میں اسیرِ کاکلِ عشق ہوں، مجھے کیا ملے گا نجات میں - غزل پیشِ خدمت ہے

محمداحمد

لائبریرین
غزل

کوئی مہرباں نہیں ساتھ میں، کوئی ہات بھی نہیں ہات میں
ہیں اداسیاں مری منتظر سبھی راستوں میں جِہات میں

ہے خبر مجھے کہ یہ تم نہیں، کسی اجنبی کو بھی کیا پڑی
سبھی آشنا بھی ہیں روبرو، تو یہ کون ہے مری گھات میں

یہ اداسیوں کا جو رنگ ہے، کوئی ہو نہ ہو مرے سنگ ہے
مرے شعر میں، مری بات میں، مری عادتوں میں، صفات میں

کریں اعتبار کسی پہ کیا کہ یہ شہر شہرِ نفاق ہے
جہاں مسکراتے ہیں لب کہیں، وہیں طنز ہے کسی بات میں

چلو یہ بھی مانا اے ہمنوا کہ تغیّرات کے ماسوا
نہیں مستقل کوئی شے یہاں تو یہ ہجر کیوں ہے ثبات میں

مری دسترس میں بھی کچھ نہیں ، نہیں تیرے بس میں بھی کچھ نہیں
میں اسیرِ کاکلِ عشق ہوں، مجھے کیا ملے گا نجات میں

محمداحمد
 

ابوشامل

محفلین
محمد احمد صاحب بہت خوب! اللہ کرے زور قلم اور زیادہ ۔ آپ کی یہ غزل پڑھ کر مجھے علامہ یاد آ گئے، فرما گئے ہیں:
جو میں سر بسجدہ ہوا تو زمیں سے آنے لگی صدا
تیرا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں
 

ایم اے راجا

محفلین
یہ اداسیوں کا جو رنگ ہے، کوئی ہو نہ ہو مرے سنگ ہے
مرے شعر میں، مری بات میں، مری عادتوں میں، صفات میں

کریں اعتبار کسی پہ کیا کہ یہ شہر شہرِ نفاق ہے
جہاں مسکراتے ہیں لب کہیں، وہیں طنز ہے کسی بات میں

چلو یہ بھی مانا اے ہمنوا کہ تغیّرات کے ماسوا
نہیں مستقل کوئی شے یہاں تو یہ ہجر کیوں ہے ثبات میں

واہ واہ کیا غزل ہے اور مندرجہ بالا اشعار تو اپنی مثال آپ بہت خوب محمد احمد صاحب، بہت خوب۔
 

محمداحمد

لائبریرین
محمد احمد صاحب بہت خوب! اللہ کرے زور قلم اور زیادہ ۔ آپ کی یہ غزل پڑھ کر مجھے علامہ یاد آ گئے، فرما گئے ہیں:
جو میں سر بسجدہ ہوا تو زمیں سے آنے لگی صدا
تیرا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں

بہت شکریہ بھائی!

آپ کی پزیرائی اور دعا کے لئے ممنون ہوں۔ اس غزل کا آخری مصرعہ واقعی آپ کا تحریر کردہ شعر یاد دلاتا ہے، کیوں کہ ایک تو بحر بھی ایک ہے اور آخری مصرع بھی اس شعر سے کافی مماثلت رکھتا ہے۔ اقبال کا یہ شعر مجھے بھی بہت پسند ہے۔

بہر کیف آپ کی توجہ اور عنایت کا بے حد شکریہ
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ اداسیوں کا جو رنگ ہے، کوئی ہو نہ ہو مرے سنگ ہے
مرے شعر میں، مری بات میں، مری عادتوں میں، صفات میں

کریں اعتبار کسی پہ کیا کہ یہ شہر شہرِ نفاق ہے
جہاں مسکراتے ہیں لب کہیں، وہیں طنز ہے کسی بات میں

چلو یہ بھی مانا اے ہمنوا کہ تغیّرات کے ماسوا
نہیں مستقل کوئی شے یہاں تو یہ ہجر کیوں ہے ثبات میں

واہ واہ کیا غزل ہے اور مندرجہ بالا اشعار تو اپنی مثال آپ بہت خوب محمد احمد صاحب، بہت خوب۔

بہت شکریہ راجہ بھائی!

میری ادنٰی کاوش آپ کو اچھی لگی یہ آپ کا حسنِ زوق ہے، اس توجہ اور پزیرائی کے لئے ممنون ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
ارے۔۔ میں نے یہاں پیغام دیا تھا۔اید پوسٹ ہوتے وقت بجلی گُل ہو گئی تو پہنچ نہیں سکا۔
بہت کوب اضمد ساحب۔ اچھی غزل ہے ماشاء اللہ
 

الف عین

لائبریرین
ارے۔۔ میں نے یہاں پیغام دیا تھا۔اید پوسٹ ہوتے وقت بجلی گُل ہو گئی تو پہنچ نہیں سکا۔
بہت کوب اضمد ساحب۔ اچھی غزل ہے ماشاء اللہ
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب
احمد صاحب
اس خوبصورت غزل کے لئے داد قبول کیجئے
والسلام
زرقا

زرقا صاحبہ ،

آپ کو یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی۔ غزل آپ کو پسند آئی یہ بات میرے لئے باعثِ مسرت ہے۔۔

پزیرائی کے لئے ممنون ہوں۔

مخلص
محمداحمد
 
Top