نتائج تلاش

  1. منہاج علی

    اخلاقی رباعی (مرزا دبیر)

    جو چاہیں بزرگوار ارشاد کریں ہم کس لیے حیا کا گھر برباد کریں اس واسطے بھولا ہوں بدی سب کی دبیر مرجاؤں تو نیکی سے مجھے یاد کریں (میرزا سلامت علی دبیرؔ)
  2. منہاج علی

    ذوالفقار کی مدح میں (نسیم امروہوی)

    *ذوالفقار کی مدح میں* جب جُھکے۔۔ طاقِ حرَم ہے، جب اُٹھے ۔۔ شورِ اذاں جب مِلے ۔۔ دستِ حسِیں ہے، جب کھنچے۔۔ روحِ رواں جب چلے ۔۔ تیرِ نظر ہے، جب چُھبے۔۔ نَوکِ سناں جب گرے۔۔ برقِ تپاں ہے، جب پھرے۔۔ چشمِ بتاں بختِ حُر لڑنے میں ہے، اَڑنے میں عزرائیل ہے جب مُڑے ۔۔ رحمت کا رخ ہے، جب اُڑے ۔۔ جبریل ہے...
  3. منہاج علی

    اردو زبان میں لفظ ’’کہ‘‘ کا درست استعمال

    اردو زبان میں لفظ ’’کہ‘‘ کا درست استعمال آج کل کئی اردو دوست حضرات ’’کے‘‘ کو ’’کہ‘‘ تو کبھی ’’کہ‘‘ کو ’’کے‘‘ لکھ رہے ہیں۔ لفظ ’’کہ‘‘ کے تین درست استعمال ہیں۔ پہلا استعمال: ’’کہ‘‘ کا ایک استعمال یہ ہے کہ یہ دو جملوں میں ربط بڑھاتا ہے۔ مثلاً ’’ میں نے اس کو کہا کہ وہ بات نہیں کرتا ہے۔‘‘ کیا...
  4. منہاج علی

    در مدحِ ’’ذوالفقار‘‘ (شاعر نسیم امروہوی)

    جب جُھکے۔۔ طاقِ حرَم ہے، جب اُٹھے ۔۔ شورِ اذاں جب مِلے ۔۔ دستِ حسِیں ہے، جب کھنچے۔۔ روحِ رواں جب چلے ۔۔ تیرِ نظر ہے، جب چُھبے۔۔ نَوکِ سناں جب گرے۔۔ برقِ تپاں ہے، جب پھرے۔۔ چشمِ بتاں بختِ حُر لڑنے میں ہے، اُڑنے میں عزرائیل ہے جب مُڑے ۔۔ رحمت کا رخ ہے، جب اُڑے ۔۔ جبریل ہے
  5. منہاج علی

    انیس حُسنِ علی اکبرؑ کی مدحت

    تیغ و ترُنج اگر ہوں ہلال اور آفتاب سرکاؤں چہرۂ علی اکبرؑ سے پھر نقاب حوریں گلوں کو کاٹ کے تڑپیں، رہے نہ تاب گر دیکھتِیں وہ حُسنِ ملیح اور وہ شباب پریاں اُنؑ کے سائے کا پیچھا نہ چھوڑتِیں دامن کبھی جنابِ زلیخا نہ چھوڑتِیں (خدائے سخن میر انیسؔ) لغت: ترنج= لیموں
  6. منہاج علی

    افتخار عارف ابو طالبؑ کے بیٹے (نظم)

    جبینِ وقت پر لکھی ہوئی سچائیاں روشن رہی ہیں تا ابد روشن رہیں گی خدا شاہد ہے اور وہ ذات شاہد ہے کہ جو وجہِ اساسِ انفُس و آفاق ہے اور خیر کی تاریخ کا وہ بابِ اوّل ہے ابد تک جس کا فیضانِ کرم جاری رہے گا یقیں کے آگہی کے روشنی کے قافلے ہر دور میں آتے رہے ہیں تا ابد آتے رہیں گے ابو طالبؑ کے بیٹے...
  7. منہاج علی

