نتائج تلاش

  1. مدیحہ گیلانی

    میر باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سُنیے گا - میرتقی میر

    باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سُنیے گا پڑھتے کسو کو سُنیے گا تو دیر تلک سر دھُنیے گا سعی و تلاش بہت سی رہے گی اس انداز کے کہنے کی صحبت میں علما فضلا کی جا کر پڑھیے گُنیے گا دل کی تسلی جب کہ ہو گی گفت و شنود سے لوگوں کی آگ پھُنکے گی غم کی بدن میں اس میں جلیے بھُنیے گا گرم اشعارِ میر...
  2. مدیحہ گیلانی

    میر آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل ہے ۔۔۔ میر تقی میر

    دہر بھی میرؔ طُرفہ مقتل ہے جو ہے سو کوئی دم کو فیصل ہے کثرتِ غم سے دل لگا رُکنے حضرتِ دل میں آج دنگل ہے روز کہتے ہیں چلنے کو خوباں لیکن اب تک تو روزِ اوّل ہے چھوڑ مت نقدِ وقت نسیہ پر آج جو کچھ ہے سو کہاں کل ہے بند ہو تجھ سے یہ کھلا نہ کبھو دل ہے یا خانۂ مقفل ہے سینہ چاکی بھی کام رکھتی...
  3. مدیحہ گیلانی

    آتش سوتا ہوں ہاتھ گردنِ مینا میں ڈال کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔خواجہ حیدر علی آتش

    زاہد فریفتہ ہیں مرے نونہال کے عاشق بزرگ لوگ ہیں اس خورد سال کے ہر شب شبِ برات ہے، ہر روز عید ہے سوتا ہوں ہاتھ گردنِ مینا میں ڈال کے مضمونِ رفتگاں ہے طبیعت کو اپنی ننگ گاہک نہ ہوویں ہم کبھی مردے کے مال کے شان و شکوہ نے ہمیں برباد کر دیا مثلِ حباب اُڑ گئے خیمہ نکال کے رنجِ خمار اٹھانے کی...
  4. مدیحہ گیلانی

    فراز اے خدا جو بھی مجھے پندِ شکیبائی دے ۔۔۔ احمد فراز

    ابھی مقدس نے فراز کی ایک انتہائی خوبصورت غزل ارسال کی تو ہمیں بھی مہمیز ہوئی کہ کچھ انتخاب اس عہد کے خوبصورت شاعر کا ارسال کیا جائے۔ اے خدا! جو بھی مجھے پندِ شکیبائی دے اُس کی آنکھوں کو مرے زخم کی گہرائی دے تیرے لوگوں سے گلہ ہے مرے آئینوں کو ان کو پتھر نہیں دیتا ہے تو بینائی دے جس کے...
  5. مدیحہ گیلانی

    سلیم کوثر وہ جو آئے تھے بہت منصب و جاگیر کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سلیم کوثر

    وہ جو آئے تھے بہت منصب و جاگیر کے ساتھ کیسے چُپ چاپ کھڑے ہیں تری تصویر کے ساتھ صرف زنداں کی حکایت ہی پہ موقوف نہیں ایک تاریخ سفر کرتی ہے زنجیر کے ساتھ اب کے سُورج کی رہائی میں بڑی دیر لگی ورنہ میں گھر سے نکلتا نہیں تاخیر کے ساتھ تُجھ کو قسمت سے تو میں جیت چُکا ہوں کب کا شاید اب کے مُجھے...
  6. مدیحہ گیلانی

    کیا کہے قاصر زباں توحید و حمدِ کبریا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حاتم

    کیا کہے قاصر زباں توحید و حمدِ کبریا جن نے کُنْ کے حرف میں کونین کو پیدا کیا جو کہ ہے غواص اس بحرِ عمیقِ عشق کا سب شناور دیکھ کر کہتے ہیں اُس کو مَرْحَبا کب ہے محتاجِ شرابِ ناقصِ انگور و قند جن نے میخانہ میں وحدت کے پیالا بھر پیا مزرعِ دنیا میں جو اپنے تئیں دانا کہے پیس ڈالے اُس کو گردش...
  7. مدیحہ گیلانی

