جاتے ہوئے اک بار بهی روکا نہیں اس نے -- برائے اصلاح

جاتے ہوئے اک بار بهی روکا نہیں اس نے
اتنا بهی بهرم عشق کا رکها نہیں اس نے

مل جاتی بهی جو دو گهڑی کو پیار کی فرصت
وہ پل بهی کئی بار سنوارا نہیں اس نے

ہم دیکهنے والوں کا ستم دیکھ رہے ہیں
کاندھے پہ میرے ہاتھ جو رکها نہیں اس نے

وہ شخص جدا ہوکے تو نادم ہے یقینا"
اور دل سے مجهے اب بهی اتارا نہیں اس نے
 

الف عین

لائبریرین
جاتے ہوئے اک بار بھی روکا نہیں اس نے
اتنا بھی بھرم عشق کا رکھا نہیں اس نے
//درست

مل جاتی اگردو گھڑی کو پیار کی فرصت
اک بار بھی وہ لمحہ سنوارا نہیں اس نے

ہم دیکهنے والوں کا ستم دیکھ رہے ہیں
کاندھے پہ میرے ہاتھ جو رکها نہیں اس نے
//

وہ شخص جدا ہوکے تو نادم ہے یقینا"
اور دل سے مجهے اب بهی اتارا نہیں اس نے
// یوں کر دو
وہ شخص جدا ہوکے تو شرمندہ ہے شاید
دل سے بھی مجھے اب بھی اتارا نہیں اس نے
 

اسد قریشی

محفلین
جاتے ہوئے اک بار بھی روکا نہیں اس نے
اتنا بھی بھرم عشق کا رکھا نہیں اس نے
//درست

مل جاتی اگردو گھڑی کو پیار کی فرصت
اک بار بھی وہ لمحہ سنوارا نہیں اس نے

ہم دیکهنے والوں کا ستم دیکھ رہے ہیں
کاندھے پہ میرے ہاتھ جو رکها نہیں اس نے
//

وہ شخص جدا ہوکے تو نادم ہے یقینا"
اور دل سے مجهے اب بهی اتارا نہیں اس نے
// یوں کر دو
وہ شخص جدا ہوکے تو شرمندہ ہے شاید
دل سے بھی مجھے اب بھی اتارا نہیں اس نے


قبلہ گُستاخی کی معافی چاہتا ہوں۔ دو اشعار کی جانب آپ کی توجہ درکار ہے۔

ہم دیکهنے والوں کا ستم دیکھ رہے ہیں​
کاندھے پہ میرے ہاتھ جو رکها نہیں اس نے​
میرے خیال سے شطر گربہ ہے اس میں​
وہ شخص جدا ہوکے تو شرمندہ ہے شاید​
دل سے بھی مجھے اب بھی اتارا نہیں اس نے​
یہاں دو "بھی" کچھ مناسب نہیں محسوس ہوتے۔​
 
جاتے ہوئے اک بار بھی روکا نہیں اس نے
اتنا بھی بھرم عشق کا رکھا نہیں اس نے
//درست

مل جاتی اگردو گھڑی کو پیار کی فرصت
اک بار بھی وہ لمحہ سنوارا نہیں اس نے

ہم دیکهنے والوں کا ستم دیکھ رہے ہیں
کاندھے پہ میرے ہاتھ جو رکها نہیں اس نے
//

وہ شخص جدا ہوکے تو نادم ہے یقینا"
اور دل سے مجهے اب بهی اتارا نہیں اس نے
// یوں کر دو
وہ شخص جدا ہوکے تو شرمندہ ہے شاید
دل سے بھی مجھے اب بھی اتارا نہیں اس نے

جی بہتر، کیا ویسے یہ وزن سے باہر ہے، در اصل اس کا مفہوم بدل رہا ہے نئی شکل میں میری کوشش تهی کہ انسان کی خوش فہمی کسی طور ظاہر کروں. جو چهوڑ کر چلا جائے اس کے جانے کا یقین آ بهی جائے تب بهی انسان کتنے وقت تک خود کو یہ تسلی دیتا رہتا ہے کہ وہ چلا تو گیا مگر بهولا نہیں ہوگا مجهے نہ ہی دل سے اتار پایا ہوگا
 
آپ کی بات درست ہے پر یہ " ہم" plural والا ہم ہی ہے یعنی ہم دونوں ان کا ستم دیکھ رہے ہیں تبهی تم نے کندهے پر ہاته نہیں رکھا، یا پهر کیونکہ اس نے ساته نہیں رکها تو اب ہم دیکهنے والوں کا ستم دیکه رہے ہیں. لیکن اگر اس سے مفہوم واضح نہیں ہوتا تو میں اس کو بدل سکتی ہوں.

میں دیکهنے والوں کا ستم دیکه رہی ہوں
قبلہ گُستاخی کی معافی چاہتا ہوں۔ دو اشعار کی جانب آپ کی توجہ درکار ہے۔

ہم دیکهنے والوں کا ستم دیکھ رہے ہیں​
کاندھے پہ میرے ہاتھ جو رکها نہیں اس نے​
میرے خیال سے شطر گربہ ہے اس میں​
وہ شخص جدا ہوکے تو شرمندہ ہے شاید​
دل سے بھی مجھے اب بھی اتارا نہیں اس نے​
یہاں دو "بھی" کچھ مناسب نہیں محسوس ہوتے۔​
 
Top