وَلَا تَهِنُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ
اور سست نہ ہو اور غم نہ کھاؤ اور تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔
ہم میں سے اکثر مسلمان یہ دعا کرتے ہیں کہ؛
" اللہ تعالیٰ ہمیں امام مہدی کے لشکر میں شامل فرمائے۔"
لیکن کبھی سوچا ہے کہ اس کا معنی کیا ہے؟
اگر ہماری زندگی میں ہی امام مہدی کا ظہور ہو جائے تو ہم اس کمزور ایمان کے ساتھ ان کے ہاتھ پر بیعت کر سکیں گے؟
آپ کے علم میں ہو کہ امام مہدی جہاد فی سبیل اللّٰه اور قتال پر بیعت فرمائیں گے۔
کاش کوئی "قمیض یوسف" ہوتی میرے پاس، جس کے ڈالنے سے بینائی لوٹ آتی تو میں اُس قمیض کو مسلمان "حکمرانوں" کی آنکھوں پہ ڈالتی تاکہ اُن کی روحانی بینائی لوٹ آئے !!
اور اُن کو قدس دِکھائی دے،
کہ کب سے "القدس"
فاتح عمرؓ کا منتظر ہے،
کِسی ایوبی کا منتظر ہے .....!!
اے ابابیلوں کے مالک، ابرہا ایک بار پھر حملہ آور ہوا ہے۔ ہم میں تو کوئی اس قابل بھی نہیں کہ اپنے ترکے کی حفاظت فرمائے۔ یا اللّٰه تو خود ہی حفاظت فرما۔ ہماری بھی اور اپنے قبلے کی بھی۔
ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللّه ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ میری امت کے کچھ قبیلے مشرکین سے مل جائیں، اور بتوں کی پرستش کریں، اورمیری امت میں عنقریب تیس جھوٹے (دعویدار) نکلیں گے، ان میں سے ہرایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی (دوسرا) نبی نہیں ہوگا‘‘۔
جامع ترمذی 2219
۱۔ ”نفی“ کا عنصر اور
۲۔دوسرا”اثبات“ کا عنصر، منفی عنصر جوجودہ حالت کی نا پسندیدگی ہے اورمثبت عنصر بہتر اور اچھی حالت کی آرزو ہے ۔
اب اگر یہ دونوں پہلو روح انسانی میں اتر جائیں تو دو قسم کے وسیع اعمال کا سرچشمہ بن جائیں گے، ان دو قسم کے اعمال میں ایک طرف تو ظلم و فساد کے عوامل سے ہر طرح کا تعلق ترک کرنا ہے۔۔۔