یادوں کی سواری ۔ ۔ ۔ ۔

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
دو باتیں۔۔
معلوم نہیں کہ سوئے اتفاق اگر کسی سوشل گیدرنگ میں آپ
نے ہمیں کٹ میں دیکھ لیا تو فورا اپنی رائے سے رجوع کر لیں گے یا نہیں؟؟!!
ہماری سہیلی کے ساتھ ہم نے ایک لمبا عر صہ گزارا وہ ایک بہت ہی خوبصورت کردار کی مالک تھی اور ہے۔ دوپٹہ اوڑھنا یا نہ اوڑھنا فیملی ویلیوز کے باعث ہوتا ہے۔ اچھے یا برے ہونے سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں۔ ہمارے ساتھ کی بعض برقعہ پوش طالبات چھپی رستم تھیں!! اسی طرح بننا سنورنا بھی ایک عمر میں کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے اور کبھی کبھار ہمیشہ ہی رہتا ہے۔ اس کا بھی کردار سے کچھ لینا دینا نہیں۔ ذاتی پسند یا نا پسند سےالبتہ ہے۔

حیرت ہوئی کہ وہاں بس میں لوگ کسی کو اپنی سیٹ نہیں دیتے!! یہاں تو بچوں، بزرگوں، بچے والی خواتین، معذور افراد اور کسی کو بھی ضرورت مند جان کر سب ہی اپنی سیٹ دینے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔
کسی کے کردار یا کسی کے اچھے برے ہونے کی تو بات ہی نہیں ہورہی ۔ جو باتیں آپ نے لکھی ہیں وہ ہر معقول ذہن رکھنے والے کو معلوم ہیں ۔ کسی کی بات کا مطلب اس کے سیاق و سباق سے متعین کیا جاتا ہے۔
میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ آج کی دنیا کے منظر نامے پر ہر جگہ خصوصاً مغرب میں کہ جہاں مسلمانوں کے خلاف باقاعدہ اور منظم اسٹیریوٹائپ پیدا کردیا گیا ہے وہاں اگر قابل ، تعلیم یافتہ اور محنتی لوگ اپنی ثقافتی روایات اور عقائد کے مطابق نظر آنے کی عملی کوشش کریں تو نہ صرف یہ اس پروپیگنڈے کا جواب ہے بلکہ دوسروں کے لیے ایک مثال بھی ہے۔ اس کے برعکس یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہم اپنی شناخت کو ترک کرتے ہوئے کسی دوسرے رنگ میں رنگ جائیں ۔ کردار اور چلن کا اس سے بالکل کوئی تعلق نہیں ۔لیکن:
شکوہ کرو نہ دیدۂ ظاہر پرست کا
جیسے دکھائی دیتے ہو ویسا کہیں گے لوگ

یہ میری ذاتی رائے ہے اور کسی اور کا اس سے متفق ہونا یا نہ ہونا ضروری نہیں ۔
 
دو باتیں۔۔
معلوم نہیں کہ سوئے اتفاق اگر کسی سوشل گیدرنگ میں آپ
نے ہمیں کٹ میں دیکھ لیا تو فورا اپنی رائے سے رجوع کر لیں گے یا نہیں؟؟!!
ہماری سہیلی کے ساتھ ہم نے ایک لمبا عر صہ گزارا وہ ایک بہت ہی خوبصورت کردار کی مالک تھی اور ہے۔ دوپٹہ اوڑھنا یا نہ اوڑھنا فیملی ویلیوز کے باعث ہوتا ہے۔ اچھے یا برے ہونے سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں۔ ہمارے ساتھ کی بعض برقعہ پوش طالبات چھپی رستم تھیں!! اسی طرح بننا سنورنا بھی ایک عمر میں کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے اور کبھی کبھار ہمیشہ ہی رہتا ہے۔ اس کا بھی کردار سے کچھ لینا دینا نہیں۔ ذاتی پسند یا نا پسند سےالبتہ ہے۔

