بریکنگ نیوز۔عراقی صحافی نے صدر بش کو جوتے دے مارے

میں ثابت کروں ۔۔ لیکن سوچ لیں منھ کہاں چھپائیں گے۔؟؟
اور علما کی تو مت کہیں ۔۔ ان کے کردار سے سب واقف ہیں۔۔

ارے آپ تو ایسے کہ رہے ہیں کہ اگر آپ ثابت کردینگے قران و حدیث سے یہ عمل تو میری بڑی توہین ہوگی ۔؟ ارے میرے پیارے بھائی اگر آپ ثابت کردینگے تو میں‌ کیوں‌ منہ چھپاونگا۔۔؟ بلکہ میں‌ اپنی غلط سوچ سے توبہ کرونگا اور آپ کا شکریہ ادا کرونگا اور بہ خوشی آپ لوگوں‌ سے اتفاق کرلونگا۔۔ان شاءاللہ۔۔:)

اچھی بات ہے نہیں‌ کہتا علما کی ۔۔پر شائد یہ بات ہمت علی نے کی تھی علما والی ۔۔:cry:
 

شمشاد

لائبریرین
مغل بھائی یہ جوتے برسانے کی رسم صرف تیس سیکنڈ کیوں؟ کانفرنس کم از کم 30 منٹ تو چلی ہو گی تو اس کا دورانیہ کوئی بڑھا دے۔

ویسے میرا اسکور دس تک پہنچ گیا ہے۔
 

مغزل

محفلین
شعیب شوبی اس کام پر لگ گئے ہیں اور نیا گیم بنا رہے ہیں۔۔ جس میں جوتے کی آواز بھی ہوگی ۔۔ اور لگنے پر ۔۔ ’’ اوی ‘‘ کی آواز ۔۔۔۔
میرااسکور 487 ہوچلا ہے ۔۔ ایک گھنٹے میں سب سے زیادہ جوتے ابھی تک میں نے مارے ہیں۔
 
بھئی یہ جوتے مارنے والا گیم میری سمجھ میں‌ نہیں‌ آیا۔۔:roll:

اگر اس میں‌ جوتے کے بجائے گولی مارنے کا رکھا جائے تو کیسا رہیگا؟ ہوسکتا ہے گولی مارتے مارتے اسے سچ میں‌ لگ جائے ایک آدھ گولی ۔قصہ ہی ختم ہوجائیگا۔۔۔:music:
 

طالوت

محفلین
میرے پاس تو صفحہ ہی نہیں کھل رہا ۔۔ لگتا ہے میری قسمت میں علامتی جوتے مارنا بھی نہیں ۔۔
پھر کوشش کرتا ہوں ۔۔
وسلام
 
بش پر شو اٹیک

حیرت ہے اردو بلاگران نے بش کے جوتے پر کوئی بلاگ نہیں لکھا یا شاید میری نظر سے نہیں گزرا حالانکہ ایسا تاریخی واقعہ میری نظر سے تو کم از کم نہیں گزرا اگر کسی کی نظر سے گزرا ہو تو مجھے ضرور مطلع کرے۔ سب سے پہلے تو اس دلچسپ واقعہ کی ویڈیو ملاحظہ کر لیں کیونکہ اس کے بغیر گفتگو کا لطف ادھورا رہے گا۔

[ame="http://www.youtube.com/watch?v=Vrb8OO-_wD4"]YouTube - Iraqi Reporter Throws Shoes At President Bush! -OFFICIAL Video! 12/14/08[/ame]

اس کے علاوہ یوٹیوب پر جا کر شو اٹیک ٹائپ کریں اور بے شمار ویڈیو بمع ری مکس کے ملاحظہ کریں اور بش کے الوداعی عراقی دورے کا آنکھوں دیکھا عبرت ناک حال دیکھیں۔ جیو نے اس پر ایک کارٹون شو منتر بنایا ہے جس میں نور المالکی کی جگہ مشرف ہے اور کہتا ہے کہ