    شہادت سے کچھ مدّت قبل مولا علیؑ کی حسنینؑ کو وصیت۔

    انیسویں رمضان کو نمازِ فجر میں حالتِ سجدہ میں امیر المومنین حضرت علیؑ ابنِ ابی طالبؑ کا سر ابنِ ملجم نے زہر سے بجھی ہوئی تیغ سے شگافتہ کردیا۔ تین دن تک آپ شدید علالت میں رہے اکیسویں رمضان کی سحر کو آپؑ خالق سے جا ملے۔ آپ نے ضربت لگنے کے بعد اپنے دو بیٹوں (حسنؑ اور حسینؑ) کو طویل وصیت فرمائی۔...
  8. منہاج علی

    (میر تقی میر) منقبت در مدحِ امیر المومنین حضرت علیؑ

    گاہ بے گاہ کر علیؑ خوانی ہے علی دانی ہی خدا دانی مہر کا اس کی رہ سرآشفتہ ہے ولاے علیؑ‘ مسلمانی فرشِ راہِ علیؑ کر آنکھوں کو یوں بچھا تو بساطِ ایمانی مورِ بے زور ہو علیؑ کا تُو کہ جہاں میں کرے سلیمانی چاہ میں اس کی آپ کو گم کر تا کہیں تجھ کو ماہِ کنعانی ہے وہی مہرِ چرخ عرفاں کا ہے...
  9. منہاج علی

    جَون ایلیا کے ایک مضمون سے اقتباس

    ’’سائنس (science) کے ذریعے انسانوں نے بہت کچھ کمایا ہے، انسانیت نے شاید کچھ بھی نہیں پایا ہے‘‘ (سیِّد جَون ایلیا نقوی) نامِ مضمون: دو لخت کتاب: فرنود
  10. منہاج علی

    منقبت در مدحِ امام حسنؑ (شاعرِ آلِ محمدؐ نسیم امروہوی)

    کِلکِ مژگاں سے لکھوں نورِ خدا کی تعریف خوب جی کھول کے ہو عقدہ کشا کی تعریف اے زَباں فرض ہے حقدارِ ثنا کی تعریف حَسَنہ ہے حَسنِؑ سبز قبا کی تعریف رہبرِ دیں ہیں حسنؑ، دین کا ایماں ہیں حسنؑ حق کے ہر زاویے سے مدح کے شایاں ہیں حسنؑ علم کے در بھی ہیں یہ، زاہد و ابرار بھی ہیں مسندِ احمدِؐ مختار کے...
  11. منہاج علی

    قمر جلالوی قطعہ در مدحِ امام حسنؑ

    حیدرؑ کے دل کا چین ہے، جانِ رسولؐ ہے پہلا یہ نَو نہالِ ریاضِ بتولؑ ہے آغوشِ مصطفیٰؐ میں حسنؑ ہے بہ صد بہار نخلِ پیمبریؐ میں امامت کا پھول ہے (شاعرِ اہلبیتؑ استاد قمر جلالوی)
  12. منہاج علی

    مسدّس در مدحِ امام حسنؑ (شاعر آلِ محمدؐ نسیم امروہوی)

    امن اِک دین ہے، اِس دین کا قرآں ہیں حسنؑ صلح کی حد میں حدیبیّۂ ایماں ہیں حسنؑ سربسر شانہ کشِ زلفِ پریشاں ہیں حسنؑ کربلا جس سے ہوئی فتح وہ عنواں ہیں حسنؑ جنگ بندی تھی فقط گھیر کے لانے کے لیے عظمتِ سنّت و قرآن لکھانے کے لیے (شاعرِ آلِ محمّدؐ نسیم امروہوی)
  13. منہاج علی

    قمر جلالوی قطعہ در مدحِ امام حسنؑ

    حسنؑ ہیں صبر میں، جیسے رسولِؐ ربّ ِ قدیر قدم قدم پہ گماں ہے کہ ہیں جنابِ امیرؑ یہ ہے کمالِ مصوّر کہ کھینچ کر رکھ دی ملی جُلی ہوئی صبر و جلال کی تصویر (شاعرِ اہلبیتؑ استاد قمر جلالوی)
  14. منہاج علی

    پسندیدہ اشعار از غزلیاتِ احسان دانشؔ

    یہ کون ہنس کے صحنِ چمن سے گزر گیا اب تک ہیں پھول چاک گریباں کیے ہوئے زنجیر کی صدا تھی نہ مَوجِ شمیمِ زلف یہ کیا طِلسم ’ اُن کے مِرے ‘ فاصلے میں تھا خِضر مشہور ہو اِلیاس بنے پھرتے ہو کب سے ہم گُم ہیں، ہمارا تو پتہ دو ہم کو شورشِ عشق میں ہے حُسن برابر کا شریک سوچ کر جرمِ تمنّا کی سزا دو ہم کو...
  15. منہاج علی

    جوش ملیح آبادی۔ ظالم یہ خموشی بے جا ہے اقرار نہیں انکار تو ہو۔ (غزل)

    ظالم یہ خموشی بے جا ہے اقرار نہیں انکار تو ہو اک آہ تو نکلے توڑ کے دل نغمے نہ سہی جھنکار تو ہو ہر سانس میں صدہا نغمے ہیں ہر ذرے میں لاکھوں جلوے ہیں جاں محوِ رموزِ ساز تو ہو دل جلوہ گہِ انوار تو ہو شاخوں کی لچک ہر فصل میں ہے ساقی کی جھلک ہر رنگ میں ہے ساغر کی کھنک ہر ظرف میں ہے مخمور تو ہو...
  16. منہاج علی

    اردو کے ادب کی اشتراک گزاری میں حروفِ اضافت کی ضرورت

    آج کل کئی اربابِ اردو ایسے ہیں جو اردو کے ادب کو مختلف فورمس پر شایع کرتے ہیں۔ میں ان تمام حضرات کو داد دیتا ہوں کہ وہ اردو کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مگر بہت سے لوگ اشتراک گزاری میں ایک بڑی غلطی کر رہے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ ’’حروفِ اضافت ‘‘ کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ حروفِ اضافت کیا...
  17. منہاج علی

    میر تقی میر کا ایک عارفانہ شعر

    چشم ہو تو آئنہ خانہ ہے دہر منہ نظر آتا ہے دیواروں کے بیچ (میر تقی میر)
  18. منہاج علی

    مرزا غالب کا ایک حمدیہ، نعتیہ اور منقبتی شعر

    میں قائلِ خدا و نبیؐ و امامؑ ہوں بندہ خدا کا اور علیؑ کا غلام ہوں (مرزا غالبؔ) از کتاب ’’دیوانِ غالبؔ (نعت و منقبت)‘‘
  19. منہاج علی

    نجم آفندی ۔ منقبت در مدحِ بی بی زینب ( سلام الله عليها)

    اے علیؑ کی لاڈلی، آغوشِ زہرا (س) کی پلی ہو بہو صورت میں زہرا (س)، اور تیور میں علیؑ اپنے بھائیؑ کی بہن، روحِ بہارِ کربلا پیکرِ ہمّت، شریکِ کارزارِ کربلا تیری ہستی آیۂ تطہیر کی تفسیر تھی تیرے چہرے کی جلالت چادرِ تطہیر تھی تیرا اسوہ زندگی ہے حریّت کے نام کی قید میں مشکل کشا تھی ملّتِ اسلام...
  20. منہاج علی

    منقبت در مدحِ امام مہدیؑ ابنِ امام حسن عسکریؑ

    اے کہ تِرا جمال ہے رَونقِ بزمِ عنصری تیری ضیا سے ضَو فگن قصرِ دوازدہ دری صانعِ خلق کی مثال خلق کی آنکھ سے نہاں بُوئے گلاب کی طرح قیدِ نگاہ سے بَری گیارہ امامؑ کا خلف، جس کا رسولؐ سا سلف جانِ نقیِؑ ذی شرف، نورِ نگاہِ عسکریؑ مثلِ تقیِؑ حق نما، رہروِ منزلِ رضاؑ حاملِ علمِ موسویؑ، وارثِ صدقِ...
Top