گورنر پنجاب سلمان تاثیر کا قتل

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

آبی ٹوکول

محفلین
کالے قانون کو کالا کہنا اب اتنا بڑا جرم ہو گیا بھائی لوک۔ توہین رسالت اور حدود کے قانون کو ختم نہیں تو دوبارہ سے بنایا جائے اور خلقت کی جان کو کچھ سکون ملے ان نامی اور گمنامی دہشت گرد ملاؤں سےِ۔

ماؤ نے سہی کیا تھا مذھب زھر ہے ِ

سوري بهائی جی یہ قانون کم اور قتل کا لائسنس زیادہ ہیں معاشرہ اور ملک آخری سانسیس لے رہے ہیں اس مذھبیت کی قتل و غارت سے ِ ہم سے اچھے کمیونسٹ چینی جہاں خون مذھب کے نام پر گٹر کے پانی جتنا سستا نہیں۔ میں ذاتی طور پر اب اسلام سے بیزار ہوںِ

حضرت آپ کا ہاتھ اگر اسلام سے اتنا ہی تنگ ہے تو عرض ہے کہ جناب اس بیچارے دین اسلام نے جناب کو کون سا خط لکھا تھا کہ آئیے اور اس (دین اسلام) کو “جھپی “ مارکر رکھیں ؟؟؟ محترم آپکو اتنا بیزار ہونے کی ضرورت نہیں وہ پنجابی میں کیا خوب کہتے ہیں کہ جناب “ توہاڈا کہیڑا چکی تھلے ہتھ آیا ہوا اے “

“بس اعلان کردیو کہ اج توں بعد تُسی مسلمان نہیں بلکہ کوئی ہور ای شئے او تے توہانوں اوس ہور شئے دے حوالے نال ای آئیندہ توں پکاریا تے بلایا جائے فیر جنے مرضی آوے اسلام تے اعتراض کردے رہیا جئے سانوں کوئی اعتراض نہیں ہوئے گا پر اک مسلمان ہوکہ قرآن و سنت دے اک ایسے متفق علیہ قانون نون کالا قانون کہنا کہ جیدے اتے سارے مکاتب فکر وی متفق ہوون بڑے ظلم دی گل اے “ ۔۔ ۔ ۔ والسلام
 

سید ابرار

محفلین
ميں اپنی ذات پر کيے جانے والے حملوں کے حوالے سے جملوں پر کوئ رائے نہيں دوں گا کيونکہ اس سے بحث اور بات چيت کے عمل ميں کسی معنی خيز پہلو کو اجاگر کرنے ميں کوئ مدد نہيں مل سکتی۔

بحثيت ايک مسلمان کے ميں تمام رائے دہندگان کی جانب سے حضور پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ذات کے حوالے سے تقدس اور محبت کے جذبات کو سمجھتا بھی ہوں اور انھيں صدق دل سے تسليم بھی کرتا ہوں۔ ليکن ايشو يہ نہيں ہے کہ ہم ان جذبات کو کتنا مقدم سمجھتے ہيں يا يہ کہ گورنر سلمان تاثير کا کردار کيسا تھا يا انھوں نے مبينہ طور پر کچھ کہا يا نہيں کہا۔

اصل واقعہ يہ ہے کہ انھيں ايک جنونی شخص نے دن دھاڑے قتل کيا اور پھر اقبال جرم بھی کر ليا۔ بجائے اس کے کہ اس جرم کی مذمت کی جائے اور عدالت کو ملک ميں رائج قوانین کی روشنی ميں فيصلے کا اختيار ديا جائے، کچھ لوگ اس جرم کی نہ صرف توجيہہ پيش کر رہے ہيں بلکہ اسے ايک ہيرو کے طور پر بيان کر رہے ہیں۔

