برائے اصلاح: دید کی راحت سے لے کر ہجر کے آزار تک

عاطف ملک

محفلین
اپنے روایتی اندازسے ہٹ کر کچھ تراکیب کے استعمال کی کوشش کی ہے ان اشعار میں۔
اساتذہ کرام بالخصوص محترم الف عین اور تمام محفلین سے تنقیدی اور اصلاحی آراء درکار ہیں۔

غزل
دید کی راحت سے لے کر ہجر کے آزار تک
کیا تھا میں؟ اور کیا ہوا؟ مدہوش سے بیدار تک

گلشنِ دیدار، دشتِ شوق، دریائے فراق
عشقِ جولاں کا سفر ہے سود کی منجدھار تک

بس مری تسخیر ہی درکار تھی، الفت نہ تھی
داستاں چلتی رہی میرے لبِ اظہار تک

جاں نثارانِ توئی مقہور و رسوائے جہاں
اور کرم محدود تیرا کوچہِ اغیار تک

کیا محبت؟ کیا مؤدت؟ کیا ہے امن و احترام؟
دین میرا کفر تک ہے سوچ ہے تلوار تک

حسن و زر کے حق میں اس درجہ وکالت بھی نہ کر
بات پہنچے گی یقیناً سیرت و کردار تک

واسطہ تجھ کو ترے لطف و کرم کا اے طبیب!
اب تو پہنچا دے دوا اس عشق کے بیمار تک

چشمِ سِحر آگیں نے عاطف کو مقید کر لیا
زلف کی زنجیر سے بندھ کر یہ پہنچا دار تک​

ٹیگ نامہ:
محمد وارث
سید عاطف علی
محمد ریحان قریشی
 
آخری تدوین:
بہت عمدہ جناب.
اب اتنی مشکل باتوں سے تو میں ویسے ہی امپریس ہو جاتا ہوں.
بس مری تسخیر ہی درکار تھی، الفت نہ تھی
داستاں چلتی رہی میرے لبِ اظہار تک
افسوس ہوا.
حسن و زر کے حق میں اس درجہ وکالت بھی نہ کر
بات پہنچے گی یقیناً سیرت و کردار تک
اعلیٰ
واسطہ تجھ کو ترے لطف و کرم کا اے طبیب!
اب تو پہنچا دے دوا اس عشق کے بیمار تک
فیس جمع کرواؤ پہلے.
زلف کی زنجیر سے بندھ کر یہ پہنچا دار تک
ملتا جلتا مصرع کہیں آپ کا ہی پڑھا ہے.

خوب غزل ہے جناب. داد قبولیے.
 

ظل عرش

محفلین
امان اللہ زرگر بھائی!
یہ(اپنے تئیں) مشکل غزل آپ کی غزلوں کی سلور جوبلی کے نام کر رہا ہوں :)
اللہ سے دعا ہے کہ درست بھی ہو :unsure:
محمد عظیم الدین بھائی!
اب مٹھائی تو بنتی ہے:p
ماشاءاللہ.
اللہ مذید نفع بخش علم سے نوازے. آمین
صرف مٹھائی؟
اتنے عمدہ کلام پر تو پارٹی بنتی ہے.
 

امان زرگر

محفلین
ارے جناب چھا گئے او ، تراکیب عمدہ، خیالات اعلی، اسلوب خوبصورت، ادا میں ندرت اور تازگی. ڈھیروں داد
مگر کچھ اعتراضات ہیں کچھ وقت تک پیش کرتا ہوں
 
خوب ہے عاطف بھائی۔ چند اعتراضات پیشِ خدمت ہیں
ہجر کے آزار شاید بہتر رہے۔
غالب کا شعر ہے
شورِ جولاں تھا کنارِ بحر پر کس کا کہ آج
گردِ ساحل ہے بہ زخمِ موجۂ دریا نمک
عشقِ جولاں کے لفظی معنی تو حرکت کے عشق کے ہیں۔ یہ شاید آپ کا مقصود نہیں تھا۔
جاں نثارانِ توئی مقہور و رسوائے جہاں
تویی کے معنی ہیں تو ہے۔ یہاں جانثارانِ تو اند کا محل ہے۔
دین میرا کفر تک ہے سوچ ہے تلوار تک
دیں مرا ہے کفر تک اور سوچ ہے تلوار تک
شاید یوں بہتر رہے۔
 