کوئی جوتے سے نہ مارے مرے دیوانے کو



بش پر جوتے برسانے والے البغدادیہ ٹی وی کے عراقی صحافی کا نام منتظر الزیدی ہے جسے عرب دنیا میں نئے ہیرو اور مجاہد کا درجہ دیا جا رہا ہے اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ منتظر نے ہزار خودکش حملہ آوروں سے بڑھ کر کام کیا ہے اور عراقی عوام کی نفرت اور غصہ کی ترجمانی کی ہے۔ جوتا پھینکنے سے پہلے منتظر نے کیمرہ مین سے کہا تھا کہ غلامی کی زندگی سے شہادت کی موت کہیں بہتر ہے۔ صدر بش پر اپنا جوتا پھینکتے ہوئےکہا:

’ کتے، عراقی عوام کی جانب سے الوداع۔‘


بش نے کمال مہارت سے جھک کر خود کو جوتا لگنے سے بچا لیا مگر منتظر نے بھی دوسرا جوتا تیار رکھا ہوا تھا اور عرب بلاغت کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے دوسرا جوتا بش کی طرف پھینکا اور کہا

’یہ عراقی بیواؤں، یتیموں اور عراق کے تمام ہلاک شدگان کی طرف سے ہے۔‘

شومئی قسمت کہ دوسرا جوتا بھی بش کو نہیں لگا گو کہ دوسری دفعہ بش جھکا نہیں، شاید اسی دن کے لیے بش نے بیس بال سیکھی تھی۔ دوسری دفعہ بش نے ہاتھ آگے کیا اور نور المالکی نے بھی بے دلی سے ایک ہاتھ آگے کرکے جوتا روکنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد سیکورٹی گارڈز نے صحافی کو قبضہ میں لے لیا اور تا حال کسی سے ملنے نہیں دیا اور متضاد خبروں کے مطابق صحافی کی پسلیاں اور ہاتھ کی ہڈی توڑی گئی ہے۔ عراقی انتظامیہ کے مطابق صحافی بالکل ٹھیک ہے اور اس کا مقدمہ عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔

بش کی ڈھٹائی دیکھیے کہ اس واقعہ کے فورا بعد فرمایا


’میں اتنا بتا سکتا ہوں کہ جوتے کا سائز دس تھا۔‘

واقعی دس نمبری جوتا ہی ہوگا جو دو کوششوں میں بھی نہیں لگا۔

مکمل تحریر یہاں پڑھیں
 
اردو بلاگرز نے نہیں لکھا؟
یہ دیکھیں۔۔۔
ابو شامل کی تحریر:جوتا بھی دس نمبری نکلا
عارف انجم کی تحریر: عراقی بیواؤں کی طرف سے بش کیلئے جوتے
منیر احمد طاہر کی تحریر : جوتے کا سائز دس تھا!!

ڈفر کی تحریر: بش وے بش
عبدالقدوس کی پوسٹ: بش کو جوتے کون مارے گا؟

شکریہ ماورا ورنہ میں سیارہ سے تازہ ترین پوسٹس ہی دیکھ رہا تھا اور ان میں شاید جلدی میں مجھے نظر نہیں آئیں یہ تحاریر۔
 

زینب

محفلین
اکثریت کے بلاگز بند پڑے ہیں سب میری طرح اپنے اپنے بلاگ کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں تو کوئی کیا لیکھے
 

زینب

محفلین
انتہائی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ابھی تک بش اور امریکی انتظامیہ نے جوتے کے پیچھے القائدہ کا ہاتھ ہے نہیں کہا۔۔۔۔۔۔۔
 

ساجداقبال

محفلین
انتہائی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ابھی تک بش اور امریکی انتظامیہ نے جوتے کے پیچھے القائدہ کا ہاتھ ہے نہیں کہا۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کا ہاتھ تو مل گیا ہے یہ پڑھیں:
The Pair Of Shoes Which Was Thrown At Mr. Bush In Iraq Has Links To Pakistan, Said A Statement From Pentagon.