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ امريکی حکومت گورنر تاثير کے قتل کو ايک مذہبی معاملہ نہیں سمجھتی۔ يہ ملک کے ايک اہم عہديدار کے خلاف کيا جانے والا جرم ہے اور اسے اسی تناطر میں ديکھنا چاہيے۔ اس جرم کو مذہبی رنگ دے کر اور عوام کے جذبات کو بھڑکا کر اسے ايک "کارنامہ" قرار دينا ايک انتہائ خطرناک روش ہے جس سے لوگوں کو يہ ترغيب ملے گی کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ ميں ليں اور ہر اس شخص کو سزا دينے کی ذمہ داری پوری کريں جس نے ان کی دانست ميں اپنے بيان يا کردار سے مخصوص مذہبی سوچ کی تضحيک کی ہے۔ يہ واضح رہنا چاہيے کہ يہ لائحہ عمل صرف اور صرف ايک خونی افراتفری کی جانب لے جائے گا۔

يقينی طور پر کوئ يہ نہيں چاہے گا کہ پاکستان کو ايک ايسے معاشرے ميں تبديل کر ديا جائے جہاں پر قانون کی حکمرانی اور عدالتی نظام جسے عوام نے خود اپنی جدوجہد سے بحال کروايا ہے اسے مسترد کر ديا جائے اور ہر شخص اپنے ہاتھوں سے انصاف کے حصول کو ترجيح دينے لگے۔

پاکستان کے طويل المدت اسٹريجک دوست اور پارٹنر کی حيثيت سے امريکی حکومت نے انصاف، انسانی حقوق اور ملک پر حکومت کی رٹ قائم رہنے کے تسليم شدہ عالمی ضابطوں اور قوانين کی روشنی ميں اپنے نقطہ نظر کا اظہار کيا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall

[URL=http://img443.imageshack.us/i/3842919423f73bc37856.jpg/] Uploaded with ImageShack.us[/URL]

میں آپ کا انتہائی مشکور رہونگا اگر آپ ’’انصاف، انسانی حقوق اور ملک پر حکومت کی رٹ قائم رہنے کے تسليم شدہ عالمی ضابطوں اور قوانين کی روشنی ميں ‘‘ بحیثیت ایک
’’ امریکی نمائندے ‘‘ کے اس بات کی وضاحت کریں گے کہ ان ’’ معصوم پاکستانی بچوں ‘‘ سے آخر امریکہ کی شان میں ایسی کونسی ’’ گستاخی ‘‘ سرزد ہوئی جس کی ’’ پاداش ‘‘
میں انہیں یہ ’’ سزا ‘‘ نصیب ہوئی ، نیز اس بات کی بھی وضاحت فرمائیں کہ اس سزا کو نافذ کرنے کا اختیار امریکہ کو کسی ’’مقامی عدالت ‘‘ کی جانب سے ملا یا ’’بین الاقوامی عدالت ‘‘ کی جانب سے ۔

محترم ’’ جس کی لاٹھی اس کی بھینس ‘‘ والا قانون رائج تو آپ ہی نے کیا ہے آج وہی لاٹھی اپنے ایک چمچے کے سر پر پڑگئی تو اتنا شور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

عسکری

معطل
حضرت آپ کا ہاتھ اگر اسلام سے اتنا ہی تنگ ہے تو عرض ہے کہ جناب اس بیچارے دین اسلام نے جناب کو کون سا خط لکھا تھا کہ آئیے اور اس (دین اسلام) کو “جھپی “ مارکر رکھیں ؟؟؟ محترم آپکو اتنا بیزار ہونے کی ضرورت نہیں وہ پنجابی میں کیا خوب کہتے ہیں کہ جناب “ توہاڈا کہیڑا چکی تھلے ہتھ آیا ہوا اے “

“بس اعلان کردیو کہ اج توں بعد تُسی مسلمان نہیں بلکہ کوئی ہور ای شئے او تے توہانوں اوس ہور شئے دے حوالے نال ای آئیندہ توں پکاریا تے بلایا جائے فیر جنے مرضی آوے اسلام تے اعتراض کردے رہیا جئے سانوں کوئی اعتراض نہیں ہوئے گا پر اک مسلمان ہوکہ قرآن و سنت دے اک ایسے متفق علیہ قانون نون کالا قانون کہنا کہ جیدے اتے سارے مکاتب فکر وی متفق ہوون بڑے ظلم دی گل اے “ ۔۔ ۔ ۔ والسلام

