گورنر پنجاب سلمان تاثیر کا قتل

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ویسے میرا ذاتی خیال ہے ہر ایک نے اپنے کیے کی سزا پانی ہے۔ اگر اس نے غلط کیا ہے تو یہ اس کا عمل تھا اور یہ تو اللہ جانتا ہے کہ وہ غلط تھا کہ ٹھیک۔ ہمیں اپنے آپ کو بدلنے کی ضرورت ہے نا کہ دوسروں پر تنقید کرتے رہیں اور دوسروں کر بُرا بھلا کہیں۔ ہر انسان نے اپنے اپنے اعمال کا حساب دینا ہے۔ جو چلا گیا اس کا حساب اب رب کے ساتھ ہے ۔ ہم اپنے آپ کو کیوں بُرا کر رہے ہیں؟
 

میم نون

محفلین
ہمیں کسی سے ذاتی، سیاسی یا مذہبی احتلاف تو ہو سکتا ہے، لیکن ہم اسطرح کے عمل کی کسی طور بھی حوصلہ افضائی نہیں کر سکتے، میری تمام محفلین سے گزارش ہے کہ وہ اسطرح کے الفاظ نہ کہیں جس سے کسی کی دل آزاری ہو۔
ہمیں پاکستان میں ہر طرح کی دہشت گردی، نسل پرستی، ذاتی انتقام اور انا کی خاطر قتل و غارت کی ہر درجہ پر مذمت کرنی چاہیئے۔
اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ کسی نے اسلام یا حضور (صہ) کے بارے میں غلط بات کی تو اسکیلیئے عدالتیں ہیں، اور اگر کوئی اس دنیا میں بچ جاتا ہے تو آخرت کی عدالت سے کوئی نہیں بچے گا۔ لحاظہ ہمیں اللہ کے انصاف پر بھروسہ ہونا چاہیئے ناکہ جہلا کی طرح خود انصاف کرنے نکل پڑیں، جو کہ سراسر زیادتی اور اسلام میں ممنوع فعل ہے۔
 

مدرس

محفلین
اگر پاکستانی عدالتین ان جہالت کا نوٹس لیں تو عام آدمی بلکہ محافظوں کو اس جہالت کی کیاضرورت ہے
اگر کو ئی کسی کی وفات شدہ ماں اور باپ کو غلط کہے تو کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ عدالت جانے میں اس کی جہالت کی وجہ سے کو ئی جہالت نہیں کروں گا

سلام اے قادری سلام
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

سيکرٹری کلنٹن کی جانب سے گورنر تاثير کی وفات پر پيغام

"ہم پاکستان ميں صوبہ پنجاب کے گورنر کے قتل کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ مجھے پاکستان ميں گورنر تاثير سے ملاقات کا موقع ملا تھا اور ميں نے پاکستان کے مستقبل کی نسل کے ليے تعليم اور روادری کے فروغ کے لیے ان کے کام کی تعريف کی تھی۔ ان کی موت ايک عظيم نقصان ہے۔ ہماری دلی ہمدردياں گورنر تاثير کی اہليہ اور بچوں کے ساتھ ہیں۔

امريکہ پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے اپنے ملک ميں امن اور استحکام کے قيام کے ليے جاری مہم ميں ان کی مدد کے لیے پرعزم رہے گا۔"


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 
مدرس بھیا! دراصل ہر بندہ بہت زیادہ مہذب اور روشن خیال بننے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن جب اس کے ماں باپ کو اس کے سامنے گالی دی جاتی ہے تو پھر وہ ساری تہذیب بھول جاتا ہے۔ سلمان تاثیر نڈر تھا اسی لیئے اس کے اندر کی غلاظت اس کے منہ کے راستے ابل پڑی۔ ہماری اسٹیبلشمنٹ اور اسمبلی میں اب بھی بہت سارے سلمان تاثیر کے بھائی بیٹھے ہوئے ہیں جن کی زبانیں اب گنگ ہوگئی ہیں۔ کیونکہ ان شیطانوں کو پتہ چل گیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دیوانے اور پروانے ابھی باقی ہیں اور نہ صرف پہاڑوں میں ہیں بلکہ ان کی اپنی صفوں میں بھی مؤجود ہیں جن کا ان کو ابھی تک ادراک نہیں تھا لیکن اب ان شیطانوں کو پتہ چل گیا ہے کہ ہم اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔
 

