کسی پر جوش جذبے تک ہمیں خاموش رہنا ہے
کھلی بارش کے جھرنے تک ہمیں خاموش رہنا ہے
نہ باہر کی خبر ہم کو نہ اندر کا پتہ ہم کو
نجانے کتنے عرصے تک ہمیں خاموش رہنا ہے
عدم دلچسپیاں ہی تو وفا کی موت ہوتی ہیں
ہمیں لگتا ہے پُرسے تک ہمیں خاموش رہنا ہے
ترے لفظوں کی مکاری چھپا دیتی ہے سچائی
کسی پُر زور...
لو! اپنی خواہشوں کو آخر دبا دیا ہے
سوچوں پہ اپنی ہم نے پہرہ لگا دیا ہے
سب خواب اپنے ہم نے کونے میں رکھ دیئے ہیں
جتنے خیال آئے سب کو مٹا دیا ہے
تاکہ یہ دنیا سمجھے خوش باش رہ رہے ہیں
زخموں کو اپنے ہم نے دیکھو چھپا دیا ہے
دردوں کو کہہ دیا ہے چپ چاپ بیٹھ جائیں
آنکھوں کے پانیوں کو صحرا بنا دیا...
لو! اپنی خواہشوں کو آخر دبا دیا ہے
سوچوں پہ اپنی ہم نے پہرہ لگا دیا ہے
سب خواب اپنے ہم نے کونے میں رکھ دیئے ہیں
جتنے خیال آئے سب کو مٹا دیا ہے
تاکہ یہ دنیا سمجھے خوش باش رہ رہے ہیں
زخموں کو اپنے ہم نے دیکھو چھپا دیا ہے
دردوں کو کہہ دیا ہے چپ چاپ بیٹھ جائیں
آنکھوں کے پانیوں کو صحرا بنا دیا...
ہم پسِ زندانِ تنہائی رہے تو کیا ہوا
اَن گنت ویرانے دل میں آ بسے تو کیا ہوا
خارزارِ زندگی میں ہم کو چلنا ہے ضرور
پھٹ پڑے ہیں پاؤں کے یہ آبلے تو کیا ہوا
اس نے ہی دی ہیں ہمیں انساں کی ساری رفعتیں
عظمتِ انساں کے قدموں میں گرے تو کیا ہوا
ہم فقیروں سے ہیں قائم اسکی ساری رونقیں
ہم اگر کوچے میں تیرے...
آؤ اتنی مجال کر دیکھیں
سب اکٹھے وبال کر دیکھیں
کر رکھی تھیں جو ان سے وابستہ
وہ امیدیں بحال کر دیکھیں
بکھرے انداز اپنے جینے کے
کچھ نہ کچھ تو سنبھال کر دیکھیں
اژدہے جو گھسے ہیں سوچوں میں
ان کو باہر نکال کر دیکھیں
انکی مرضی جواب جو بھی دیں
ہم تو اپنا سوال کر دیکھیں
ہار ہے یا کہ جیت ہے اپنی
آؤ...
خلعتِ رسوائی لے کر جا بجا پھرتا رہا
میرے قدموں میں ہوا کا راستہ پھرتا رہا
کونسا چہرہ تھا میرا اور کیا کچھ نقش تھے
میری صورت ڈھونڈنے کو آئنہ پھرتا رہا
عمر بھر میرے تعاقب میں رہی ہیں تہمتیں
اور میرے سامنے سب اَن کہا پھرتا رہا
ہم تری کوئی ملامت سے گزر پائے نہ تھے
پر ہماری کھوج میں ہر قافلہ...
ہر اک دیوارو در اچھا لگے ہے
محمد (ص) کا نگر اچھا لگے ہے
ہر اک دنیا کے درباروں سے بڑھ کر
مجھے آقا (ص) کا گھر اچھا لگے ہے
مری ہے آپ (ص) سے آقا جو نسبت
اسی سے ہر بشر اچھا لگے ہے
مدینے کی طرف بڑھتے قدم ہوں
تو ہر مشکل سفر اچھا لگے ہے
مجھے آقا (ص) کی جو باتیں بتائے
تو ایسا ہر بشر اچھا لگے ہے...
یہ دنیا کم ہی کبھی شادمان ہوتی ہے
مگر جو ہو تو بڑی مہربان ہوتی ہے
تمہارا پہلو مجھے جب نصیب ہوتا ہے
زمیں زمین نہیں، آسمان ہوتی ہے
میں زرد لمحوں میں جب بھی جھلسنے لگتا ہوں
تمہاری یاد مرا سائبان ہوتی ہے
جہاں پہ کوئی نگہ داریاں نہیں رہتیں
خدا کی ذات وہاں پاسبان ہوتی ہے
اجڑنے لگتے ہیں جب...
کچھ حال اپنے سے عیاں تو بھی نہیں میں بھی نہیں
سوچو تو اتنا بے اماں تو بھی نہیں میں بھی نہیں
کچھ حال اپنے سے عیاں تو بھی نہیں میں بھی نہیں
سوچو تو اتنا بے اماں تو بھی نہیں میں بھی نہیں
کچھ کام آ جاتے ہیں ہم لوگوں کے کاروبار میں
عمرِ رواں میں رائگاں تو بھی نہیں میں بھی نہیں
نسبت تو ہم کو تھی...
اس زندگی کے رنگِ تماشا کی بات ہو
کچھ درد اور درد شناسا کی بات ہو
لمبے سفر میں جسکی لکیریں بھی مٹ گئیں
اس بے مراد و خستہ کفِ پا کی بات ہو
شورو شغب میں بھول گئے جس کا ذکر بھی
اس پُر ہجوم زیست میں، تنہا کی بات ہو
جو ابتدا سے اپنے مقدر میں تھا لکھا
اس بے کنارو بے سکوں صحرا کی بات ہو
یوسف تو...
ترے کوچے میں جا کے دیکھتے ہیں
مقدر آزما کے دیکھتے ہیں
پڑی ہیں جتنی بھی ماضی میں یادیں
وہ سب واپس بلا کے دیکھتے ہیں
تمہاری اور میری روح کا پھر سے
وہ دستر خواں لگا کے دیکھتے ہیں
تری آنکھوں کے آنگن میں ہے کیا کیا
ذرا نظریں جما کے دیکھتے ہیں
بچھے ہیں راستے میں جو بھی کانٹے
چلو ان کو ہٹا کے...