ایک غزل اصلاح و تبصرہ کے لیے،'' تھوڑی رنگین داستاں کر لو''

تھوڑی رنگین داستاں کر لو
حسن اور عشق کا بیاں کر لو
پیار اُس کو بھی ہے، یقیں ہو نہ ہو
بس ذرا دیر ہی گماں کر لو
عیب ظاہر رہیں تو مشکل ہے
ان کو جیسے بھی ہو نہاں کر لو
ہے تُمہیں بھی قیام گہ کی تلاش
میرے دل کو صنم مکاں کر لو
چل پڑی ہے ہوا جو مدہم سی
بام مستول، بادباں کر لو
تیر کھینچو ،مرا نشانہ لو
اپنی تیار تُم کماں کر لو
دھوپ ہجراں کی تُم کو جھلسائے
وصل کا سر پہ سائباں کر لو
قید اظہر کو کر کے زلفوں میں
تُم تصرف میں اک جہاں کر لو
 
کچھ تبدیلیاں

تھوڑی رنگین داستان کر لو
حسن اور عشق کا بیاں کر لو
پیار اُس کو بھی ہے، یقیں تو نہیں
بس ذرا دیر ہی گماں کر لو
ہے تُمہیں گر قیام گہ کی تلاش
میرے دل کو صنم مکاں کر لو
چل پڑی ہے ہوا جو مدہم سی
بام مستول، بادباں کر لو
مارنا ہے؟ مرا نشانہ لو
تیر آراستہ کماں کر لو
وہ نہیں اختیار کر سکتے
اپنے قابو میں تُم زباں کر لو
اس سے پہلے کہ دھوپ جھلسائے
کوئی تو سر پہ سائباں کر لو
قید اظہر کو کر کے زلفوں میں
تُم تصرف میں اک جہاں کر لو
 

مہ جبین

محفلین
تبدیلیوں کے ساتھ ایک اچھی غزل ہے

یہ داد بھی ایک ایسی کی طرف سے جس کو شاعری کی سمجھ بھی نہیں ہے :)

استادوں کی رائے پر میری رائے کی کیا حیثیت ؟؟؟؟

اساتذہ کرام سے معذرت
 
تبدیلیوں کے ساتھ ایک اچھی غزل ہے

یہ داد بھی ایک ایسی کی طرف سے جس کو شاعری کی سمجھ بھی نہیں ہے :)

استادوں کی رائے پر میری رائے کی کیا حیثیت ؟؟؟؟

اساتذہ کرام سے معذرت
بہت شکریہ محترمہ مہ جبین شاعری کی سمجھ تو مجھے بھی نہیں ہے جی :-(
 
توجہ دلانے اور پسندیدگی کا شکریہ مزمل شیخ بسمل اب دیکھیے تو ذرا

تھوڑی رنگین داستان کر لو
حسن اور عشق کا بیاں کر لو
پیار اُس کو بھی ہے، یقیں تو نہیں
بس ذرا دیر ہی گماں کر لو
ہے تُمہیں گر قیام گہ کی تلاش
میرے دل کو صنم مکاں کر لو
چل پڑی ہے ہوا جو مدہم سی
بام مستول، بادباں کر لو
مارنا ہے؟ مرا نشانہ لو
تیر آراستہ کماں کر لو
اُن کے تو اختیار میں ہی نہیں
اپنے قابو میں تُم زباں کر لو
اس سے پہلے کہ دھوپ جھلسائے
کوئی تو سر پہ سائباں کر لو
قید اظہر کو کر کے زلفوں میں
تُم تصرف میں اک جہاں کر لو
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
واہ اظہر بھائی، کیا کہنے، بہت خوب، داد قبول کریں۔
اور ایک سوال بھی ہے کہ
تھوڑی رنگین داستان کر لو
حسن اور عشق کا بیاں کر لو
کیا نون غنہ اور معلنہ نون بطور قافیہ ایک ہی غزل میں آ سکتے ہیں۔​
 

الف عین

لائبریرین
واہ اظہر بھائی، کیا کہنے، بہت خوب، داد قبول کریں۔
اور ایک سوال بھی ہے کہ
تھوڑی رنگین داستان کر لو
حسن اور عشق کا بیاں کر لو
کیا نون غنہ اور معلنہ نون بطور قافیہ ایک ہی غزل میں آ سکتے ہیں۔​
وہ ٹائپو اور کاپی پیسٹ ہو گا، ایک جگہ غلطی کی پھر وہی کاپی پیسٹ ہوتی گئی۔داستاں ہی قافیہ ہو گا۔ داستان نہیں۔
یہ تیسری شکل کاپی پیسٹ کر لی ہے۔
 
واہ اظہر بھائی، کیا کہنے، بہت خوب، داد قبول کریں۔
اور ایک سوال بھی ہے کہ
تھوڑی رنگین داستان کر لو
حسن اور عشق کا بیاں کر لو
کیا نون غنہ اور معلنہ نون بطور قافیہ ایک ہی غزل میں آ سکتے ہیں۔​
شکریہ محمد بلال اعظم ٹائپو ہے لفظ داستاں ہے
 
وہ ٹائپو اور کاپی پیسٹ ہو گا، ایک جگہ غلطی کی پھر وہی کاپی پیسٹ ہوتی گئی۔داستاں ہی قافیہ ہو گا۔ داستان نہیں۔
یہ تیسری شکل کاپی پیسٹ کر لی ہے۔
جی بالکل درست فریا محترم اُستاد ،''داستاں '' ہی ہے قافیہ
 