عاطف ملک

محفلین
ہجر کے آزار شاید بہتر رہے
یہ "ہجر کے آزار" ہی تھا.....لیکن درد بن کے باہر آیا ہے :LOL:
غالب کا شعر ہے
شورِ جولاں تھا کنارِ بحر پر کس کا کہ آج
گردِ ساحل ہے بہ زخمِ موجۂ دریا نمک
عشقِ جولاں کے لفظی معنی تو حرکت کے عشق کے ہیں۔ یہ شاید آپ کا مقصود نہیں تھا۔
میں "عشق کا سفر یا عشق کی دوڑ" مراد لے رہا تھا :-(
اس کا متبادل ڈھونڈتا ہوں :)
تویی کے معنی ہیں تو ہے۔ یہاں جانثارانِ تو اند کا محل ہے۔
"تو اند" کا محل تو ہے لیکن میرا اندازہ یہ ہے کہ وزن میں شاید نہیں آئے گا۔
اللہ مجھے فارسی کا علم عطا کرے۔
دیں مرا ہے کفر تک اور سوچ ہے تلوار تک
یہ مرا متبادل مصرع ہے۔
بس!
اتنی سی غلطیاں:in-love::in-love::in-love::in-love:
مطلب تقریباً درست ہے غزل۔
 

عاطف ملک

محفلین
بہت عمدہ جناب.
اب اتنی مشکل باتوں سے تو میں ویسے ہی امپریس ہو جاتا ہوں.

افسوس ہوا.

اعلیٰ

فیس جمع کرواؤ پہلے.

ملتا جلتا مصرع کہیں آپ کا ہی پڑھا ہے.

خوب غزل ہے جناب. داد قبولیے.
آپ کی داد سے بہت خوشی ہوئی تھی۔
پھر محمد ریحان قریشی بھائی کا تبصرہ پڑھا :cry2:
ماشاءاللہ.
اللہ مذید نفع بخش علم سے نوازے. آمین
صرف مٹھائی؟
اتنے عمدہ کلام پر تو پارٹی بنتی ہے.
پارٹی یا مٹھائی سلور جوبلی والے بھائی جان کی طرف سے ہو گی اگر ہوئی تو!
اور کلام کی تعریف کیلیے بہت بہت شکریہ۔
ارے جناب چھا گئے او ، تراکیب عمدہ، خیالات اعلی، اسلوب خوبصورت، ادا میں ندرت اور تازگی. ڈھیروں داد
مگر کچھ اعتراضات ہیں کچھ وقت تک پیش کرتا ہوں
نوازش!
بس اپ کی سلور جوبلی کی خوشی اتنی تھی کہ رہا نہیں گیا :)
شکوہ!!!!!! بہت عمدہ خیال اور ادائیگی بھی خوب۔۔۔
رحمتيں ہيں تري اغيار کے کاشانوں پر
برق گرتي ہے تو بيچارے مسلمانوں پر (اقبال)
جی!
خیال کچھ اور تھا لیکن پھر شکوہ کا یہ شعر یاد آگیا۔
دریائے فراق دشتِ جنون گلشن دیدار
۔۔۔ مجھے لگتا ہے یہ مصرعہ یوں زیادہ بہتر لگتا ۔
آپ کی رائے پر غور کرتا ہوں۔
ویسے یہ واقعات کی ترتیب ہے دیدار،محبت اور پھر جدائی۔مجھے تو یہ ترتیب بھلی معلوم ہو رہی ہے۔
بہت خوب عاطف بھائی
بس جی آپ کی دعائیں اور محبت ہے :)
 

امان زرگر

محفلین
ارے عاطف ملک بھائی مٹھائی "ڈھوڈا" مشہور ہے اپنے علاقے کا کہو تو کورئیر کروا دوں :) غزل بہت پیاری ہے ریحان بھائی نے غلطیاں خوش ہو کے نکالی ہوں گی آپ بھی امید ہے صبح اصلاح شدہ غزل پڑھا دیں گے. سلامت رہیں!
 

