نتائج تلاش

  1. سارہ بشارت گیلانی

    ہر بات غزل میں تو کہی جا نہیں سکتی -- برائے اصلاح

    ہر بات غزل میں تو کہی جا نہیں سکتی ہر آرزو لفظوں کی شکل پا نہیں سکتی ہر پوچھنے والے کو میں کیا حال بتاوں سب کو تری تصویر تو دکهلا نہیں سکتی مل جائے کسی طور تیری دید کا موقع باتوں سے اب اس دل کو میں بہلا نہیں سکتی
  2. سارہ بشارت گیلانی

    جاتے ہوئے اک بار بهی روکا نہیں اس نے -- برائے اصلاح

    جاتے ہوئے اک بار بهی روکا نہیں اس نے اتنا بهی بهرم عشق کا رکها نہیں اس نے مل جاتی بهی جو دو گهڑی کو پیار کی فرصت وہ پل بهی کئی بار سنوارا نہیں اس نے ہم دیکهنے والوں کا ستم دیکھ رہے ہیں کاندھے پہ میرے ہاتھ جو رکها نہیں اس نے وہ شخص جدا ہوکے تو نادم ہے یقینا" اور دل سے مجهے اب بهی اتارا نہیں اس نے
  3. سارہ بشارت گیلانی

    کسی پہ اعتبار کا کر کے یہ صلہ پایا

    کسی پہ اعتبار کا کر کے یہ صلہ پایا کہ اپنے رنج کا چرچہ ہر اک جگہ پایا میں اس کے سحر کے اثر میں ہوش کهو بیٹھی جگی تو دل کو اس کے پہلو میں لٹا پایا تڑپ رہا تها میرے دل میں آرزو بن کے زباں پہ آیا تو اسکو بهی اک گلہ پایا
  4. سارہ بشارت گیلانی

    برائے اصلاح و تنقید - کہا تم سے بهی کچھ نہیں جاتا

    کہا تم سے بهی کچھ نہیں جاتا صبر بهی مجھ کو اب نہیں آتا وہ بالآخر اتر گیا روح تک درد دل میں رکها نہیں جاتا ہے ہدایت مجهے میرے رب کی! مجهے کافر کوئی نہیں بهاتا وہ دلوں میں سنا ہے رہتا ہے مجهے ہی کیوں نظر نہیں آتا بڑے الزام لگ چکے مجھ پر تیرا شکوہ سہا نہیں جاتا
  5. سارہ بشارت گیلانی

    برائے اصلاح و تنقید - یہاں زندگی کا کیا حال ہے

    یہاں زندگی کا کیا حال ہے ہر آنکھ ہی پر ملال ہے جسے دیکھیے ہے گهرا ہوا بچها ظلمتوں کا وہ جال ہے میرا ہر عمل ہوا بے اثر تیرے حرف میں وہ کمال ہے ہمہ وقت سر بہ سجود رہ دینے والا رب ذوالجلال ہے
  6. سارہ بشارت گیلانی

    برائے اصلاح و تنقید - ہے زندگی میں موڑ یہ آتا کبهی کبهی

    ہے زندگی میں موڑ یہ آتا کبهی کبهی ایسے بهی کوئی شخص ہے بهاتا کبهی کبهی چلتی رہی میں راہ محبت پہ بہر حال مرتا رہا یا دل یا ارادہ کبهی کبهی ہر پهول کا بوسہ لئے جاتی ہے پهر ہوا کوئی اس طرح سے یاد ہے آتا کبهی کبهی گو گلستاں میں گل کی ہے پہچان یہ مہک پر رنگ ہی زینت ہے بناتا کبهی کبهی
  7. سارہ بشارت گیلانی

    کہا تم سے بهی کچھ نہیں جاتا...

    کہا تم سے بهی کچھ نہیں جاتا صبر مجھ کو بهی یوں نہیں آتا وہ بالآخر اتر گیا روح تک درد دل میں رکها نہیں جاتا میرے رب سے مجهے ہدایت ہے! مجهے کافر کوئی نہیں بهاتا سنا ہے وہ دلوں میں رہتا ہے مجهے ہی کیوں نظر نہیں آتا بڑے الزام لگ چکے مجھ پہ تیرا شکوہ سہا نہیں جاتا
  8. سارہ بشارت گیلانی

    تم میرا خواب یا حقیقت ہو... :)

    تم میرا خواب یا حقیقت ہو یا میرے آنسوؤں کی قیمت ہو ایسے کهوتے ہو کهو ہی جاتے ہو.. للہ جانے کہ کیا مصیبت ہو.. :) کہیں بهی آسرا نہیں ملتا مجهے کس سے کوئی شکایت ہو وہیں سوچوں نے ذہن گهیرا ہے جہاں ملی ذرا بهی فرصت ہو یہ سوچ کر قدم نہیں بڑهتے تمہیں شاید میری ضرورت ہو
  9. سارہ بشارت گیلانی

    سحر نو - خود کلامی

    ہوا روشن کوئی پهر سے سویرا ڈهلا ہے اب جو تها غم کا اندھیرا سجا لے خواب آنکھوں میں نئے سے ہوا پهر دل میں الفت کا بسیرا تیرے ہیں ان بہاروں کے سبهی رنگ سبهی کلیوں پہ اب حق بهی ہے تیرا وہ بیتے رنج و غم سب کو بهلا دے کہ سوتا جاگ اٹها ہے نصیب تیرا
  10. سارہ بشارت گیلانی

    something light for corrections and suggestions - thank you!

