یہ دنیا کم ہی کبھی شادمان ہوتی ہے

یہ دنیا کم ہی کبھی شادمان ہوتی ہے

مگر جو ہو تو بڑی مہربان ہوتی ہے

تمہارا پہلو مجھے جب نصیب ہوتا ہے

زمیں زمین نہیں، آسمان ہوتی ہے

میں زرد لمحوں میں جب بھی جھلسنے لگتا ہوں

تمہاری یاد مرا سائبان ہوتی ہے

جہاں پہ کوئی نگہ داریاں نہیں رہتیں

خدا کی ذات وہاں پاسبان ہوتی ہے

اجڑنے لگتے ہیں جب گلستاں محبت کے

تری وفا ہی مرا باغبان ہوتی ہے

اکیلا رہ کے کوئی تمکنت نہیں ملتی

جہاں ہوں اپنے وہاں آن بان ہوتی ہے

پہنچ وہ جاتی ہے غیروں میں کیوں خدا جانے؟

جو بات تیرے مرے درمیان ہوتی ہے

کبھی ہماری بھی احسان ہمرہی کر لو

کبھی کبھی تو ہماری اڑان ہوتی ہے!

احسان الٰہی احسان
 
Top