حیرت ہوئی کہ وہاں بس میں لوگ کسی کو اپنی سیٹ نہیں دیتے!! یہاں تو بچوں، بزرگوں، بچے والی خواتین، معذور افراد اور کسی کو بھی ضرورت مند جان کر سب ہی اپنی سیٹ دینے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔
فلو، ہم آپ کی ہر بات سے اتفاق کرتے ہیں اور مقصد کسی کی کردار کشی نہیں تھا نہ ہی ہم ایسا سمجھتے ہیں۔ ہمارے اپنے حلقہ احباب اور کزنز میں ہر طرح کی خواتین موجود ہیں ۔ ہمیں آج تک سمجھ نہیں آتی کہ اگر کوئی انسان ظاہر کی بات کرتا ہے تو فورا سے باطن کی بات سننے کو کیوں ملتی ہے؟ یعنی برقعہ پوش چھپی رستم یا اچھے کردار کی مالک کھلے بالوں والی خاتون؟ بڑی عجیب سی بات ہے یہ، کردار تو ایک اور شے ہے اور آپ کے اعمال اسے بناتے یا بگاڑتے ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ بالوں میں خضاب لگانے سے آپ طبعی عمر کو پیچھے نہیں کر سکتے، صرف دکھا سکتے ہیں کہ آپ ابھی زیادہ بوڑھے نہیں لگتے۔ ظاہر اور باطن کا ہمیشہ چولی دامن کا ساتھ نہیں ہوتا کیونکہ دنیا میں ہمیشہ آئیڈیل سچوییشنز نہیں ہوتیں اور ہم کسی بھی عورت یا مرد کے کردار کو اس کےحلیے سے نہیں پرکھتے نہ اس پہ بات کرنا ہماری ترجیح ہے۔ قبر اپنی اپنی! ہم نے صرف یہ تجربہ کیا ہے کہ کچھ چیزیں یونیفارم کی طرح آپ کو ممتاز کرتی ہیں، جیسے پیلی ٹیکسی دور سے نظر آتی ہے، ایسے سمجھ لیں کہ دو ایک جیسے کردار کی خواتین میں سے حجاب والی خاتون کو (ہر وہ انسان جو قریب سے اس کے کردار کو نہیں جانتا) یہ سمجھے گا کہ اس کی حدود نسبتا زیادہ سٹرکٹ ہیں، یا اگر ایسا نہ بھی سمجھے تب بھی مسلمان خاتون کی پہچان بغیر بات چیت کے ہو جائے گی۔ (جو کم از کم میرے لیے ضروری ہے!)
مزید برآں زندگی میں سب کو سب کچھ ورثے میں نہیں ملتا، کچھ لوگ بڑی جنگیں لڑ کے اپنی پہچان کرتے ہوئے، اپنا راستہ نامساعد حالات میں خود بناتے ہوئے وہاں تک پہنچتے ہیں جہاں وہ ہوتے ہیں۔سو، ہر شے فیملی اور معاشرتی تقدس کے لیے نہیں ہوتی۔ (کم از کم میری نہیں ہے !) میں پاش پاش کرنا چاہتی ہوں ان سارے جھوٹے خداؤں کو جو لوگوں کے دلوں میں خدا سے بڑے بن بیٹھے ہیں اور جنہیں رام کرنے کے لیے کام کیے جا رہے ہیں، باتیں کہی جا رہی ہیں، فیصلے لیے جا رہے ہیں اور کوئی غم نہیں اگر میں اکیلی ہی رہی اس سفر میں۔ فی زمانہ اکثریت کا راستہ جہل اور گمراہی کا راستہ نظر آتا ہے، چاہے ان میں خود اپنے آبا ہی شامل کیوں نہ ہوں۔ظلمت کو ضیا صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا!
باقی میں نے نو برس قبل ایک شعر لکھا تھا، کسی حد تک شاید ابلاغ کر پائے:

جو صنم کل تھا تراشا وہ خدا بن بیٹھا آج
زندگی آزر کی اب تو ، ہاں بہت مشکل میں ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
کسی کے کردار یا کسی کے اچھے برے ہونے کی تو بات ہی نہیں ہورہی ۔ جو باتیں آپ نے لکھی ہیں وہ ہر معقول ذہن رکھنے والے کو معلوم ہیں ۔ کسی کی بات کا مطلب اس کے سیاق و سباق سے متعین کیا جاتا ہے۔
میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ آج کی دنیا کے منظر نامے پر ہر جگہ خصوصاً مغرب میں کہ جہاں مسلمانوں کے خلاف باقاعدہ اور منظم اسٹیریوٹائپ پیدا کردیا گیا ہے وہاں اگر قابل ، تعلیم یافتہ اور محنتی لوگ اپنی ثقافتی روایات اور عقائد کے مطابق نظر آنے کی عملی کوشش کریں تو نہ صرف یہ اس پروپیگنڈے کا جواب ہے بلکہ دوسروں کے لیے ایک مثال بھی ہے۔ اس کے برعکس یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہم اپنی شناخت کو ترک کرتے ہوئے کسی دوسرے رنگ میں رنگ جائیں ۔ کردار اور چلن کا اس سے بالکل کوئی تعلق نہیں ۔لیکن:
شکوہ کرو نہ دیدۂ ظاہر پرست کا
جیسے دکھائی دیتے ہو ویسا کہیں گے لوگ

