مریم افتخار
محفلین
مجھے صدام حسین کی وفات یاد ہے، بے نظیر کی یاد ہے، غازی عبدالرشید اور عبدالعزیز کی یاد ہے،سٹیفن ہاکنگ کی یاد ہے، سوشانت سنگھ کی یاد ہے (فی الحال یہی ذہن میں آ رہی ہیں اور یقینا دکھ ہوا ہوگا تبھی اس سوال پہ یہ لوگ ذہن میں آئے، اور بھی کئی نام ہوں گے ذہن کے پردے کے پیچھے شاید)3) ذاتی عزیز و اقارب یا احباب کے علاوہ کوئی ایسی شخصیات جن کی وفات پہ آپ کو سب سے زیادہ دکھ یا افسوس ہوا ہو۔
جب میں یہ جملے لکھ رہی ہوں اگر تب کی بات کروں تو وقت کے ساتھ ساتھ میں نے دوسروں کی اور اپنی موت کو پہلے ہی قبول کر لیا ہے۔ (تکلیف اور خلا سے مفر نہیں) مگر بے یقینی اور اچانک طبیعت مکدر وغیرہ نہیں ہوتی۔ میری پھپھو (جنہوں نے مجھے بچپن میں پالا تھا اور بعد میں بھی ان کی بیٹیاں نہیں تھیں تو ہر بیٹی سے کرنے والی بات مجھ سے کی تھی) کی جوان موت کی خبر جب مجھے ہاسٹل میں ملی، میں اتنی نارمل اور surrender کی حالت میں تھی جیسے یہ میں ہر انسان سے محبت پالتے ہوئے پہلے ہی قبول کر لیتی ہوں کہ یہ آیا ہے تو اس نے جانا بھی ہے، چاہے میری زندگی سے اور چاہے دنیا سے۔ سب کچھ کئی گھنٹے نارمل رہا یہاں تک کہ مجھے ہاسٹل سے ان کے گھر جاتے ہوئے راستے میں کال آئی کہ مجھ سے پہلے پہنچنے والوں نے ان کی لاش کو کس حالت میں پایا اور یہ کیسا اندوہناک حادثہ تھا، پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی۔۔۔ ۔ میں اس بارے میں vocal ہوں تاکہ میں شاید اس زخم کو مندمل کر پاؤں اور شاید کوئی شمع ان جیسی عورتوں کے لیے جلا پاؤں، مگر سچ کہوں تو ساڑھے تین سال میں healing کو چنداں فرق نہیں پڑا، کوئی لاجک بھی سمجھ نہیں آتی، کوئی ثبوت و شواہد بھی نہیں ملے اور مجھے اب طبعی موت تو مسئلہ ہی کوئی نئیں لگتی بلکہ سکون ہوتا ہے جو لوگ سکون سے رخصت ہوتے ہیں ۔
آخری تدوین: