نتائج تلاش

  1. ابن رضا

    اب کے پیمانِ محبت کے وفا ہونے تک

    تازہ غزل کے چند اشعار برائے اصلاح اب کےپیمانِ محبت کےوفا ہونے تک سربسجدہ ہوں رضا آہ رسا ہونے تک چشمِ آشفتہ نے دیکھے ہیں مناظر کیا کیا طفلِ ناچار سے دھرتی کا خدا ہونے تک عہدِ شاہی میں رہے محوِہجومِ یاراں کنجِ تنہائی بچا ، وقت بُرا ہونے تک منکرِ سجدہ ہوا ، راندۂ درگاہ مگر برسرِفتنہ ہے اب حشر...
  2. ابن رضا

    آج کی سنہری بات۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    (امام غزالی کی نصیحت) بے شک عوام کا فرض ہے کہ ایمان اور اسلام لا کر اپنی عبادات اور روزگار میں مشغول رہیں، اور علم (دینی) کو علماء کیلئےچھوڑ کر انکے حوالے کریں ۔ عامی شخص کا دینی علم کے سلسلے میں حجت کرنا زناء اور چوری سے بھی زیادہ نقصان دہ اور خطرناک ہے۔کیونکہ جو شخص دینی علوم میں بصیرت اور...
  3. ابن رضا

    میرے نونہال۔۔۔ ۔۔۔

    میری بڑی بیٹی (کائنات علی ) بیٹا (محمد رافع) چھوٹی بیٹی ( مسفرہ صبا )
  4. ابن رضا

    معاشرے میں عدم برداشت کی بیخ کنی کیسے ممکن بنائی جا سکتی ہے؟؟

    عدم برادشت جیسا فتنہ پرور دیمک معاشرے کو کیسے کھوکھلا کرتا ہے اقدار کو کیسے پامال کرتا ہے اس کی وضاحت کی ضرورت نہیں۔ ضرورت ہے تو اس امر کی کہ بلخصوص ایک مسلم معاشرے میں عدم برداشت کو پروان چڑھنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟ کیا تعلیم یافتہ ہونے کا مطلب مہذب اور باشعور ہونا بھی ہے تو کیونکر اس کا...
  5. ابن رضا

    سرِ آئینہ جو انسان نظر آتے ہیں

    برائے اصلاح بخدمت جناب الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی مزمل شیخ بسمل و دیگر احباب جواصلاح فرمانا چاہیں سرِ آئینہ جو انسان نظر آتے ہیں پسِ آئینہ وہ حیوان نظر آتے ہیں پیکرِ شر ہوے اِس دور کے آدم زادے آدمیت سے ہی انجان نظر آتے ہیں زر و جوہر کی محبت کا فسوں ہے شاید نِگَہِ فیض کے...
  6. ابن رضا

    سنو تم کون ہو میری

    برائے اصلاح بحضور جنابِ الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی و دیگر اربابِ سخن جو اصلاح فرمانا چاہیں سنو تم کون ہو میری بتاتی کیوں نہیں مجھ کو کہو اے دل رُبا کچھ تو ذرا یہ بھید تو کھو لو سہانا خواب ہو میرا یا کوئی آرزوئے دل کہ تم انجان ہو کر بھی بہت مانوس لگتی ہو سنو اے اجنبی خواہش یہ میرے دل...
  7. ابن رضا

    نوازشیں ہیں، عنایتیں ہیں،خدائے یکتا کی رحمتیں ہیں

    حمد براےاصلاح بحضور جناب الف عین ، محمد یعقوب آسی و دیگر جو اصلاح فرمانا چاہیں۔ نوازشیں ہیں، عنایتیں ہیں،خدائے احمد کی رحمتیں ہیں یہ کہکشائیں زمیں زماں سب اسی کے جلووں کی وسعتیں ہیں فلک کی چادر میں نور اس کا، ہے موجِ دریا سرور اس کا بلند و بالا یہ کوہ و پربت کریم پرور کی ہیبتیں ہیں نوازتا ہے...
  8. ابن رضا

