کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا - کیف بھوپالی

سید زبیر

محفلین

کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا
کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا​
میرا دروازہ ہواوں نے ہلایا ہوگا​
دل ناداں نہ دھڑک اے دل ناداں نہ دھڑک​
کوئی خط لے کے پڑوسی کے گھر آیا ہوگا​
اس گلستاں کی یہی ریت ہے اے شاخ گل​
تو نے جس پھول کو پالا وہ پرایا ہوگا​
دل کی قسمت ہی میں لکھا تھا اندھیراشائد​
ورنہ مسجد کا دیا کس نے بجھایا ہوگا​
گل سے لپٹی ہوئی تتلی کو گرا کر دیکھو​
آندھیوں تم نے درختوں کو گرایا ہوگا​
کھیلنے کے لیے بچے نکل آئے ہوں گے​
چاند اب اس کی گلی میں اتر آیا ہوگا​
کیف پردیس میں مت یاد کرو اپنا مکاں​
اب کے بارش نے اسے توڑ گرایا ہوگا​
کیف بھوپالی​
 
Top