They Pentagon Says They Have The Following Proof:

I) The Journalist Had Visited Pakistan Earlier This Year. There He Was Inspired By The Shoe Throwing At Former Cm Sindh, Arbab Ghulam Rahim And Former Law Minister, Sher Afghan Niazi.

Ii) He Received His Training Of Throwing Shoes By A Pakistan Based ‘jihadi’ Cobblers Organization.

Iii) The Dna Sample Of Leather Has Revealed That The Animal Whose Skin Was Used For Manufacturing The Shoe Had Traces Of Grass Which Is Grown In North Of Pakistan And This Skin Was Collected By A Jihadi Organization On Eid-ul-adha Earlier This Month.

Hearing This And Provision Of Such ‘concrete Evidence’, President Asif Ali Zardari And Prime Minister Yousaf Raza Gilani Have Decided To Ban The Jihadi Organization And Launched A Country Wide Crackdown Against All The Cobblers In Pakistan.

It Was Also Decided At A Cabinet Meeting That The Cobblers Will Now Have To Register Themselves With The Government Of Pakistan And Obtain Licenses From The Same.​
بشکریہ
اب ترجمے کا نہ کہیے گا، اتنی مشکل انگریزی نہیں‌ لکھی۔
 

زین

لائبریرین
انتہائی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ابھی تک بش اور امریکی انتظامیہ نے جوتے کے پیچھے القائدہ کا ہاتھ ہے نہیں کہا۔۔۔۔۔۔۔
ایک خبر کی سرخی پڑھی تھی جس میں‌کہا گیا تھا کہ اس میں‌پاکستان کا ہاتھ ہے لیکن تفصیل نہیں‌پڑھی تھی۔ دیکھتا ہوں اگر خبر مل جائے۔


کل بش نے سی سی این کو انٹرویو دیا تھا جس میں‌ان کا کہنا تھا کہ جوتے برسائے جانا عہدہ صدارت کا عجیب ترین واقعہ ہے

خبر ::::

واشنگٹن........ امریکہ کے صدر جارج ڈبلیو بش نے کہا ہے کہ بغداد میں جوتے برسائے جانا ان کے عہدہ صدارت کا عجیب ترین واقعہ ہے۔ سی این این کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ جمہوری عراق میں آزاد پریس کا سامنا کرنے کے لئے پریس کانفرنس میں کھڑےتھے کہ ایک نوجوان کھڑا ہوا اور اس نے جوتے برسانے شروع کر دیئے۔ انہوں نے کہا کہ خود کو ظاہرکرنے کا یہ دلچسپ طریقہ ہے۔صدر بش نے کہا کہ یہ ان کے عہدہ صدارت کا عجیب ترین واقعہ ہے۔

------
وائٹ ہائوس کا بھی کل ایک بیان آیا تھا ۔

صدر بش پر جوتے پھینکنے والے صحافی کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ عراقی رہنما کرینگے‘ ترجمان وائٹ ہاؤس
واشنگٹن ............ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر جوتے پھینکنے والے صحافی کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ عراقی رہنما کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان ڈیناپیرینونے گزشتہ روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر سمجھتے ہیں کہ عراق ایک خود مختار،جمہوری ملک ہے۔صدر پر جوتے پھینکنے والے صحافی کے بارے میں کسی بھی سزا کا فیصلہ عراقی رہنما قانون کے مطابق خود کریں گے۔ترجمان نے مزید کہا کہ صدر جارج ڈبلیو بش عراق میں سیکرٹ سروس کی جانب سے دی جانے والی سیکورٹی سے مطمئن تھے۔انہوں نے کہا کہ اس صحافی کو معافی دیئے جانے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ عراقی وزیر اعظم کریں گے اور انہیں نہیں معلوم کے اس سلسلے میں عراقی آئین میں کیا کہا گیا ہے۔
 
Top