    یاں کچھ نہیں خوابوں کے سوا کیسے مان لوں سب کاوشوں کا اس کو صلہ کیسے مان لوں ہاتھوں کی لکیروں میں تیرا نام لکها ہے میں تجھ کو بتا خود سے جدا کیسے مان لوں جلتی رہی دنیا میری وہ دیکهتا گیا میں ایسے رب کو اپنا خدا کیسے مان لوں ہر چند گوارا نہیں اس کی دل ازاری پر بار بار اس کا کہا کیسے مان لوں
  11. سارہ بشارت گیلانی

    just a little something to say to someone special :) - please make corrections where required.. than

    محبت کو پنپنے کو نکهرنے کو سنورنے کو مہک کر چار سو خشبو کی طرح سے بکهرنے کو کوئی بهی خاص یا سوچے ہوئے لفظوں یا جملوں کی تحائف کی یا پھولوں کی یا شعروں کی یا گیتوں کی یا وعدوں کی، یا قسموں کی ضرورت سن نہیں ہوتی محبت تو فقط اس اک یقیں پہ زندہ رہتی ہے کہ ہر مشکل ہر اک طوفان میں ڈهارس بنے گا وہ...
  12. سارہ بشارت گیلانی

    اصلاح کیجئے اس بات کی... شکریہ :)

    کیا آپ کو بهی کبهی ایسا لگتا ہے کہ آپ نے بہت واضح ایک بات کی ہے... اور سامنے والے کسی بهی شخص کے پلے کچھ نہیں پڑا؟ :)
  13. سارہ بشارت گیلانی

    ایک اور کوشش - برائے اصلاح، بہت شکریہ!

    اس اک لمحے کی کب سے منتظر تهی مجهے مل جاو گے مجھ کو خبر تهی تسلسل سوچ کا اب ٹوٹتا ہے نجانے لگ گئی کیسی فکر تهی وفا کرنا کہاں آساں ہوا ہے ہمیشہ سے کٹهن یہ رہ گزر تهی گلے غیروں سے ہی رہتے تهے مجھ کو مجهے اپنوں کی پرواہ تب کدھر تهی جوانی کی رفاقت بهی عجب تهی چلے خوشبو محبت کی جدهر تهی عمر بهر...
  14. سارہ بشارت گیلانی

    میں اس سے جب ملوں گی - برائے اصلاح، بہت شکریہ!

    میں اس سے جب ملوں گی یہ کہوں گی کہ تم یہ سوچتے تهے تم سے آگے میرا کہیں بهی ٹھکانہ نہیں ہے تمہاری ذات کی حد سے نکل کے کوئی جینے کا بہانہ نہیں ہے میرا کوئی بهی ٹھکانہ نہیں ہے ۔۔۔۔ کہ تم سے راستے میں یوں بچھڑ کے تمھیں لگا تها کہ میں کهو جاوں گی تمھاری یاد دل میں دفن کر کے تیری گلی کی خاک ہو جاوں...
  15. سارہ بشارت گیلانی

    کچھ کہو-- برائے اصلاح، بہت شکریہ!

    کچھ کہو... کچھ تو کہو کچھ کہو... اب کہہ بهی دو سردیوں کی شام ہو، چودھویں کی رات ہو گیسووں کی چهاوں ہو، دهڑکنوں کا ساز ہو خامشی کا گیت ہو، بس یہی آواز ہو ایسا عالم ہو کہ تم ہم میں اور ہم تم میں گم آنکھوں آنکھوں میں کئی ہو جائیں راز و نیاز کہہ دو تم ہو منتظر ایسے ہی لمحوں کے جب میں تمهارے پاس ہوں...
  16. سارہ بشارت گیلانی

    برائے اصلاح - بہت شکریہ!

    عجب سی کشمکش میں لوگ ہم کو چھوڑ جاتے ہیں تمهارا نام لے کر آج بهی ہم کو بلاتے ہیں عبادت اور الفت میں نہیں کچھ فرق نیت کا جہاں بگڑی بنانی ہو وہاں سر کو جهکاتے ہیں ہمیں ایسے وہ آ کے رنج و غم اپنے سناتے ہیں کچھ ایسے دوست ہیں روتے ہوئے دل کو رلاتے ہیں چلو پهر سے ملیں پهر سے کریں آغاز الفت کا گئی...
  17. سارہ بشارت گیلانی

    چند اشعار برائے اصلاح - بہت شکریہ!

    یہ اس فارم میں میں پہلی بار شیر کر رہی ہوں۔ میں نے حال ہی میں تھوڑا بہت لکھنا شروع کیا ہے۔ آپ سب کی مدد کے لئے بہت ممنون ہوں مجهے رنگین کلیوں میں بہاروں میں نہیں ڈهونڈو تمهارا خواب ہوں مجھ کو ستاروں میں نہیں ڈهونڈو کبهی کاغز کبهی پتھر کبهی مسجد کبهی مندر خدا خود تم میں ہے ان استعاروں میں نہیں...
  18. سارہ بشارت گیلانی

    تعارف نئے شعراء کیلیئے اصلاح کی سہولت

    آداب :) امید ہے آپ سب خیریت سے ہونگے۔ میں افسانے لکھتی ہوں۔ حال ہی میں شاعری شروع کی ہے۔ سوچ رہی ہوں اصلاح کا کوئی طریقہ ہو۔ بحر اور وزن کے بارے میں کوئی بتانے والا ہو۔
Top