زندہ رہنے کے لیے کسی مزھب کی ضرورت نہیں ہے انسان اور اچھا انسان بن کے رہا جا سکتا ہے خونی مزھبیت سے لا دینیت کروڑ گنا اچھی۔ آج تک سب سے زیادہ خون مذھب نے بہایا ہے اتنا کسی بیماری کسی وبا نے نہیں بہایاِ اور مسلمان ہہہہہہہہہہہ کیا بات ہے جناب کی آج مسلمان دیکھ کر ذرا دوبارہ عرض فرمائیں دنیا کی سب سے خونی قوم کون بنی ہوئی ہے عیسائی؟ نا بابا جی مسلمان جو دوسروں کے ساتھ ساتھ اپنے ہم مذھب لوگوں کے خون کو گٹر کے پانی سے سستا بنا رہے ہیں۔ ہزاروں پاکستانیوں کو عیسائیوں ھندوں نے نہیں مسلمانوں نے ہن گزشتہ 6 سال سےجہاد جہاد کھیلتے مارا ہے۔اور میرے لیے انسان ہونا کافی ہے مجھے نا کسی نام کی ضرورت ہے نا لیبل کی ۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ تمہارے اپنے خیالات ہیں۔ ذرا تاریخ کامطالع کر کے دیکھو کہ کس مذہب نے اور کس قوم نے سب سے زیادہ انسانوں کو مارا ہے۔ صرف تمہارے کہنے سے تاریخ نہیں بدل سکتی۔
 

رانا

محفلین
یہ بات بالکل غلط ہے کہ سب سے زیادہ خون مذہب نے بہایا ہے۔ فرشتوں کا بھی یہی اعتراض تھا کہ کیا تو زمین میں ایسا انسان بنائے گا جو خون بہائے اور فساد کرے۔ تو اللہ نے یہی جواب دیا تھا کہ تم وہ نہیں جانتے جو میں جانتا ہوں۔ قران شریف مختلف واقعات بیان کرکے یہ حقیقیت دکھارہا ہے کہ مذہب کبھی خون بہانے نہیں آتے بلکہ مذہب کے نام پر ہمیشہ لامذہب لوگ خون بہاتے ہیں یا پھر وہ لوگ جن کامذہب سے دور کا بھی تعلق نہیں ہوتا یا پھر وہ علما اس کے ذمہ دار ہوتے ہیں جن کے دل روحانیت سے عاری ہو کر سفلی جذبات کی آماجگاہ بن جاتے ہیں پس ایسے بدترین علما کی بداعمالیاں مذہب کی طرف منسوب کرنا مذہب کے ساتھ زیادتی ہے۔ جس فسادی نے خون بہانا ہے اسکو تو صرف بہانہ چاہئے کبھی عزت و ناموس کے نام پر کبھی رزق کے نام پر کبھی تسخیر عالم کے نام پر اور کبھی خود خدا کے نام پر۔ اب امریکہ جتنا خون بہا رہا ہے امن کے نام پر بہارہا ہے تو کیا ہم امن کو مورد الزام ٹھہرا سکتے ہیں۔

