فیض وہ حسن جس کی تمنا میں جنتیں پنہاں

پاکستانی

محفلین
وہ جس کی دید میں لاکھوں مسرتیں پنہاں
وہ حسن جس کی تمنا میں جنتیں پنہاں
ہزار فتنے تہِ پائے ناز، خاک نشیں
ہر اک نگاہِ خمارِ شباب سے رنگیں
شباب جس سے تخیّل پہ بجلیاں برسیں
وقار، جس کی رفاقت کو شوخیاں ترسیں
ادائے لغزشِ پا پر قیامتیں قرباں
بیاضِ رخ پہ سحر کی صباحتیں قرباں
سیاہ زلفوں میں وارفتہ نکہتوں کا ہجوم
طویل راتوں کی خوابیدہ راحتوں کا ہجوم
وہ آنکھ جس کے بناؤ پہ خالق اِترائے
زبانِ شعر کی تعریف کرتے شرم آئے
وہ ہونٹ فیض سے جن کے بہارِ لالہ فروش
بہشت و کوثر و تسنیم و سلسبیل بدوش
گداز جسم ، قبا جس پہ سج کے ناز کرے
دراز قد جسے سروِ سہی نماز کرے
غرض وہ حسن جو محتاجِ وصف و نام نہیں
وہ حسن جس کا تصور بشر کا کام نہیں
کسی زمانے میں اس رہگزر سے گزرا تھا
بصد غرور و تجمّل، ادھر سے گزرا تھا
اور اب یہ راہگزر بھی ہے دلفریب و حسیں
ہے اس کی خاک میں کیف ِ شراب و شعر مکیں
ہوا میں شوخئ رفتار کی ادائیں ہیں
فضا میں نرمئ گفتار کی صدائیں ہیں
غرض وہ حسن اب اس رہ کا جزوِ منظر ہے
نیازِ عشق کو اک سجدہ گہ میسر ہے​

شاعر کا نام نہ پوچھیئے گا کیونکہ مجھ خود معلوم نہیں :cry:
 

حسان خان

لائبریرین
" وہ ہونٹ فیض سے جن کے بہارِ لالہ فروش"


اس مصرعے میں 'بہار لالہ فروش' ہے یا 'بہارِ لالہ فروش'؟ نسخہ ہائے وفا کے ایڈیشن میں تو یہ بغیر اضافت کے ہے۔
 

طارق شاہ

محفلین
" وہ ہونٹ فیض سے جن کے بہارِ لالہ فروش"


اس مصرعے میں 'بہار لالہ فروش' ہے یا 'بہارِ لالہ فروش'؟ نسخہ ہائے وفا کے ایڈیشن میں تو یہ بغیر اضافت کے ہے۔
وہ ہونٹ، فیض سے جن کے بہار لالہ فروش

یعنی وہ ہونٹ ، جس کی برکت ( دَین یا کرم سے )، بدولت ہی، بہار لالہ فروش ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیض صاحب کی نظم پیش کرنے پر تشکّر
بہت خوش رہیں
 
Top