    تعزیرِ خطا مجھ کو سنا کیوں نہیں دیتا

    گزارش برائے اصلاح بحضور جناب الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی مزمل شیخ بسمل مہدی نقوی حجاز محمد اسامہ سَرسَری و دیگر اربابِ سخن کیا کیا ہیں گلے اُس کو، بتا کیوں نہیں دیتا تعزیرِ خطا مجھ کو سنا کیوں نہیں دیتا ہیں ناوکِ دل دوز مرے یار کے تیور اِک بار وہ سب تیر چلا کیوں نہیں دیتا یک طرفہ...
  9. ابن رضا

    اُفق اُفق سجا کرےنگر نگرپھرا کرے

    گزارش برائے اصلاح بحضور جناب الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی مزمل شیخ بسمل مہدی نقوی حجاز محمد اسامہ سَرسَری و دیگر اربابِ سخن وفا کرےجفا کرے، رَوش جو وہ روا کرے جہاں رہےسکھی رہےخدا کرےخدا کرے کہا سُنا اگر کبھی ذرا اُسےبُرا لگے بُرا بھلاکہا کرےخفا نہیں ہُوا کرے اُفق اُفق سجا کرےنگر...
  10. ابن رضا

    غافل کو مرے دیدۂ بینا دے دے

    گزارش برائے اصلاح بحضور جناب الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی مزمل شیخ بسمل مہدی نقوی حجاز و دیگر اربابِ سخن غافل کو مرے دیدۂ بینا دے دے یا مجھ کو ہی جینے کا قرینہ دے دے رہنے دے غریقِ غمِ ہجراں مجھ کو یا وصل کی راحت کا سفینہ دے یوں جینے سے سو بار کا مرنا اچھا گر دینا ہے تو عشق کا جینا...
  11. ابن رضا

    محبت دھوپ جیسی ہے

    گزارش برائے اصلاح بحضور جناب الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی مہدی نقوی حجاز مزمل شیخ بسمل و دیگر اربابَ سخن محبت دھوپ جیسی ہے کبھی سردی کے موسم میں تمازت خوب دیتی ہے ٹھٹھرتے کپکپاتے تن کی یہ تسکین بنتی ہے چمن میں کھل کھلاتی ہے گلوں کا دل لبھاتی ہے کڑی گرمی کے موسم میں کلیجہ آزماتی ہے...
  12. ابن رضا

    اخلاص کی ثروت دے کردار کی رفعت دے

    گزارش برائے اصلاح بحضور جناب الف عین، محمد یعقوب آسی، مزمل شیخ بسمل، مہدی نقوی حجاز، سید عاطف علی و دیگر اربابَ سخن اخلاص کی ثروت دے کردار کی رفعت دے گستاخ نگاہوں کو کچھ اشکِ ندامت دے سرشار مجھے کر دے تو اپنی محبت سے کچھ شوقِ اطاعت دے کچھ ذوقِ عبادت دے شب وروز مرےگزریں تیری ثنا میں پیہم...
  13. ابن رضا

    تشدید والے حروف کی تقطیع

    استادِ محترم الف عین صاحب درجذیل دونوں اشعار کے پہلے مصرے کس طرح با وزن ہیں ذرا وضاحت فرمایئے گا۔ کیونکہ تشدید والے حرف کو دو بار شمار کیا جاتا ہے اسی طرح آخر آخر بھی ہجائے بلند ہیں اوّل اوّل کی محبت کے نشے یاد تو کر بن پیئے ہی ترا چہرہ تھا گلستاں جاناں آخر آخر تو یہ عالم تھا کہ اب یاد نہیں...
  14. ابن رضا

    حصارِ ذات سے نکلے تو کچھ نظر آئے

    آداب عرض ، از راہ کرم اصلا ح سے نوازیں ٖ محترم الف عین محمد یعقوب آسی و دیگر اربابِ سخن حصارِ ذات سے نکلے تو کچھ نظر آئے نگاہِ شوق سے دیکھے تو کچھ نظر آئے انا کی آگ میں جل کرجو دور ہے مجھ سے مرے قریب سے گزرے تو کچھ نظر آئے فریب میں نہ رہے وہ مرے تبسّم کے نگاہِ سوز میں جھانکے تو کچھ نظر آئے...
  15. ابن رضا