یہ میری ذاتی رائے ہے اور کسی اور کا اس سے متفق ہونا یا نہ ہونا ضروری نہیں ۔
یعنی آپ تمام تمغے واپس لے لیں گے!!🫡
خیر ہماری سانوں کیہ اپروچ رہی ہے تمام ایسے معاملات میں۔😎
 

صابرہ امین

لائبریرین
فلو، ہم آپ کی ہر بات سے اتفاق کرتے ہیں اور مقصد کسی کی کردار کشی نہیں تھا نہ ہی ہم ایسا سمجھتے ہیں۔ ہمارے اپنے حلقہ احباب اور کزنز میں ہر طرح کی خواتین موجود ہیں ۔ ہمیں آج تک سمجھ نہیں آتی کہ اگر کوئی انسان ظاہر کی بات کرتا ہے تو فورا سے باطن کی بات سننے کو کیوں ملتی ہے؟ یعنی برقعہ پوش چھپی رستم یا اچھے کردار کی مالک کھلے بالوں والی خاتون؟ بڑی عجیب سی بات ہے یہ، کردار تو ایک اور شے ہے اور آپ کے اعمال اسے بناتے یا بگاڑتے ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ بالوں میں خضاب لگانے سے آپ طبعی عمر کو پیچھے نہیں کر سکتے، صرف دکھا سکتے ہیں کہ آپ ابھی زیادہ بوڑھے نہیں لگتے۔ ظاہر اور باطن کا ہمیشہ چولی دامن کا ساتھ نہیں ہوتا کیونکہ دنیا میں ہمیشہ آئیڈیل سچوییشنز نہیں ہوتیں اور ہم کسی بھی عورت یا مرد کے کردار کو اس کےحلیے سے نہیں پرکھتے نہ اس پہ بات کرنا ہماری ترجیح ہے۔ قبر اپنی اپنی! ہم نے صرف یہ تجربہ کیا ہے کہ کچھ چیزیں یونیفارم کی طرح آپ کو ممتاز کرتی ہیں، جیسے پیلی ٹیکسی دور سے نظر آتی ہے، ایسے سمجھ لیں کہ دو ایک جیسے کردار کی خواتین میں سے حجاب والی خاتون کو (ہر وہ انسان جو قریب سے اس کے کردار کو نہیں جانتا) یہ سمجھے گا کہ اس کی حدود نسبتا زیادہ سٹرکٹ ہیں، یا اگر ایسا نہ بھی سمجھے تب بھی مسلمان خاتون کی پہچان بغیر بات چیت کے ہو جائے گی۔ (جو کم از کم میرے لیے ضروری ہے!)
مزید برآں زندگی میں سب کو سب کچھ ورثے میں نہیں ملتا، کچھ لوگ بڑی جنگیں لڑ کے اپنی پہچان کرتے ہوئے، اپنا راستہ نامساعد حالات میں خود بناتے ہوئے وہاں تک پہنچتے ہیں جہاں وہ ہوتے ہیں۔سو، ہر شے فیملی اور معاشرتی تقدس کے لیے نہیں ہوتی۔ (کم از کم میری نہیں ہے !) میں پاش پاش کرنا چاہتی ہوں ان سارے جھوٹے خداؤں کو جو لوگوں کے دلوں میں خدا سے بڑے بن بیٹھے ہیں اور جنہیں رام کرنے کے لیے کام کیے جا رہے ہیں، باتیں کہی جا رہی ہیں، فیصلے لیے جا رہے ہیں اور کوئی غم نہیں اگر میں اکیلی ہی رہی اس سفر میں۔ فی زمانہ اکثریت کا راستہ جہل اور گمراہی کا راستہ نظر آتا ہے، چاہے ان میں خود اپنے آبا ہی شامل کیوں نہ ہوں۔ظلمت کو ضیا صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا!
باقی میں نے نو برس قبل ایک شعر لکھا تھا، کسی حد تک شاید ابلاغ کر پائے:

