حیرت عشق نہیں شوق جنوں گوش نہیں
بے حجابانہ چلے آؤمجھے ہوش نہیں
رند جو مجھ کو سمجھتے ہیں انہیں ہوش نہیں
میں گدا ساز ہوںمیں گدا فرموش نہیں
کہہ گئی کان میں آ کر تیرے دامن کی ہوا
صاحب ہوش وہی ہے کہ جیسے ہوش نہیں
کبھی ان مدھ بھری آنکھوں سے پیا تھا اک جام
آج تک ہوش نہیں ہوش نہیں ہوش نہیں
محو...
ہر ایک حرف تمنا حضور جانتے ہیں
تمام حال دلوں کے حضور جانتے ہیں
میں اس یقین سے نکلا ہوں حاضری کے لئے
میرے سفر کا ارادہ حضور جانتے ہیں
بروز حشر شفاعت کریں گے چن چن کر
ہر اک غلام کا چہرہ حضور جانتے ہیں
پہنچ کر سدرہ پہ روح الامین یہ کہنے لگے
یہاں سے آگے کا رستہ حضور جانتے ہیں
میں مانگتا ہوں...
سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی
کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی
ثابت ہُوا سکونِ دل و جان نہیں کہیں
رشتوں میں ڈھونڈتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی
ترکِ تعلقات تو کوئی مسئلہ نہیں
یہ تو وہ راستہ ہے کہ چل پڑے کوئی
دیوار جانتا تھا جسے میں، وہ دھول تھی
اب مجھ کو اعتماد کی دعوت نہ دے کوئی
میں خود...
میں ترے خط ’’اَگر‘‘ جلاؤں گا
راکھ کو گنگا میں بہاؤں گا
فکر نہ کر میں غم نہیں کرتا
تُو گیا تو میں مر نہ جاؤں گا
ہجر ، ساوَن میں بخشنے والے
اَبر بن کر تجھے رُلاؤں گا
تُو تو منہدی پہ منہدی رَنگ لے گی
میں تجھے کس طرح بھلاؤں گا
سیج کانٹوں کی ہو گا زَخمی بدن
عشق کی برسی جب مناؤں گا
اِسمِ...