کاشفی
محفلین
غزل
(خوشبیر سنگھ شاد)
کیوں لئے پھرتی ہے اے تیز ہوا، رہنے دے
گرد ہوں میں، مجھے راہوں میں پڑا رہنے دے
پھر جلوں گا تو اندھیروں کو بھی زحمت ہوگی
بجھ گیا ہوں تو مجھے یوں ہی بجھا رہنے دے
دھوپ ہوں شب کے نشیبوں میں اتر جاؤں گا
بس ذرا دیر پہاڑوں پہ بچھا رہنے دے
مجھ کو ہونے دے یہ احساس کہ میں زندہ ہوں
اک نہ اک زخم مرے دل کا ہرا رہنے دے
کچھ نہیںہے تو سرابوں کا چھلاوا ہی سہی
کچھ تو آنکھوں میں مری خواب نما رہنے دے
عکس کا اپنا کوئی عکس نہیں ہوسکتا
ایک پرچھائیں کو پیکر نہ بنا رہنے دے
بے سبب اتنی وضاحت کی ضرورت کیا ہے
شاد اب اپنی کہانی نہ سُنا، رہنے دے
(بشکریہ : علیگڑھ اردو کلب)(خوشبیر سنگھ شاد)
کیوں لئے پھرتی ہے اے تیز ہوا، رہنے دے
گرد ہوں میں، مجھے راہوں میں پڑا رہنے دے
پھر جلوں گا تو اندھیروں کو بھی زحمت ہوگی
بجھ گیا ہوں تو مجھے یوں ہی بجھا رہنے دے
دھوپ ہوں شب کے نشیبوں میں اتر جاؤں گا
بس ذرا دیر پہاڑوں پہ بچھا رہنے دے
مجھ کو ہونے دے یہ احساس کہ میں زندہ ہوں
اک نہ اک زخم مرے دل کا ہرا رہنے دے
کچھ نہیںہے تو سرابوں کا چھلاوا ہی سہی
کچھ تو آنکھوں میں مری خواب نما رہنے دے
عکس کا اپنا کوئی عکس نہیں ہوسکتا
ایک پرچھائیں کو پیکر نہ بنا رہنے دے
بے سبب اتنی وضاحت کی ضرورت کیا ہے
شاد اب اپنی کہانی نہ سُنا، رہنے دے