ایک بات اس دھاگے میں بار بار دہرائی جاتی رہی ہے کہ ناموس رسالت کے نام پر قتل کو جائز قرار دینے والے ماں باپ کی مثالیں دیتے نہیں تھکتے کہ جب ماں باپ کی بے حرمتی کوئی برداشت نہیں کرسکتا تو رسول کا درجہ تو اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ لیکن کوئی یہ نہیں بتاتا کہ ماں باپ کی بے حرمتی پر کسی کا جو رویہ ہوتا ہے رسول کی بے حرمتی پر اسکے برعکس کیوں ہوتا ہے؟ اگر کسی کو یہ خبر ملے کہ فلاں شخص نے تمہاری ماں کی بے حرمتی کی ہے تو ماں کی جو سچی محبت اسکے دل میں ہوتی ہے اسکی وجہ سے اسکا جو پہلا ردعمل ہوتا ہے وہ یہ کہ دل کی گہرائیوں سے یہ آواز اٹھتی ہے کہ خدا کرے یہ خبر غلط ہو اللہ کرے ایسا نہ ہوا ہو۔ ڈرتے ڈرتے خوفزدہ کانپتی ٹانگوں سے وہ اس خبر کی تحقیق کرتا ہے اور دل میں یہی ہوتا ہے کہ اللہ کرے ایسا نہ ہوا ہو لیکن اگر یہ خبر واقعی درست ہوتی ہے تو بے حرمتی کرنے والے سے اس کا جو سلوک ہو وہ الگ، اسکی پوری کوشش ہوتی ہے کہ اب یہ بات بھیلے نہیں۔ اسکو ماں سے سچی محبت دوسرا ردعمل یہ دکھانے پر مجبور کرتی ہے کہ یہ بے حرمتی والی خبر جتنا چھپ سکتی ہے چھپائی جائے کیوں کہ ماں سے سچی محبت ہوتی ہے۔ لیکن کیا رسول کی بے حرمتی پر یہی رویہ نظر آتا ہے؟ صرف زبانوں پرمحبت کا دعوی ہے اور ردعمل اسکے برعکس جو ماں کی بے حرمتی پر ہوتا ہے۔ جہاں کسی نے یہ خبر پھیلائی وہاں اس نے پہلے سے بھی زور سے اس خبر کو پھیلانے کا ٹھیکہ لے لیا اور علما کا ردعمل اکثر جگہوں پر یہ ہوتاہے کہ فورآ مساجد میں اعلان کرتے ہیں کہ رسول کی بے حرمتی ہوئی ہے جسکو نہیں پتہ اسکو بھی پتہ لگے اور پوری دنیا کو دکھاتے ہیں کہ ہمارے رسول کی بے حرمتی ہوئی ہے۔ کیا اپنی ماں کے حوالے سے بھی انکا یہی ردعمل ہوگا کہ مساجد میں اعلان کرائیں گے اور دنیا میں ڈھنڈورا پیٹیں گے؟ اور کیا خبر سنتے ہی کسی کے دل میں یہ ہوک اٹھتی ہے کہ اللہ کرے یہ خبر غلط ہو۔ اگر نہیں تو خدارا پھرماں باپ کی حرمت کی مثال مت دیں وہ مثال کیوں دیتے ہیں کہ ردعمل جسکے برعکس ہے۔ رسول کی حرمت کی غیرت سب سے زیادہ ہمارے خدا کو ہے۔ وہی ردعمل دکھائیں جس کی خدا نے تعلیم دی ہے۔
 

