ہم نے خیالِ خام کا چرچا نہیں کیا

La Alma

لائبریرین
ہم نے خیالِ خام کا چرچا نہیں کِیا
سودا تھا کوئی سر میں، تماشا نہیں کِیا

چپ چاپ ہم گزر گئے دشتِ حیات سے
دل میں اٹھا تھا شور، پہ کھٹکا نہیں کِیا

ہوتی جو چاہ، نسخہِ مرہم بھی ڈھونڈتے
تھا درد جاں گداز، مداوا نہیں کِیا

اک روز پی لیا سبھی نے جامِ نیستی
افشائے رازِ ہست گوارا نہیں کِیا

سمجھا غرور عجز کو، خوبی کو اک خطا
اربابِ ناشناس نے اچھا نہیں کِیا

ہر دم رہی عزیز ہمیں وضعِ احتیاط
ایسا نہیں کیا کبھی ویسا نہیں کِیا

اک کارِ ناتمام نہیں کر سکے تمام
کہنے کو اس جہان میں کیا کیا نہیں کِیا
 

صابرہ امین

لائبریرین
ہم نے خیالِ خام کا چرچا نہیں کِیا
سودا تھا کوئی سر میں، تماشا نہیں کِیا

چپ چاپ ہم گزر گئے دشتِ حیات سے
دل میں اٹھا تھا شور، پہ کھٹکا نہیں کِیا

ہوتی جو چاہ، نسخہِ مرہم بھی ڈھونڈتے
تھا درد جاں گداز، مداوا نہیں کِیا

اک روز پی لیا سبھی نے جامِ نیستی
افشائے رازِ ہست گوارا نہیں کِیا

سمجھا غرور عجز کو، خوبی کو اک خطا
اربابِ ناشناس نے اچھا نہیں کِیا

ہر دم رہی عزیز ہمیں وضعِ احتیاط
ایسا نہیں کیا کبھی ویسا نہیں کِیا

اک کارِ ناتمام نہیں کر سکے تمام
کہنے کو اس جہان میں کیا کیا نہیں کِیا
واہ ، زبر دست اشعار ۔ داد قبول کیجیے ۔

سمجھا غرور عجز کو، خوبی کو اک خطا
اربابِ ناشناس نے اچھا نہیں کِیا

کیا کہنے ۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب! اچھی غزل ہے ، لا المی!

ہوتی جو چاہ، نسخہِ مرہم بھی ڈھونڈتے
تھا درد جاں گداز، مداوا نہیں

ہر دم رہی عزیز ہمیں وضعِ احتیاط
ایسا نہیں کیا کبھی ویسا نہیں کِیا

اک کارِ ناتمام نہیں کر سکے تمام
کہنے کو اس جہان میں کیا کیا نہیں کِیا

بہت خوب! کیا اچھے اشعار ہیں۔

اگر مناسب سمجھیں تو ایک دو اشعار کو پھر سے دیکھ لیں۔
۔ کھٹکا کرنا درست نہیں۔ ایسا کوئی محاورہ اردو میں مستعمل نہیں ہے۔
۔ ارباب کے ساتھ ترکیب اضافی ہی بن سکتی ہے ، ترکیب توصیفی نہیں۔ اس لیے ارباب ناشناس درست نہیں۔ اسے دیکھ لیجیے ۔
۔ اک روز پی لیا سبھی نے جامِ نیستی
اس مصرع میں سبھی کی "ی" بری طرح گر رہی ہے ۔ اس مصرع کی جھٹکے دار قرات اس خوبصورت غزل کا حسن متاثر کررہی ہے۔اک روز پی کے سو گئے سب ۔۔۔۔کیسا رہے گا؟ :)
امید ہے آپ ہمیشہ کی طرح اس تبصرے کو بھی مثبت انداز میں لیں گی۔



