مٹھی مٹھی کڑی ایں توں، مٹھا مٹھا بول نی''

    مٹھی مٹھی کڑی ایں توں، مٹھا مٹھا بول نی سجے کدی کھبے ایویں پھردی نہ ڈول نی گڈی مری اُڈ دی سی، ڈور اودی کپ کے نظراں بچاندا جانی جاپ کئی جپ کے ملنے میں آیا تینوں، کوٹھے تن ٹپ کے گنڈاں پیاں پیار وچ، بے جا اج کھول نی مٹھی مٹھی کڑی ایں توں، مٹھا مٹھا بول نی ماں نے پھواڑا پایا، گچی مری نپ کے ابے...
  16. م

    ہک نکی جئی نظم،'' ہائے او ربا''

    ہائے او ربا خورے کی پڑوس والی بیٹھی پئی بکدی کی کراں ھن میتھوں ھانڈی نئی پکدی بھُل بھُل جانی آں چلہا پیا بلدا یاد اودی آندی اے، چرخا نئیں چلدا
  17. م

    ایک غزل ،''دیدہ دل بھی فرش راہ کیے''

    ایک غزل ہوی ہے، مطلع میں شک ہے کہ بحر میں ہے کہ نہیں؟ بادی النظر میں تو لگتا دیدہ دل بھی فرش راہ کیے دوست پھر بھی کہ آہ، آہ کیے ڈھونڈ پائے نہ اپنی وہ منزل اور کھوٹی مری بھی راہ کیے خود تو اُجڑے مگر ستم اُس پر گلُ گلزار بھی تباہ کیے کیسے لاوں میں شاھد الفت؟ چاند تاروں کو ہم گواہ...
  18. م

    ایک غزل ،'' کس طرح تجھ کو آنکھ میں بھر لوں ''

    کس طرح تجھ کو آنکھ میں بھر لوں؟ تیرے کوچے، تری گلی گھر لوں؟ اپنی مرضی بتا سہی مجھ کو زندہ رہ لوں، اگر کہے مر لوں جان دے دوں؟ کسی کی جاں لے لوں تُو کہے کام جو ، میں وہ کر لوں اور مانگوں میں کس طرح معافی؟ لپٹوں چوکھٹ سے؟ کیا پکڑ در لوں؟ بول اظہر تجھے ستاتا ہے کوئی الزام دوں؟ اُسے...
  19. م

    ایک غزل،'' پیار اُس بے وفا سے کرنا تھا ''

    پیار اُس بے وفا سے کرنا تھا جرم، ایسا ہی تھا، کہ مرنا تھا دل لگایا بھی کس سے تھا تُو نے؟ جس سے بچنا تھا، جس سے ڈرنا تھا رو رہا ہے لگا کے دل کیوں کر؟ سوچ تاوان تھا، جو بھرنا تھا جی اُٹھا تھا، اُسے تو پانے سے اُس کی خاطر اُسی پہ مرنا تھا تیری قسمت میں ایسے لکھا تھا ایسا ہونا تھا،...
  20. م

    ہک پنجابی غزل پیش ہے،'' ہائے کیتی تے ، بک بکا کیتی''

    ہائے کیتی، تے بک بکا کیتی کوڑ بندیا نماز فر نیتی کوئی قصہ نہیں اے جگ دا جی اے کہانڑی ہے آپ تے بیتی اُناں اکھیاں نے زہر وی اگلے جناں وچوں شراب سی پیتی جیہڑے پرچار کردے پُرکھاں دا بھُل او بیٹھے رواج تے ریتی عمر بھر توں سپاہی رہنڑا وے بد دعا لگ گئی تے کی پھیتی کنا پیڑا توں حال توں اظہر...
Top