رات کی زلفیں بھیگی بھیگی اور عالم تنہائی کا
کتنے درد جگا دیتا ہے اک جھونکا پروائی کا
اڑتے لمحوں کے دامن میں تیری یاد کی خوشبو ہے
پچھلی رات کا چاند ہے یا ہے عکس تری انگڑائی کا
کب سے نہ جانے گلیوں گلیوں سائے کی صورت پھرتے ہیں
کس سے دل کی بات کریں ہم شہر ہے اس ہر جائی کا
عشق ہماری بربادی...