عثمان

محفلین
رانا جی۔۔خوب تبصرہ کیا ہے! :)
باقی جن کا مسئلہ جنونیت ہے انہیں اپنے متشدد رویوں کی بھڑاس نکالنے کے لئے کچھ بہانہ چاہیے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
زندہ رہنے کے لیے کسی مزھب کی ضرورت نہیں ہے انسان اور اچھا انسان بن کے رہا جا سکتا ہے خونی مزھبیت سے لا دینیت کروڑ گنا اچھی۔ آج تک سب سے زیادہ خون مذھب نے بہایا ہے اتنا کسی بیماری کسی وبا نے نہیں بہایاِ اور مسلمان ہہہہہہہہہہہ کیا بات ہے جناب کی آج مسلمان دیکھ کر ذرا دوبارہ عرض فرمائیں دنیا کی سب سے خونی قوم کون بنی ہوئی ہے عیسائی؟ نا بابا جی مسلمان جو دوسروں کے ساتھ ساتھ اپنے ہم مذھب لوگوں کے خون کو گٹر کے پانی سے سستا بنا رہے ہیں۔ ہزاروں پاکستانیوں کو عیسائیوں ھندوں نے نہیں مسلمانوں نے ہن گزشتہ 6 سال سےجہاد جہاد کھیلتے مارا ہے۔اور میرے لیے انسان ہونا کافی ہے مجھے نا کسی نام کی ضرورت ہے نا لیبل کی ۔
اچھااااااا تو آج یہ عقدہ کھلا کہ جناب دنیا میں فقط مجرد زندہ رہنے کی ہی غرض سے تشریف لائے ہوئے ہیں اجی حجرت زندہ رہنے کہ لیے تو اور بھی بہت سی چیزوں کی شاید اآپ کو ضرورت نہ پڑے مثلا بنیادی اخلاقیات تو کیا حضرت ان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں گے؟؟؟؟ سچ ہی کہا کسی نے کہ ۔۔۔۔
“خدا جب دین لیتا ہے تو حماقت آہی جاتی ہے “ میرے پیارے دنیا کی کھلی ہوئی روشن تاریخ اٹھا کردیکھو اور اپنے اعداد و شمار کو درست کرو اسلام کی 14 سو سالہ تاریخ میں اس قدر خون نہیں بہا کہ جس قدر فقط ایک ہیرو شیما میں بہا ؟؟؟ کیا ہیرو شیما اور ناگا ساکی کی اینٹ سے اینٹ مذہب کے نام پر بجائی گئی تھی کیا ویت نام کوئی مذہبی جنگ تھی ؟؟؟ کیا دنیا کہ سفاک ترین قاتل چنگیز و ہلاکو جہاد کرتے تھے ؟؟؟ کیاامریکہ نے عراق اور افغانستان کی اینٹ سے اینٹ مذہب کے نام پر بجا دی ؟؟؟ لاکھوں کروڑوں بے گناہ معصوم انسانون کا قاتل بلکہ انسانیت کا سب سے بڑا سفاک جابر اور ظالم قاتل کھلا پھرتا ہے اور اسے کوئی پوچھنے والا نہیں اور اسکے بنائے ہوئے نام نہاد احترام انسانیت کہ قانون سے ہمارے احباب کی مرعوبیت کا یہ عالم ہے کہ انھے اسکی کھلی ہوئی درندگی بھی نظر نہیں آتی ۔ ۔ ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
 

ابوشامل

محفلین
توہین رسالت کے مجرم کی سزا کیا ہونی چاہیے اس پر بحث سے قطع نظر میری ذاتی رائے میں ممتاز قادری اک غلط فعل کےمرتکب ہوئے ہیں۔ سلمان تاثیر کی تمام تر زبان درازیوں کے باوجود توہین رسالت کا قانون موجود ہونے کی صورت میں کسی کو زیب نہیں دیتا کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے۔ گورنر پنجاب کو ان کے بیانات پر عدالت میں گھسیٹنا چاہیے تھا۔
دوسری جانب یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ گورنر کے قتل کے نتیجے میں سیاسی طور پر کیا تبدیلی واقع ہوئی۔ یہ بھی بہت زیادہ ممکن ہے کہ ان کا قتل دراصل ایک سیاسی قتل ہو۔ جس طرح ماضی میں اسلام کو استعمال کرتے ہوئے سیاسی مقاصد حاصل کیے گئے بالکل اسی طرح یہ عین ممکن ہے کہ ممتاز قادری کو استعمال کیا گیا ہو۔ بہرحال یہ ایک طویل بحث ہے۔ مجھے انتظار ہے کہ حکومت قتل کی تحقیقات کس طرح کرتی ہے اور کیا نتائج سامنے لاتی ہے لیکن جو حکومت بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات سامنے نہ لا سکی اس کے سامنے گورنر پنجاب کی کیا حیثیت۔
 
