سرِ آئینہ جو انسان نظر آتے ہیں

خیال و اوزان


  • Total voters
    2

ابن رضا

لائبریرین
برائے اصلاح بخدمت جناب الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی مزمل شیخ بسمل و دیگر احباب جواصلاح فرمانا چاہیں

سرِ آئینہ جو انسان نظر آتے ہیں
پسِ آئینہ وہ حیوان نظر آتے ہیں

پیکرِ شر ہوے اِس دور کے آدم زادے
آدمیت سے ہی انجان نظر آتے ہیں

زر و جوہر کی محبت کا فسوں ہے شاید
نِگَہِ فیض کے فقدان نظر آتے ہیں

کوئی بھی گوشۂ عالم نہیں رونق افروز
ہر طرف دشت و بیابان نظر آتے ہیں

غرقِ وحشت ہیں اگر قرب سے دیکھیں کہسار
دور سے وہ بھی پری شان نظر آتے ہیں

کبھی سرشار تھی یہ بزمِ جہاں راحت سے
اب فقط درد کے عنوان نظر آتے ہیں
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہ
بہت خوب ۔۔۔۔۔۔۔۔
پیکرِ شر ہوے اِس دور کے آدم زادے
آدمیت سے ہی انجان نظر آتے ہیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
برائے اصلاح بخدمت جناب الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی مزمل شیخ بسمل و دیگر احباب جواصلاح فرمانا چاہیں
"آدم زادے " کی ترکیب کچھ عجیب سا تاثر دے رہی ہے۔اسے کسی اورطرح ترتیب دے لیں ۔مثلاً۔ پیکرِ شر ہوے اِس دور کے سب آدم زاد۔
قرب سے دیکھنا ۔بھی کچھ ۔ لہجے کی ناہمواری ۔لگ رہا ہے۔اسے بھی کچھ اور طرح باندھیں۔اور شعر کا مضمون کاالٹ دیں تو اور اچھا ہو۔یعنی۔۔۔ دور سے غرق ہیں و حشت میں اگر چہ کہسار ۔۔۔ ۔پاس آؤ تو پریشان نظر آتے ہیں۔
راحت کے ساتھ" مزین" نہیں بلکہ کوئی اور مناسب ترکیب جڑیں۔مثلاً ۔۔مملؤ یا سرشار یا کوئی اور اچھی سی۔۔۔۔کبھی شرشار تھی یہ بزمِ جہاں راحت سے۔۔۔۔یا کچھ اور ۔اسی طرح کچھ نظر ثانی کی جائے تو کچھ اور بہتری آسکے۔۔
ویسے بہت اچھے اشعار کہے ہیں۔:)داد اپنی جگہ۔اب رضا صا حب کو۔آداب
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بہت خوب، عاطف کی اصلاح قبول کر بھی لی،
بس ایک میرا مشورہ مان لو۔ ’سو ہی‘ سننے میں اچھا نہیں لگتا، اس جگہ ’طرف‘ ہی کر دو تو کیا مضائقہ ہے
ہر طرف دشت و بیابان نظر آتے ہیں
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب، عاطف کی اصلاح قبول کر بھی لی،
بس ایک میرا مشورہ مان لو۔ ’سو ہی‘ سننے میں اچھا نہیں لگتا، اس جگہ ’طرف‘ ہی کر دو تو کیا مضائقہ ہے
ہر طرف دشت و بیابان نظر آتے ہیں
جی بہتر استاد محترم ،عاطف بھائی کے تجویز کردہ دو بنیادی نقطے جن میں شائد کی جگہ شاید اور

تھی مزین کبھی یہ بزم ِ جہاں راحت سے

کی بجائے

کبھی سرشار تھی یہ بزم۔۔۔۔۔۔۔۔

کی تجاویز قبول کی تھیں ۔ باقی ذرا غور طلب تھیں اس لیے ان کی بابت آپ کی رائے کا انتظار تھا اس لیے کوئی تبدیلی نہیں کی۔ برائے مہربانی مکمل تبصرہ فرمائیں۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بغور باز مطالعے کے بعد
کوئی بھی گوشۂ عالم نہیں رونق افروز
ہر طرف دشت و بیابان نظر آتے ہیں
÷÷یہاں رونق افروز کی بجائے کچھ اور لفظ کی ضرورت ہے۔ رونق سے پر دوسری چیز ہے اور رونق افروز دوسری۔ یہاں ‘خشیوں سے بھرا‘ بہتر ہو گا، یا اس قسم کا کوئی اور لفظ

غرقِ وحشت ہیں اگر قرب سے دیکھیں کہسار
دور سے وہ بھی پری شان نظر آتے ہیں
÷÷دور کے مقابلے میں’ پاس‘ ہ بہتر ہے بھائے قرب کے
 

ابن رضا

لائبریرین
بغور باز مطالعے کے بعد
کوئی بھی گوشۂ عالم نہیں رونق افروز
ہر طرف دشت و بیابان نظر آتے ہیں
÷÷یہاں رونق افروز کی بجائے کچھ اور لفظ کی ضرورت ہے۔ رونق سے پر دوسری چیز ہے اور رونق افروز دوسری۔ یہاں ‘خشیوں سے بھرا‘ بہتر ہو گا، یا اس قسم کا کوئی اور لفظ

غرقِ وحشت ہیں اگر قرب سے دیکھیں کہسار
دور سے وہ بھی پری شان نظر آتے ہیں
÷÷دور کے مقابلے میں’ پاس‘ ہ بہتر ہے بھائے قرب کے
جی بہتر ۔۔۔۔۔

سرِ آئینہ جو انسان نظر آتے ہیں
پسِ آئینہ وہ حیوان نظر آتے ہیں

پیکرِ شر ہوے اِس دور کے آدم زادے
آدمیت سے ہی انجان نظر آتے ہیں

زر و جوہر کی محبت کا فسوں ہے شاید
نِگَہِ فیض کے فقدان نظر آتے ہیں

کوئی بھی گوشۂ عالم نہیں فرحت انگیز
ہر طرف دشت و بیابان نظر آتے ہیں

غرقِ وحشت ہیں اگر پاس سے دیکھیں کہسار
دور سے وہ بھی پری شان نظر آتے ہیں

کبھی سرشار تھی یہ بزمِ جہاں راحت سے
اب فقط درد کے عنوان نظر آتے ہی
 
Top