جو صنم کل تھا تراشا وہ خدا بن بیٹھا آج
زندگی آزر کی اب تو ، ہاں بہت مشکل میں ہے
تمام باتوں سے اتفاق ہے۔ بس یہ سوچتی ہوں کسی کو اس کے حلیے سے جج نہ کیا جائے۔ اللہ ہمیں سیدھی راہ پر چلائے رکھے، آمین ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یعنی آپ تمام تمغے واپس لے لیں گے!!🫡
خیر ہماری سانوں کیہ اپروچ رہی ہے تمام ایسے معاملات میں۔😎
تمغے وصول کرنے سے تو آپ نے انکار کیا ۔ اولمپک کمیٹی کا اس میں کوئی قصور نہیں ۔ :D
آپ نے تو مراسلہ کو اکنالج بھی نہیں کیا سو مجھے تدوین کرنی پڑی کہ دل آزاری اور دل شکنی کسی بھی کسی بھی کسی بھی قیمت پر منظور نہیں ۔ اور وہ بھی محفل بند ہوتے ہوتے۔
خدا معلوم اب اس محفل کے بعد کب کس سے کبھی بات چیت ہو بھی پائے گی یا نہیں ۔ چنانچہ کسی آبگینے کو کوئی ٹھیس پہنچانا کسی صورت منظور نہیں خواہ اس کے لیے مجھے اپنے الفاظ واپس لینے پڑیں یا دست بستہ معافی ہی کیوں نہ مانگی پڑے۔ محفل کے بند ہونے کا سنتے ہی میں سرِ عام معافی تو مانگ چکا ہوں ۔ شاید آپ کی نظر سے ابھی تک نہیں گزری۔
 
تمام باتوں سے اتفاق ہے۔ بس یہ سوچتی ہوں کسی کو اس کے حلیے سے جج نہ کیا جائے۔ اللہ ہمیں سیدھی راہ پر چلائے رکھے، آمین ۔
آمین ثم آمین، ہم خود بھی یہی چاہتے ہیں اور چونکہ لڑی زیادہ سنجیدگی کی طرف چل نکلی ہے تو ایک شُرلی چھوڑنے میں بھی حرج نہیں:
ایم فل کے دوران ہماری ایک گہری دوست جو کھاریاں سے تھیں، ہمیں "لپ اسٹک انڈر مائی برقعہ" کی تفسیر کہا کرتی تھیں، اور ہمارے میاں صاحب جو ازل سے ہمارے کزن تھے لیکن زندگی میں کبھی آمنے سامنے بات چیت نہ ہوئی تھی، ہمیں پہلے بہت کھڑوس اور اب بہت شر اور آفت کی پرکالا وغیرہ سمجھتے ہیں!!!

یعنی، ہم اپنے کلوز سرکل کے لیے بالکل اور ہیں اور باقی سب لوگوں کے لیے آف کورس ویسے نہیں ہونا چاہتے، اس لیے کسی کے حلیے سے پتہ نہیں لگتا کہ وہ اصل میں اتنا ہی ویسا سٹرکٹ یا خشک ہے یا نہیں، بس دور سے لوگوں کو نظر آتا ہے جس سے میرے جیسوں کی بچت ہوجاتی ہے کہ بہت سی اَن وانٹڈانرجی جھڑ جاتی ہے۔ باقی آپ اپنے لوگوں کے لیے جیسے بھی نرم مزاج، چلبلے، شرارتی ہوں، سو بار ہوا کریں۔۔۔۔مزاج اور عملی زندگی میں کردار کا حلیے سے کیا تعلق۔ میرا سرکل ہمیشہ بہت تھوڑے اور کلوزیسٹ لوگوں پر مشتمل رہا ہے، باقی لوگوں سے ایک شائستہ دوری ہی مزاج کو زیب دیتی ہے اور مجھے کسی شے کا دعوی نہیں، اللہ تعالی اعمال نامے جانتے ہیں ہمارے بھی اور باقی سب کے بھی۔ بس اب ہنس دیں!!!