    داستانِ شبِ غم گر وہ سنانے لگ جائیں ۔ فاتح الدین بشیر

    فاتح الدین بشیر صاحب کی ایک خوبصورت غزل داستانِ شبِ غم گر وہ سنانے لگ جائیں سننے والوں کے تو بس ہوش ٹھکانے لگ جائیں ہم ہواؤں میں نہ کیوں اڑنے اڑانے لگ جائیں آ کے سینے سے جو کچھ یار پرانے لگ جائیں ہاتھ عصیاں کے بھی کچھ اور بہانے لگ جائیں تیری ہیبت کو جو بخشش سے ملانے لگ جائیں نالۂ دہر...
  8. مدیحہ گیلانی

    کہاں کہاں نہ لُٹا کاروانِ آلِ نبی صلى الله عليه وسلم۔۔۔۔۔۔ ناصر کاظمی

    "سلام" لہو لہو ہے زبانِ قلم بیاں کے لیے یہ گل چُنے ہیں شہیدوں کی داستاں کے لیے کھڑے ہیں شاہ کمر بستہ امتحاں کے لیے پھر ایسی رات کب آئے گی آسماں کے لیے دیا بُجھا کے یہ کہتے تھے ساتھیوں سے حسین علیه السلام جو چاہو ڈھونڈ لو رستا کوئی اماں کے لیے کہا یہ...
  9. مدیحہ گیلانی

    چاندنی رہتی ہے شب بھر زیرِ پا بالائے سر ۔ تسلیم لکھنوی

    چاندنی رہتی ہے شب بھر زیرِ پا بالائے سر ہائے میں اور ایک چادر زیرِ پا بالائے سر خار ہائے دشتِ غربت داغِ سودائے جنوں کچھ نہ کچھ رکھتا ہوں اکثر زیرِ پا بالائے سر بھاگ کر جاؤں کہاں پست و بلندِ دہر سے ہیں زمین و چرخ گھر گھر زیرِ پا بالائے سر کون ہے بالینِ تربت آج سر گرمِ خرام وجد میں ہے شورِ...
  10. مدیحہ گیلانی

    ذوق زبانِ خلق کو نقارۂ خدا سمجھو ۔ ذوق

    عزیزو! اس کو نہ گھڑیال کی صدا سمجھو یہ عمرِ رفتہ کی اپنی صدائے پا سمجھو بجا کہے جسے عالم اسے بجا سمجھو زبانِ خلق کو نقارۂ خدا سمجھو نہ سمجھو دشتِ شفا خانۂ جنوں ہے یہ جو خاک سی بھی پڑے پھانکنی، دوا سمجھو سمجھ تو کور سوادوں کو ہو جو علم نہ ہو اگر سمجھ بھی نہ ہو کورِ بے عصا سمجھو...
  11. مدیحہ گیلانی

    چاند کا سفر از دلاور فگار

    چاند کا سفر اک فرشتہ عالم بالا سے لایا یہ خبر شاعروں کا ایک جلسہ ہو رہا ہے چاند پر روس، پاکستان، امریکہ، عرب ہندوستان ہر جگہ سے شاعروں کے وفد جائیں گے وہاں میں نے سوچا جلد کرنا چاہئے اس کام کو چار چاند اس طرح لگ جائیں گے میرے نام کو شاعروں کا نور دیدہ بن کے واپس آؤں گا شاعر گردوں رسیدہ...
  12. مدیحہ گیلانی

    افتخار عارف شہرِ گل کے خس و خاشاک سے خو ف آتا ہے ۔ افتخار عارف

    شہرِ گل کے خس و خاشاک سے خو ف آتا ہے جس کا وارث ہوں اُسی خاک سے خوف آتا ہے شکل بننے نہیں پا تی کہ بگڑ جا تی ہے نئی مٹی کو ابھی چا ک سے خوف آتا ہے وقت نے ایسے گھمائے افق آفاق کہ بس محورِ گردشِ سفّا ک سے خوف آتا ہے یہی لہجہ تھا کہ معیار سخن ٹھہرا تھا اب اسی لہجۂ بے باک سے خوف آتا ہے آگ جب آگ...
  13. مدیحہ گیلانی

    داغ نہ ہو کیوں کر افضل ہمارا محمد ۔ داغ دہلوی کی ایک خوبصورت نعت

    نہ ہو کیوں کر افضل ہمارا محمد کہ ہے اپنے پیارے کا پیارا محمد الہی یہ محشر میں ہم کہتے جائیں کہاں ہے کہاں ہے ہمارا محمد وہیں کشتیِ نوح بھی ڈوب جاتی نہ دیتے جو اس کو سہارا محمد ابھی فرش سے عرش مل جائے جھک کر کریں گر طلب کا اشارا محمد یہی بات عاشق نے معشوق سے کی نہیں تیری فرقت گوارا محمد...
Top