خورشیداحمدخورشید
محفلین
آپ کی فکری تبدیلی کی بات ہو رہی تھی۔ آپ نے کہا کہ کوئی نمایاں تبدیلی نہیں۔ راستہ وہی ہے۔ اگر آپ سچائی کی تلاش کو اپنا راستہ کہ رہی ہیں تو پھرآپ کی بات درست ہے۔خوش آمدید خورشیداحمدخورشید صاحب! آپ کا مشاہدہ خوشگوار ہے۔ امید ہے کہ جتنی خصوصیات آپ نے لکھ دی ہیں ہم اس کی شبیہہ بھی ن پائیں کیونکہ goal تو یہی ہے۔ جہاں سے میں خود کو دیکھتی ہوں، مجھے سات سال میں کوئی "نمایاں" تبدیلی نہیں لگی، کیونکہ میں وہی ہوں اور میرا راستہ وہی ہے جو اول روز سے تھا۔ منزل کی فکر نہیں ہے کہ یہ راستہ میرے لیے شاید سب کچھ ہی ہے، اور سات سال پہلے کے انٹرویو میں شاید میں اس کے کسی اور مقام پر تھی، چلتے چلتے کچھ سائن بورڈز اورکچھ ڈائریکشنز مزید کلئیر ہوئیں۔ ایسا ہوتا ہے نا کہ ہر انسان کا کوئی وقت ہوتا ہے جب دوسرے اس پہ غور کرنے لگتے ہیں یا کامیاب سمجھتے ہیں مگر وہ انسان اکثرپہلے بھی وہی ہوتا ہے بس دنیاوی سٹینڈرڈ ز وغیرہ کا فرق ہو سکتا ہے۔
اگر انسانوں کی inclusivity کو لمیٹڈ کردیں گی تو آپ دنیا کو ایک مربوط بظام کے طور پر کیسے سمجھ سکتی ہیں۔جہاں تک امت مسلمہ اور انسانوں کی inclusivity کا ذکر ہے تو معاملہ کچھ یوں ہے کہ میں انسانوں کے لیے کسی بھی رنگ، نسل ،جینڈر ،تعلیم، علاقے وغیرہ پر بائیسڈ نہیں ہوں اور جب سے خود کا مشاہدہ کر رہی ہوں ہمیشہ inclusivity کی کوشش کی ہے انسانوں کو ڈیل کرتے ہوئے یا ان کو سمجھتے ہوئے۔
اگر آپ اپنے گھر یا اپنے ملک کے دشمنوں سے لڑنے کی بات کریں تو بات سمجھ میں آتی ہے۔ہر معاشرہ یا ملک اسی اصول پر کاربند ہے۔ اور اگرآپ امتِ مسلمہ کی بات کرتی ہیں تو جذباتی طور پر آپ کا دعوٰی قابلِ قدر سہی لیکن عملی طور پرامتِ مسلمہ کا جسدِ واحد کہاں پایاجاتا ہے ؟لیکن!!! میں اسلام دشمن عناصر کی دشمن ہوں۔ جو سب کا دوست ہوتا ہے وہ بھلا کب کسی کا دوست ہوتا ہے؟ میں بائیسڈ ہوں اسلام کے لیے۔ جو کوئی بھی امت مسلمہ کے جسد واحد کو نقصان پہنچائے گا اور جہاں بھی رزم حق و باطل چلے گی، میں عورت ہو کر بھی چوڑیاں نہ پہنوں گی۔ اسے کر گزرنا سمجھیں یا جو بھی سمجھیں اور یہ بات سچ ہے کہ پہل ہماری طرف سے نہ ہوگی، جو ہم سے ٹکرائے گا وہ انجام سوچ لے کیونکہ ہماری آخری منزل ان شاء اللہ اپنے رب سے ملاقات ہے!![]()