مدرس

محفلین
جی ہاں اس کا مشاہدہ پچھلے دنوں ٹی وی چینلز پر دنیا نے بھی کیا سب کو پتہ چل گیا کہ یہ اپنے منہ میاں مٹھو بننے والے کس قدر تہذیب یافتہ ہے جو ایک دوسرے کے ذاتی اور گھریلو معاملات کو بنیاد بنا کر کیچڑ اچھا لتے ہیں ۔
 

میم نون

محفلین
ہمارے ہاں بد قسمتی سے اکثر ایسا ہی ہوتا ہے،
جب کوئی "اہل تشیعہ" کسی سنی کو مارتا ہے تو ایک حلقہ اسے شاباش دیتا ہے
اور جب کوئی "سنی" کسی اہل تشیعہ کو مارتا ہے تو دوسرا حلقہ اسے شاباش دیتا ہے۔
اور پھر ہم پوچھتے ہیں کہ ہمارے حکمران ایسے کیوں ہیں۔

"ہم تم پر ایسے ہی حکمران لائیں گے جسکے تم قابل ہو"
 

فاتح

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
خدا مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور اہلِ خانہ کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین!

یہاں تو بلا تفریق ہر دوسرا سیاست دان سلمان تاثیر جیسا ہی ہے۔۔۔ جو لوگ اس درندے قاتل کی شان میں زمین و آسمان کے قلابے ملا رہے ہیں وہ خود بھی یہ نیک عمل کیوں سر انجام نہیں دیتے۔۔۔ اپنے اپنے علاقوں، اپنے اپنے محلوں میں اپنی اپنی عقل کے مطابق ایک ایک کو قتل کرنا شروع کر دیں۔۔۔ یوں ان سب کی عظمت کو بھی سلام کیے جانے لگیں گے اور ملک بھی صاف ہو جائے گا ہر طرح کے لوگوں سے ہی۔۔۔ کچھ قتل ہو کر اور کچھ پھانسی چڑھ کر اپنے اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے۔۔۔ قصہ مختصر
 

میر انیس

لائبریرین
ہمارے ہاں بد قسمتی سے اکثر ایسا ہی ہوتا ہے،
جب کوئی "اہل تشیعہ" کسی سنی کو مارتا ہے تو ایک حلقہ اسے شاباش دیتا ہے
اور جب کوئی "سنی" کسی اہل تشیعہ کو مارتا ہے تو دوسرا حلقہ اسے شاباش دیتا ہے۔
اور پھر ہم پوچھتے ہیں کہ ہمارے حکمران ایسے کیوں ہیں۔

"ہم تم پر ایسے ہی حکمران لائیں گے جسکے تم قابل ہو"
ناموسِ رسالت پر شیعہ سنی دیو بندی بریلوی میں کوئی اختلاف نہیں ہے ۔ صحابہ نے آنحضرت(ص) کی زندگی میں بھی کبھی توہینِ رسالت کرنے والے کو عدالت میں جانے کا موقع نہیں دیا کئی ایک ایسی روایات موجود ہیں جن میں کبھی حضرت علی(ع) تو کبھی حضرت عمر(ر) نے توہینِ رسالت کرنے والے کو جائے واقعہ پر ہی ڈھیر کردیا۔آپ روایات کو ضعیف کہ سکتے ہیں پر قران کی متعدد آیات بھی اسکی گواہی دیتی ہیں اور تو اور آنحضرت(ص) کی آواز سے اپنی آواز بھی اونچی کرنے پر سارے کے سارے اعمال ضایع ہونے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی اپنے باپ کو گالی دیا جانا برداشت نہیں کرسکتا چہ جائیکہ آنحضرت(ص) کی شان میں گستاخی اللہ اکبر۔
یہ بات بھی کسی حد تک صحیح ہے کہ مرنے والا کس موت مرا ہے کافر کی موت یا مسلمان کی موت یہ اللہ ہی جانتا ہے اور یہ بھی صحیح ہے کہ ناموسِ رسالت کا قانون انسانوں نے بنایا ہے اور اس پر بحث ہوسکتی ہے پر اسکو کالا قانون کہتے ہوئے کسی کو یہ تو سوچنا چاہیئے کہ یہ قانون ہے کس ہستی کی ناموس کیلئے جن پر ہمارے ماں باپ قربان کوئی بھی جذباتی ہوسکتا ہے ہر انسان میں برابر کا صبر نہیں ہوتا میں نہیں کہتا کہ اسکا حل گولی ہی تھا۔ پر جس ملک میں یہ حال ہو کہ ہزاروں بے جرم قیدی سالوں سے اپنے ناکردہ جرم کی سزا بھگت رہے ہوں اور کئی کئی قتل،زنا اور لوٹ مار کرنے والے شرفاء کی زندگی بسر کر رہے ہوں وہاں ایسے سخت الفاظ نکالنے والے اتنے با اثر شخص پر مقدمہ چل کر سزا ملنے کا ہم لوگ تو انتظار کرسکتے ہیں پر ہم میں بھی کوئی تو ایسا نکل سکتا ہے جو اپنی زندگی آنحضرت(ص) کی ناموس کی خاطر ختم کرنے کیلئے تیار بیٹھا ہو۔
اسکا یقیناََ کوئی بہتر حل بھی ہوگا پر کیا اب تک ہم میں سے کسی نے عدالت کا رخ کیا تھا؟ یہ ہم سب خود اپنے آپ سے سوال کریں یہ تو سب جانتے ہیں کہ ناموسِ رسالت کے قانون کو کالا قانون کہا گیا تھا اسکا کوئی انکار نہیں کرسکتا پر ہم باقی کے 17 کروڑ عوام نے کونسا اچھا حل مقتول کو سزا دینے کیلئے نکال لیا تھا یا نکال رہے تھے ۔
 
