ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
کسی کے کردار یا کسی کے اچھے برے ہونے کی تو بات ہی نہیں ہورہی ۔ جو باتیں آپ نے لکھی ہیں وہ ہر معقول ذہن رکھنے والے کو معلوم ہیں ۔ کسی کی بات کا مطلب اس کے سیاق و سباق سے متعین کیا جاتا ہے۔دو باتیں۔۔
معلوم نہیں کہ سوئے اتفاق اگر کسی سوشل گیدرنگ میں آپ
نے ہمیں کٹ میں دیکھ لیا تو فورا اپنی رائے سے رجوع کر لیں گے یا نہیں؟؟!!
ہماری سہیلی کے ساتھ ہم نے ایک لمبا عر صہ گزارا وہ ایک بہت ہی خوبصورت کردار کی مالک تھی اور ہے۔ دوپٹہ اوڑھنا یا نہ اوڑھنا فیملی ویلیوز کے باعث ہوتا ہے۔ اچھے یا برے ہونے سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں۔ ہمارے ساتھ کی بعض برقعہ پوش طالبات چھپی رستم تھیں!! اسی طرح بننا سنورنا بھی ایک عمر میں کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے اور کبھی کبھار ہمیشہ ہی رہتا ہے۔ اس کا بھی کردار سے کچھ لینا دینا نہیں۔ ذاتی پسند یا نا پسند سےالبتہ ہے۔
حیرت ہوئی کہ وہاں بس میں لوگ کسی کو اپنی سیٹ نہیں دیتے!! یہاں تو بچوں، بزرگوں، بچے والی خواتین، معذور افراد اور کسی کو بھی ضرورت مند جان کر سب ہی اپنی سیٹ دینے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔
میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ آج کی دنیا کے منظر نامے پر ہر جگہ خصوصاً مغرب میں کہ جہاں مسلمانوں کے خلاف باقاعدہ اور منظم اسٹیریوٹائپ پیدا کردیا گیا ہے وہاں اگر قابل ، تعلیم یافتہ اور محنتی لوگ اپنی ثقافتی روایات اور عقائد کے مطابق نظر آنے کی عملی کوشش کریں تو نہ صرف یہ اس پروپیگنڈے کا جواب ہے بلکہ دوسروں کے لیے ایک مثال بھی ہے۔ اس کے برعکس یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہم اپنی شناخت کو ترک کرتے ہوئے کسی دوسرے رنگ میں رنگ جائیں ۔ کردار اور چلن کا اس سے بالکل کوئی تعلق نہیں ۔لیکن:
شکوہ کرو نہ دیدۂ ظاہر پرست کا
جیسے دکھائی دیتے ہو ویسا کہیں گے لوگ
یہ میری ذاتی رائے ہے اور کسی اور کا اس سے متفق ہونا یا نہ ہونا ضروری نہیں ۔