آخر میں یہ کہوں گی کہ ظہیراحمدظہیر صاحب کی اس بات سے بہت زیادہ اتفاق ہے کہ جب مغرب والے اپنی خُو نہ چھوڑیں گے تو ہم اپنی وضع کیوں بدلیں!!! انسان کی عزت اسی میں ہے جتنا وہ اپنی جڑ پر اوپر اٹھتا رہتا ہے،کسی اور کی چال چلنا اس کسی اور کی نظر میں بھی خاص عزت نہیں کروا پاتا۔ سو ہم تو یہی ہیں، جیسے وہ وہی ہیں!
 

یاز

محفلین
باقی میں نے نو برس قبل ایک شعر لکھا تھا، کسی حد تک شاید ابلاغ کر پائے:

جو صنم کل تھا تراشا وہ خدا بن بیٹھا آج
زندگی آزر کی اب تو ، ہاں بہت مشکل میں ہے
ہمیں کچھ امید بندھی تھی کہ اتنے طویل مراسلے کے اختتام پہ کباب کا ذکرِخیر ہونے والا ہے 😎۔
لیکن ایسا ہو نہ پایا 😔۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
آمین ثم آمین، ہم خود بھی یہی چاہتے ہیں اور چونکہ لڑی زیادہ سنجیدگی کی طرف چل نکلی ہے تو ایک شُرلی چھوڑنے میں بھی حرج نہیں:
ایم فل کے دوران ہماری ایک گہری دوست جو کھاریاں سے تھیں، ہمیں "لپ اسٹک انڈر مائی برقعہ" کی تفسیر کہا کرتی تھیں، اور ہمارے میاں صاحب جو ازل سے ہمارے کزن تھے لیکن زندگی میں کبھی آمنے سامنے بات چیت نہ ہوئی تھی، ہمیں پہلے بہت کھڑوس اور اب بہت شر اور آفت کی پرکالا وغیرہ سمجھتے ہیں!!!

یعنی، ہم اپنے کلوز سرکل کے لیے بالکل اور ہیں اور باقی سب لوگوں کے لیے آف کورس ویسے نہیں ہونا چاہتے، اس لیے کسی کے حلیے سے پتہ نہیں لگتا کہ وہ اصل میں اتنا ہی ویسا سٹرکٹ یا خشک ہے یا نہیں، بس دور سے لوگوں کو نظر آتا ہے جس سے میرے جیسوں کی بچت ہوجاتی ہے کہ بہت سی اَن وانٹڈانرجی جھڑ جاتی ہے۔ باقی آپ اپنے لوگوں کے لیے جیسے بھی نرم مزاج، چلبلے، شرارتی ہوں، سو بار ہوا کریں۔۔۔۔مزاج اور عملی زندگی میں کردار کا حلیے سے کیا تعلق۔ میرا سرکل ہمیشہ بہت تھوڑے اور کلوزیسٹ لوگوں پر مشتمل رہا ہے، باقی لوگوں سے ایک شائستہ دوری ہی مزاج کو زیب دیتی ہے اور مجھے کسی شے کا دعوی نہیں، اللہ تعالی اعمال نامے جانتے ہیں ہمارے بھی اور باقی سب کے بھی۔ بس اب ہنس دیں!!!

آخر میں یہ کہوں گی کہ ظہیراحمدظہیر صاحب کی اس بات سے بہت زیادہ اتفاق ہے کہ جب مغرب والے اپنی خُو نہ چھوڑیں گے تو ہم اپنی وضع کیوں بدلیں!!! انسان کی عزت اسی میں ہے جتنا وہ اپنی جڑ پر اوپر اٹھتا رہتا ہے،کسی اور کی چال چلنا اس کسی اور کی نظر میں بھی خاص عزت نہیں کروا پاتا۔ سو ہم تو یہی ہیں، جیسے وہ وہی ہیں!
یعنی سنجیدگی پلس!!
ایسے ہی ایک بات ذہن میں آئی اور کر لی۔ وہ بھی اس لئے کہ انہی چند لوگوں سے بات کرنا آسان لگتا ہے۔ کسی کی ضد میں تو اپنی بات پر کبھی جمنے کی کوشش نہیں کی کہ اس کا تعلق آپ کی مذہبی اقدار سے ہے۔ کوا ہنس کی چال چلے تو اپنی بھی بھول جاتا ہے۔ یہاں لوگ اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ کافی لوگ تو کسی مذہب کو مانتے ہی نہیں سو یہ لوگ اپنی اقدار کے مطابق رہتے ہیں۔ مسلمانوں کی ضد کے باعث ایسی زندگی نہیں گزارتے۔۔
ویسے لکھ لکھ کر بات کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ جس بات کو آپ قہقہہ مار کر لکھیں وہ کافی سے زیادہ سنجیدہ لگتی ہے۔ یہی وجہہ ہے کہ گاہے بگاہے سیما علی آپا اور نور وجدان سے فون پر بات کر لیتی ہوں کہ ایسے فضول مسائل نہیں ہوتے۔ سو مٹی پائیں!!
😁😁
 