میڈیا کو ایک اچھا ایشو ہاتھ آگیا ہے افسوس ہے کہ اب میڈیا اس قتل کو جو کہ ایک افسوس ناک امر تو ہے مگر وہ اسے مظلومیت کا رنگ دے کر اس پر شہادت کا پانی چڑھائے گا اور یوں نام نہاد پیپلز پارٹی کی فہرست میں ایک اور نام نہاد شہید کا اضافہ ہوجائے گا ۔۔۔ ۔
موبائل کے میسیج آیا کرتا تھا "اگر نمرود، فرعون اور شداد بھی پیپلز پارٹی میں ہوتے تو شہید قرار پاتے"
 
جی میں اپکے ساتھ متفق ہوں اسی لیے میں نے اس امر کو انتہائی افسوس ناک امر قرار دیا تھا جہاں اسلام اس طرح کہ قتل کی مذمت کرتا ہے وہیں اسلام میں اس طرح کے مقتولوں کو شہید کہنے کی بھی قطعی کوئی گنجائش نہیں زیادہ سے زیادہ سے اس قتل پر یہی ضرب المثل صادق آتی ہے کہ “ جیسی کرنی ویسی بھرنی “ جب آپ ایک مسلمان ہوکر ایک اسلامی ملک میں کروڑوں مسلمان باشندوں کے سامنے ایک ایسے قانون کو جو کہ قطعی اسلامی قانون ہو کو آپ کالا قانون قرار دو گے تو پھر اس کا انجام اسی طرح کا متوقع ہوسکتا تھا ۔ ۔ ۔ والسلام
اگر قانون ختم کیا جائے تو پھر تو یہ کام ہم پروانوں کو اپنے ذمے لینا پڑے گا۔ غازی علم دین شہید کی طرح۔ قانون موجود ہونے میں بہتری ہے۔ اس لیے اسلام اس قتل کی مذمت ہر گز نہیں کرتا۔ احادیث کے واقعات موجود ہیں جن میں اس طرح کے مقتولین کی مذمت موجود نہیں۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
زندہ رہنے کے لیے کسی مزھب کی ضرورت نہیں ہے انسان اور اچھا انسان بن کے رہا جا سکتا ہے خونی مزھبیت سے لا دینیت کروڑ گنا اچھی۔ آج تک سب سے زیادہ خون مذھب نے بہایا ہے اتنا کسی بیماری کسی وبا نے نہیں بہایاِ اور مسلمان ہہہہہہہہہہہ کیا بات ہے جناب کی آج مسلمان دیکھ کر ذرا دوبارہ عرض فرمائیں دنیا کی سب سے خونی قوم کون بنی ہوئی ہے عیسائی؟ نا بابا جی مسلمان جو دوسروں کے ساتھ ساتھ اپنے ہم مذھب لوگوں کے خون کو گٹر کے پانی سے سستا بنا رہے ہیں۔ ہزاروں پاکستانیوں کو عیسائیوں ھندوں نے نہیں مسلمانوں نے ہن گزشتہ 6 سال سےجہاد جہاد کھیلتے مارا ہے۔اور میرے لیے انسان ہونا کافی ہے مجھے نا کسی نام کی ضرورت ہے نا لیبل کی ۔
ہم صرف پاکستان میں رہ کر صرف پاکستان کو نہیں دیکھ سکتے ہمیں پوری دنیا میں دیکھنا ہو گا۔ تاریخ میں دیکھیں آپ کوپتہ چلے گا کسی نے زیادہ قتل کیے ہیں
 

عسکری

معطل
اگر قانون ختم کیا جائے تو پھر تو یہ کام ہم پروانوں کو اپنے ذمے لینا پڑے گا۔ غازی علم دین شہید کی طرح۔ قانون موجود ہونے میں بہتری ہے۔ اس لیے اسلام اس قتل کی مذمت ہر گز نہیں کرتا۔ احادیث کے واقعات موجود ہیں جن میں اس طرح کے مقتولین کی مذمت موجود نہیں۔

جی باقی آپکی کمی تھی شعیہ دیوبندی اہلحدیثوں کے دہشت گرد گروپ تو تھے صرف صوفیوں کو انسان سے ہمدردی کرنے والا سمجھا جاتا تھا جس کی آپ لوگوں نے نفی کر دی مطلب سارے دہشت گرد ہیں
 