تھوڑی رنگین داستاں کر لو
حسن اور عشق کا بیاں کر لو
پیار اُس کو بھی ہے، یقیں تو نہیں
بس ذرا دیر ہی گماں کر لو
ہے تُمہیں گر قیام گہ کی تلاش
میرے دل کو صنم مکاں کر لو
چل پڑی ہے ہوا جو مدہم سی
بام مستول، بادباں کر لو
مارنا ہے؟ مرا نشانہ لو
تیر آراستہ کماں کر لو
اُن کے تو اختیار میں ہی نہیں
اپنے قابو میں تُم زباں کر لو
اس سے پہلے کہ دھوپ جھلسائے
کوئی تو سر پہ سائباں کر لو
قید اظہر کو کر کے زلفوں میں
تُم تصرف میں اک جہاں کر لو
 
کچھ مزید تبدیلیاں

تھوڑی رنگین داستان کر لو
حسن اور عشق کا بیاں کر لو
پیار اُس کو بھی ہے، یقیں تو نہیں
بس ذرا دیر ہی گماں کر لو
ہے تُمہیں گر قیام گہ کی تلاش
میرے دل کو صنم مکاں کر لو
اب تو منزل قریب ہے یارو
اب تو نیچے یہ بادباں کر لو
مارنا ڈالو مرا نشانہ لو
سیدھ میں تیر اور کماں کر لو
خامشی عاقلوں کا شیوہ ہے
اپنے قابو میں تُم زباں کر لو
دھوب سر پہ ہے قافلے والو
سر پہ کوئی تو سائباں کر لو
قید اظہر کو کر کے زلفوں میں
تُم تصرف میں اک جہاں کر لو
 
نہیں یہ چار اشعار کچھ جچ نہیں رہے، تبدیل کیے دیتا ہوں

تھوڑی رنگین داستان کر لو
حسن اور عشق کا بیاں کر لو

پیار اُس کو بھی ہے، یقیں تو نہیں
بس ذرا دیر ہی گماں کر لو

ہے تُمہیں گر قیام گہ کی تلاش
میرے دل کو صنم مکاں کر لو

آخرت میں نصیب کھل جاٴے
سود چھوڑو، ابھی زیاں کر لو

گندگی ہو گی آخری منزل
کاگ کو میر کارواں کر لو

خود کو تیار ہی تو کرنا ہے
بس تو آسان امتحاں کر لو

کچھ طبیعت سے بوجھ ہٹ جاٴے
اک زیارت، رخ بتاں کر لو

قید اظہر کو کر کے زلفوں میں
تُم تصرف میں اک جہاں کر لو
 

الف عین

لائبریرین
اوہو، یہ تم نے ابھی تبدیلی کر دی ہے، میں پچھلی شکل کی اصلاح لے کر حاضر ہوں

تھوڑی رنگین داستان کر لو
حسن اور عشق کا بیاں کر لو
//درست

پیار اُس کو بھی ہے، یقیں تو نہیں
بس ذرا دیر ہی گماں کر لو
//درست

ہے تُمہیں گر قیام گہ کی تلاش
میرے دل کو صنم مکاں کر لو
//صنم بھرتی کا لفظ ہے، ایسے الفاظ سے بچو۔ قیام گہ کی جگہ بھی سامنے کا لفظ گھر استعمال کیا جا سکتا ہے نا!!
تم اگر گھر تلاش کرتے ہو
آؤ، دل میں مرے مکاں کر لو

اب تو منزل قریب ہے یارو
اب تو نیچے یہ بادباں کر لو
//بادباں کے رشتے سے منزل نہیں ساحل ہونا چاہئے۔
اب کنارا دکھائی دیتا ہے
اب تو نیچے یہ بادباں کر لو

مارنا ڈالو مرا نشانہ لو
سیدھ میں تیر اور کماں کر لو
//یہ تیور ہیں تو اس کا اظہار بھی ایسے ہی تیوروں میں ہو
سینہ تانے ہیں، لو، نشانہ لو
سیدھ میں تیر اور کماں کر لو

خامشی عاقلوں کا شیوہ ہے
اپنے قابو میں تُم زباں کر لو
//درست

دھوب سر پہ ہے قافلے والو
سر پہ کوئی تو سائباں کر لو
//سائباں کیا نہیں جاتا، شعر کوئی خاص نہیں۔ اس کو نکال ہی دو

قید اظہر کو کر کے زلفوں میں
تُم تصرف میں اک جہاں کر لو
//خوب۔ درست

نئے اشعار کوئی خاص نہیں ہیں، ان کے اضافے کی ضرورت نہیں سمجھتا
 
بہت بہتر اُستاد محترم، آپ کی اصلاح من و عن قبول یہ چار اشعار مزید ہوئے ہیں ذرا دیکھیے تو


سود پر مل نہیں میں پاوں گا
چاہتے ہو مجھے، زیاں کر لو

خامشی توڑ گر نہیں سکے
آنکھ اونچی تو مہرباں کر لو

عشق کی مجلسیں کرو برپا
اور دیدار عاشقاں کر لو

ذکر زندوں کا بھی ضروری ہے
پر کبھی یاد رفتگاں کر لو
 
Top