حماد علی

محفلین
واہ سبحان اللہ!! بہت خوب لکھا ہے !!
پہلے تو تبصرہ کرنے کا کوئ ارادہ نہ تھا کیوں کہ ہمیں اپنی کم علمی کی وجہ سے غزل کہ کچھ اشعار کا مفہوم سمجھ نہ آیا تھا بھلا ہو اس آن-لائن لغت کا جس نے مدد کردی ۔ الفاظ و تراکیب کو سمجھنے کہ بعد مزہ آیا پڑھ کر ۔:D
 
دید کی راحت سے لے کر ہجر کے آزار تک
کیا تھا میں؟ اور کیا ہوا؟ مدہوش سے بیدار تک

کیا محبت؟ کیا مؤدت؟ کیا ہے امن و احترام؟
دین میرا کفر تک ہے سوچ ہے تلوار تک

حسن و زر کے حق میں اس درجہ وکالت بھی نہ کر
بات پہنچے گی یقیناً سیرت و کردار تک
ماشاءاللہ بہت خوب۔ ڈھیروں داد اور دعائیں قبول کیجیے۔
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔
جاں نثارانِ تو مقہور و رسوائے جہاں
کہنے میں کیا مسئلہ تھا جو ’توئی‘ لانا پڑا؟
عشق جولاں کی ترکیب میں ہی دھوکا کھا گئے۔
باقی درست ہے
 

عاطف ملک

محفلین
ارے عاطف ملک بھائی مٹھائی "ڈھوڈا" مشہور ہے اپنے علاقے کا کہو تو کورئیر کروا دوں :) غزل بہت پیاری ہے ریحان بھائی نے غلطیاں خوش ہو کے نکالی ہوں گی آپ بھی امید ہے صبح اصلاح شدہ غزل پڑھا دیں گے. سلامت رہیں!
ڈھارس بندھانے کیلیے شکریہ۔
اور اتنی امیدیں نہ لگا لیا کریں۔ Under Pressure ٹھیک سے لکھ نہیں سکتا :p
تے "ڈھوڈا" ساڈے پاسے تاں مکئی دی روٹی کوں آہدن۔
مٹھائی وی ہوندی اے؟؟؟
واہ بھائی۔خوبصورت عمدہ تخلیق۔بہت داد اور دعائیں۔سلامت رہیں۔
ہائے اللہ۔۔۔۔۔۔آپ خود اتنے اچھے ہیں کہ آپ کو ہماری ساری ٹوٹی پھوٹی کاوشیں پسند آتی ہیں۔
واہ سبحان اللہ!! بہت خوب لکھا ہے !!
پہلے تو تبصرہ کرنے کا کوئ ارادہ نہ تھا کیوں کہ ہمیں اپنی کم علمی کی وجہ سے غزل کہ کچھ اشعار کا مفہوم سمجھ نہ آیا تھا بھلا ہو اس آن-لائن لغت کا جس نے مدد کردی ۔ الفاظ و تراکیب کو سمجھنے کہ بعد مزہ آیا پڑھ کر ۔:D
نوازش۔۔۔۔بہت مہربانی حماد بھائی!
ماشاءاللہ بہت خوب۔ ڈھیروں داد اور دعائیں قبول کیجیے۔
متشکرم!
پہلا مصرع ہی اخیر کر گیا
ہاہاہا۔۔۔۔باقی مصرعے بھی پڑھ لیں،ان پر بھی اتنی ہی محنت ہوئی ہے ;)
بہت خوب !

"درد" کو ہجر میں بدلا ہے تو لگے ہاتھوں "دید " کو بھی وصل میں بدل دیتے . مصرع زیادہ مربوط ہو جاتا .
السلام علیکم استانی جی!
جی وہ "دید" پر مدہوشی طاری ہوئی تھی اور جب "ہجر کے درد" نے ستایا تب "جاگا تھا".....سو جو جو کچھ ہوا،وہی لکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔وصال سے ویسے بھی غزل مزاحیہ ہو جانی تھی :p
 
Top