عسکری

معطل
ہم صرف پاکستان میں رہ کر صرف پاکستان کو نہیں دیکھ سکتے ہمیں پوری دنیا میں دیکھنا ہو گا۔ تاریخ میں دیکھیں آپ کوپتہ چلے گا کسی نے زیادہ قتل کیے ہیں

دیکھ رکھی ہے 8 ہزار سال سے مزہب اور مزہبی -فرقوں اور مذہبی تصادم نے مارے ہیں
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
دیکھ رکھی ہے 8 ہزار سال سے مزہب اور مزہبی -فرقوں اور مذہبی تصادم نے مارے ہیں
یہ بات تو درست ہےلیکن آپ نے مسلمانوں کا نام زیادہ لیا ہے اس لیے میں بولا تھا اس پر نظر ثانی فرمائے جزاک اللہ۔ باقی آپ کی بات سے متفق ہوں
 

عسکری

معطل
یہ بات تو درست ہےلیکن آپ نے مسلمانوں کا نام زیادہ لیا ہے اس لیے میں بولا تھا اس پر نظر ثانی فرمائے جزاک اللہ۔ باقی آپ کی بات سے متفق ہوں

بھائی جان میرے ملک میں جو کشٹ ؤخون کی ہولی کھیلی گئی ہے وہ مسلانیت اور اسلام کی ہی ہے کہیں بدھ ازم یا ہندو ازم کی نہیں تھی اس لیے
 
اور اس کا فیصلہ کون کرے گا کہ مرنے والا سورگ میں یا نرک میں گیا؟
بہاولپوریئے اس کا تعلق عقیدہ سے ہے اور ویسے بھی تمہارے یہ سوال پوچھنے کا مقصد انتہائی فضول اور بے معنی ہے کیونکہ ظاہری بات ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو کیمیکلی ری ایکشن کے تحت انسان کا جسم گل سڑ جاتا ہے پھر ہڈیوں رہ جاتی ہیں تو اس ہڈیوں میں تم جان ڈالو گے یا کارل مارکس۔
میں تم کو اتنا بے عزت کرتا اور تمہاری اتنی مٹی پلید کرتا ۔۔۔۔۔ لیکن بعض معاملات میں تم مجھے بہت اچھے لگتے ہو اس وجہ سے کچھ کہہ نہیں رہا ہوں۔
اور آخری بات یہ کہ میں نے پوسٹ کے شروع میں یہ بات کہی تھی کہ اس دھاگہ میں آخری پوسٹ تقریبا ایک سال پہلے کی گئی تھی تو اس دھاگے کو دوبارہ فعال بنانے کی کیا ضرورت ہے۔
 

طالوت

محفلین
اس سے پہلے کہ دھاگہ مقفل ہو ،

واہ واہ ! (ایمبسی کا سوٹا لگاتے ہوئے) سواد آ گیا ، بادشاہو اس دھاگے کا۔
 
جی باقی آپکی کمی تھی شعیہ دیوبندی اہلحدیثوں کے دہشت گرد گروپ تو تھے صرف صوفیوں کو انسان سے ہمدردی کرنے والا سمجھا جاتا تھا جس کی آپ لوگوں نے نفی کر دی مطلب سارے دہشت گرد ہیں
عسکری بھیا میرے خیال میں آپ کی بات قدرے درست ہو چکی ہے۔افسوس ہم وحشت میں پیدا ہوئے اور وحشت میں زندگی گزار رہے ہیں اور پتا نہیں ہمارا مرنا بھی کیسا ہو گا ان حالات میں۔
پیار، خلوص، محبت، بھائی چارہ جو صوفیا کیا تمام مذاہب کی اصل تعلیمات تھیں ان سے کوسوں دور نفرت، انتقام اور وحشت کے سائے میں بیٹھے ہم سب، یہ نہیں سوچتے کہ آئندہ نسلوں کو کیا بنا رہے ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top