    تو یوں غم کی شامیں مناتے نہ جاتے

    از راہَ کرم اصلاح سے فیض یاب کریں الف عینیعقوب آسیفاتحمحمدوارث و دیگر اہلَ سخن دل و جاں میں تم کو بساتے نہ جاتے تو یوں غم کی شامیں مناتے نہ جاتے سنو ہم سے الفت اگر تھی ذرا بھی تو دل کو ہمارے جلاتے نہ جاتے نہ ہوتی کوئی بھی خلش میرے دل میں جوتم دل کے گلشن میں آتے نہ جاتے ہے خاروں سے تجھ...
  16. ابن رضا

    ہمارا یہ ارماں سُنو جاتے جاتے

    از راہَ کرم اصلاح سے فیض یاب کریں الف عینیعقوب آسیفاتحمحمدوارث و دیگر اہلَ سخن ہمارا یہ ارماں سُنو جاتے جاتے کبھی یوں بھی ہوتا کہ تم پاس آتے سُنو تم ہو دل کےحسیں خواب کوئی بھلا تم کو ہم کیوں نہ اپنا بناتے نگاہوں کو اپنی تیرے راستوں پر جو ہم نہ بچھاتے تو جی کیسے پاتے یہ جینا ہمارا تھا کس...
  17. ابن رضا

    تعارف مجھ سے ملیئے

    میرا قلمی نام ابنِ رضا ہے۔ میرا تعلق فیصل آباد سے ہے اور بسلسلہ ملازمت 2005 سے اسلام آباد میں مقیم ہوں تعلیمی شعبہ کامرس ہے ، ایم بی اے فنانس کے ساتھ ساتھ سی ا ے انٹر اور pipfa کی تعلیم حاصل کی۔ اب تک کا عرصہ ء بیگار 14 سال پر محیط ہے۔ اس کے علاوہ پروگرامنگ کا شوق ہے سو ابھی ایم سی ایس بھی...
  18. ابن رضا

    بھڑک اُٹھا ہے دل مرا نکل رہی بھڑاس ہے

    محترم اساتذه كرام الف عین یعقوب آسی فاتح محمدوارث و دیگر کی توجه دركار هے از راہِ کرم تنقید و اصلاح سے نوازیں بحر ہزج مثمن مقبوض(مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفاعلن) بھڑک اُٹھا ہے دل مرا نکل رہی بھڑاس ہے جلا کے راکھ کر نہ دے یہ جو بھی آس پاس ہے بساطِ جاں لپیٹ دی یوں عشق کے وبال نے کہ جیت ہے نہ...
  19. ابن رضا

    چلیں باتوں میں بہلائے کبھی آئے

    گذارش ہے کہ تنقید و اصلاح سے فیض یاب کریں چلیں باتوں سے بہلائے کبھی آئے وہ اک وعدہ ہی کر جائے کبھی آئے مِرا شکوہ ہی سمجھے یا گذارش وہ خدارا یوں نہ اُلجھائے کبھی آئے وہ چاہے اشکِ کی صورت ہی کچھ لمحے مری ا ٓنکھوں میں بھر آئے کبھی آئے گوارہ ہے ہمیں ہر فیصلہ اُس کا وہ جوچاہےستم ڈھائے کبھی...
  20. ابن رضا

    چلیں باتوں میں بہلائے کبھی آئے

    گذارش ہے کہ تنقید و اصلاح سے فیض یاب کریں چلیں باتوں میں بہلائے کبھی آئے کو ئی وعدہ ہی کر جائے کبھی آئے یہ شکوہ میرا سمجھے یا گذارش وہ خدارا یوں نہ اُلجھائے کبھی آئے بھلے آنسو کی صورت ہی وہ چند لمحے مری ا ٓنکھوں میں بھر آئے کبھی آئے گوارہ ہے ہمیں ہر فیصلہ اُس کا جو بھی چاہےستم ڈھائے...
Top