میر انیس صاحب ممتاز قادری ہیرو ہے اس نے جو کام کیا ہے بالکل برحق کیا ہے اگر یہ کام غلط ہوتا تو جب اس کو عدالت پیش کیا گیا تو 200 سے زیادہ وکیلوں نے اس کا فارم خود ہی Fill کر رکھا تھا اور صرف اور صرف ممتاز قادری کے دستخط کی ضرورت تھی اس کے علاوہ عدالت میں ممتاز قادری پر وکلاء نے پھول کی پتیاں نچھاور کیں اور پھولوں کے ہار پہنائے گئے اور کچھ پرجوش لوگ تو آگے بڑھے اور ممتاز قادری کے چہرے پر لگا نقاب بھی نوچ لیا اور ممتاز قادری کے حق میں نعرے بازی کی اس کے مقابلہ میں ملعون و بدبخت سلمان تاثیر کی نماز جنازہ بادشاہی مسجد کے امام عبدالخبیر اور گورنر ہاوس کے سرکاری خطیب نے بھی پڑھانے سے انکار کردیا اور اس طرح ملعون کو اللہ نے دنیا میں ہی ذلیل و خوار کیا۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے جس احکام کی پابندی آپ نہیں یا جو جو آپ غلط کرتے ہیں اس پر آپ کو قتل کر دیا جائے؟
کیا آپ کو پتا ہے کہ اس نے غلط ہی کیا ہے؟
کیا اگر آج آپ کو قتل کردیا جائے تو آپ چاہیں گے لوگ آپ کو قتل کرنے والے کو سلیوٹ کریں؟
کیا آپ یہ نہیں جانتے ہر انسان نے اپنے وقت پر مرنا ہے اور جیسا لکھ دیا گیا ویساہی مرنا ہے؟
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہمارا مذہب امن اور برداشت سیکھاتا ہے آپ کون سے اسلام کی بات کرتے ہیں؟
ہم اس اُس نبی کی اُمت ہیں جو دشمنوں کو بھی صدق ِ دل سے دعا دیتے تھے پھر آج ہم کس راستے پہ چلے ہیں؟
 
مکہ المکرمہ دارالامن ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ میرے لیئے بھی آج صرف ایک ساعت کے لیئے اس پر حملہ جائز کیا گیا ہے۔ لیکن جب مکہ فتح ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ لوگوں کے متعلق فرمایا کہ اگر یہ کعبہ کے پردوں میں بھی لپٹے ہوئے ہوں تو ان کو قتل کیا جائے ان ہی میں ابولہب کی ایک لونڈی بھی تھی جس کا جرم یہ تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو بیان کرتی تھی اسی طرح عقبہ بن معیط خانہ کعبہ کے پردوں سے لپٹا ہوا تھا اس کو بھی واصل جہنم کیا گیا وجہ اگر آپ کو اسلامی تاریخ سے بحیثیت مسلمان اگر دلچسبی ہے تو معلوم ہوگی کہ ان ملعونوں کا جرم کیا تھا۔
 