صابرہ امین

لائبریرین
تمغے وصول کرنے سے تو آپ نے انکار کیا ۔ اولمپک کمیٹی کا اس میں کوئی قصور نہیں ۔ :D
آپ نے تو مراسلہ کو اکنالج بھی نہیں کیا
ہائاہا۔۔ تمغے وصول کر چکے تھے جو کہ چھین لیے گئے ہیں۔ 😁 نصیب اپنا اپنا!!
ہاں لوز بال پر چھکا لگانے کے چکر میں ریٹنگ رہ گئی ۔۔ اور نتیجہ کلین بولڈ۔۔🫣🧐
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ہائاہا۔۔ تمغے وصول کر چکے تھے جو کہ چھین لیے گئے ہیں۔ 😁 نصیب اپنا اپنا!!
ہاں لوز بال پر چھکا لگانے کے چکر میں ریٹنگ رہ گئی ۔۔ اور نتیجہ کلین بولڈ۔۔🫣🧐
تمغے لکھ کر یا علامات کی شکل میں نہیں دیے جاتے ۔ یہ تو ایک احساس اور اس کا رد عمل ہوتا ہے۔ سو آپ کے تمام تمغے اپنی جگہ سلامت ہیں ۔ فکر نشتہ!

اب مجھے آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ کیا کینیڈا میں بھی بسوں کے پیچھے وہی کچھ لکھا ہوتا ہے جو کراچی میں لکھا ہوتا ہے؟! :unsure:
آپ کے پچھلے چند مراسلہ جات دیکھ بس ایسے ہی خیال آگیا ۔ یونہی معلومات کے لیے پوچھ رہا ہوں ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
تمغے لکھ کر یا علامات کی شکل میں نہیں دیے جاتے ۔ یہ تو ایک احساس اور اس کا رد عمل ہوتا ہے۔ سو آپ کے تمام تمغے اپنی جگہ سلامت ہیں ۔ فکر نشتہ!

اب مجھے آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ کیا کینیڈا میں بھی بسوں کے پیچھے وہی کچھ لکھا ہوتا ہے جو کراچی میں لکھا ہوتا ہے؟! :unsure:
آپ کے پچھلے چند مراسلہ جات دیکھ بس ایسے ہی خیال آگیا ۔ یونہی معلومات کے لیے پوچھ رہا ہوں ۔
ہم جیسی نسل کے ذہن سے اپنا شہر اور ملک کبھی نہیں نکل سکتے۔ بلکہ ہماری بٹیا تو پہلے سال اپنی سہیلیوں، اسکول، گھر اور لائف اسٹائل کو بھول ہی نہ پاتی تھیں۔ اپنی گریجوایشن پر بیٹی نے جو اسپیچ دی اس نے سب کو رلا دیا۔ ہم بھی خود دم بخود رہ گئے۔ ہجرتیں آسان نہیں ہوتیں!!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ہم جیسی نسل کے ذہن سے اپنا شہر اور ملک کبھی نہیں نکل سکتے۔ بلکہ ہماری بٹیا تو پہلے سال اپنی سہیلیوں، اسکول، گھر اور لائف اسٹائل کو بھول ہی نہ پاتی تھیں۔ اپنی گریجوایشن پر بیٹی نے جو اسپیچ دی اس نے سب کو رلا دیا۔ ہم بھی خود دم بخود رہ گئے۔ ہجرتیں آسان نہیں ہوتیں!!
ماشاء اللہ!!!! اللہ کریم آپ کی صاحبزادی کے نصیب اچھے کرے ، ترقیاں اور کامیابیاں عطا فرمائے ۔ گریجویشن پر مبارکباد!
 
Top