عثمان

محفلین
۔۔۔ اور اس طرح ملعون کو اللہ نے دنیا میں ہی ذلیل و خوار کیا۔

ذلیل خوار تو اللہ تعالیٰ نے پاکستان اور پاکستانیوں کو بالخصوص اور عصر حاضر کے مسلمانوں کو بالعموم کررکھا ہے دنیا بھر میں ، اقوام عالم میں۔
بے شک اللہ کی طرف سے بھیجی گئی یہ ذلت برحق ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
روحانی بابا آپ ایک دفعہ آرام و سکون سے اس دھاگے پر نظر ڈال لیں۔ پھر بتائیے گا کہ آپ کے کیا خیالات ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے بعد 13 افراد کو قتل کرنے کو کہا تھا۔ ان 13 میں سے کتنے قتل ہوئے، کتنے بچ گئے اور کتنے ایسے تھے جن کو معافی مل گئی۔ نیز یہ کہ ان کو قتل کرنے کوکیوں کہا گیا تھا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میری تمام دوستوں سے درخواست ہے کہ ذاتیات پر اترنے سے پرہیز کریں۔ جہاں تک ممتاز قادری کا تعلق ہے تو وہ ایک مجرم اور قاتل ہے۔ اسے ہیرو قرار دینا درست نہیں ہے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ٍفواد صاحب میری طرف سے امریکی سفیر کا شکریہ ادا کیجیئے گا۔

یہ جان کر اچھا لگا کہ انہیں ایک پاکستانی کے مرنے پر افسوس بھی ہوتا ہے۔



آپ کے تبصرے سے ابھرنے والے تاثر کے برعکس يہ کوئ انہونی يا نئ بات نہيں ہے کہ امريکی سفارت خانے کی جانب سے پاکستان میں کسی اہم واقعے کے بعد بيان جاری کيا گيا ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ اسلام آباد میں امريکی سفارت خانے کا ايک سيکشن پاکستانی ميڈيا کے ساتھ تعلقات عامہ پر مامور ہے جس کی ذمہ داريوں ميں دن کے اہم معاملات کے حوالے سے پريس ريليز جاری کرنا بھی شامل ہے۔

ميں نے بذات خود اسی طرح کے تعزيزاتی پيغامات سابق وزيراعظم بے نظير بھٹو کے قتل کے موقع پر اور اسی طرح پاکستان ميں گزشتہ چند سالوں کے دوران درجنوں خودکش حملوں کے موقع پر مختلف فورمز پر پوسٹ کيے ہيں۔

آپ کی ياد دہانی کے ليے اس ضمن ميں کچھ مثاليں جب ميں نے پاکستانی شہريوں کی ہلاکت پر امريکی حکومت کی جانب سے تعزيتی پيغامات فورمز پر پوسٹ کيے تھے۔

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1622121&da=y

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1622122&da=y

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1622123&da=y

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1622124&da=y

يہ پريس ريليز پاکستانی ميڈيا کے تمام اہم اداروں کو جاری کی جاتی ہيں۔ اس کے علاوہ يہ نشاندہی بھی کر دوں کہ پريس ريليز جاری کرنے کا عمل کسی حادثے کی صورت ميں ہی نہيں کيا جاتا بلکہ بسا اوقات ان کا مقصد امريکی حکومت اور ميزبان ملک کے باہم تعاون اور اتفاق سے جاری بہت سے ترقياتی منصوبوں اور کاوشوں کے حوالوں سے تازہ معلومات بھی فراہم کرنا ہوتا ہے جن کا بنيادی مقصد دونوں ممالک کے مابين بہتر تعلقات کے فروغ کو يقينی بنانا ہوتا ہے۔

اسلام آباد ميں گورنر پنجاب کے قتل کے بعد امريکی سفارت خانے اور اہم عہديداروں کی طرف سے جاری کردہ تعزيتی پيغامات اور پريس ريليز اسی سفارتی معمول اور طريقہ کار کا حصہ ہے جو دنيا کے بے شمار ممالک کے سفارت خانوں ميں رائج ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top