 
ہم نے خیالِ خام کا چرچا نہیں کِیا
سودا تھا کوئی سر میں، تماشا نہیں کِیا

چپ چاپ ہم گزر گئے دشتِ حیات سے
دل میں اٹھا تھا شور، پہ کھٹکا نہیں کِیا

ہوتی جو چاہ، نسخہِ مرہم بھی ڈھونڈتے
تھا درد جاں گداز، مداوا نہیں کِیا

اک روز پی لیا سبھی نے جامِ نیستی
افشائے رازِ ہست گوارا نہیں کِیا

سمجھا غرور عجز کو، خوبی کو اک خطا
اربابِ ناشناس نے اچھا نہیں کِیا

ہر دم رہی عزیز ہمیں وضعِ احتیاط
ایسا نہیں کیا کبھی ویسا نہیں کِیا

اک کارِ ناتمام نہیں کر سکے تمام
کہنے کو اس جہان میں کیا کیا نہیں کِیا
بہت عمدہ غزل ہے ، لا المیٰ صاحبہ ! داد حاضر ہے . ظہیر بھائی كے مشورے قابل غور ہیں . ویسے ’ کھٹکا کرناٰ‘ میری نگاہ سے گزرا ہے ، لیکن کسی مستند شاعر كے یہاں نہیں .
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت عمدہ غزل ہے ، لا المیٰ صاحبہ ! داد حاضر ہے . ظہیر بھائی كے مشورے قابل غور ہیں . ویسے ’ کھٹکا کرناٰ‘ میری نگاہ سے گزرا ہے ، لیکن کسی مستند شاعر كے یہاں نہیں .
عرفان بھائی ، اس طرح کے ہندی محاورے قدیم اردو میں کہیں نہ کہیں کسی کے ہاں مل جائیں گے۔ لیکن شاعری میں متروکات کا استعمال درست نہیں ہے۔ اگر غزل آج کے قاری کے لیے لکھی ہے تو پھر زبان بھی وہ استعمال کی جانی چاہیے جو آج بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ اس بارے میں میرا مؤقف ذرا شدید ہے۔ اگر آج بھی غزل میں وہی الفاط اور زبان استعمال کی جائے جو میرؔ کے زمانے میں سمجھی جاتی تھی تو ایسا کرنا گویا اپنے پاؤں پر آپ کلہاڑی مارنے کے برابر ہے ۔ ابلاغ کا تقاضا ہے کہ زبان وہ استعمال کی جائے جو عصری اردو دنیا میں سمجھی جاتی ہے۔
بہرحال یہ میری اپنی ذاتی رائے ہے ۔ میرا خیال ہے کہ مجھ سمیت بہت سارے لوگ سمجھ نہیں پائے ہوں گے کہ کھٹکا کرنے کے کیا معنی ہیں۔ کم از کم مجھے اس کا مطلب نہیں معلوم ۔ میرے پاس جو لغات ہیں ان میں بھی کہیں موجود نہیں ہے۔
 

علی وقار

محفلین
عرفان بھائی ، اس طرح کے ہندی محاورے قدیم اردو میں کہیں نہ کہیں کسی کے ہاں مل جائیں گے۔ لیکن شاعری میں متروکات کا استعمال درست نہیں ہے۔ اگر غزل آج کے قاری کے لیے لکھی ہے تو پھر زبان بھی وہ استعمال کی جانی چاہیے جو آج بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ اس بارے میں میرا مؤقف ذرا شدید ہے۔ اگر آج بھی غزل میں وہی الفاط اور زبان استعمال کی جائے جو میرؔ کے زمانے میں سمجھی جاتی تھی تو ایسا کرنا گویا اپنے پاؤں پر آپ کلہاڑی مارنے کے برابر ہے ۔ ابلاغ کا تقاضا ہے کہ زبان وہ استعمال کی جائے جو عصری اردو دنیا میں سمجھی جاتی ہے۔
بہرحال یہ میری اپنی ذاتی رائے ہے ۔ میرا خیال ہے کہ مجھ سمیت بہت سارے لوگ سمجھ نہیں پائے ہوں گے کہ کھٹکا کرنے کے کیا معنی ہیں۔ کم از کم مجھے اس کا مطلب نہیں معلوم ۔ میرے پاس جو لغات ہیں ان میں بھی کہیں موجود نہیں ہے۔
متفق ہوئے بنا چارہ نہیں۔ اسے متروکات ہی میں تصور کیا جا سکتا ہے۔ ویسے مجھے ایک شعر مل گیا ہے جس میں کھٹکا کا یہ استعمال ہے تاہم بہتر یہی ہے کہ کوئی اور مناسب لفظ استعمال کر لیا جائے تاکہ ابلاغ میں آسانی رہے۔
شعر کچھ یوں ہے،
اے گل نہ چاہیے تجھے پر خاش باغ میں
راتوں کو غیر آئے تو کھٹکا کریں گے ہم
یہ شعر انیسویں صدی کا ہے، اور غالباً واجد علی شاہ اختر کا ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
متفق ہوئے بنا چارہ نہیں۔ اسے متروکات ہی میں تصور کیا جا سکتا ہے۔ ویسے مجھے ایک شعر مل گیا ہے جس میں کھٹکا کا یہ استعمال ہے تاہم بہتر یہی ہے کہ کوئی اور مناسب لفظ استعمال کر لیا جائے تاکہ ابلاغ میں آسانی رہے۔
شعر کچھ یوں ہے،
اے گل نہ چاہیے تجھے پر خاش باغ میں
راتوں کو غیر آئے تو کھٹکا کریں گے ہم
یہ شعر انیسویں صدی کا ہے، اور غالباً واجد علی شاہ اختر کا ہے۔
کھٹکا کرنے کے کیا معنی ہوئے؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
غزل کی بنَت بہت اچھی لگی ۔ المی جی ہمیشہ کی طرح ۔واہ -
اک کارِ ناتمام نہیں کر سکے تمام ۔ کہنے کو اس جہان میں کیا کیا نہیں کِیا

کھٹکا کرنے کا استعما ل ہم نے کم سنا ہے لیکن سنا ضرور ہے ۔ معیاری طور پر تو کھٹکھٹانا ہے بمعنی دستک دینا ہے، کبھی کبھی کھٹکانا بھی سننے میں آتا ہے ۔ کھڑکا یا البتہ عجیب کرخت سا لگتا ہے شاید پنجابی یا سندھی میں مستعمل ہو۔

لیکن شاعری میں متروکات کا استعمال درست نہیں ہے۔
اکثر متروکات تو میرے لیے متبرکات سے کم نہیں ۔ البتہ انہیں استعمال میں لانا بنا ماحول اور اسلوب کے ہر کسی کے بس کی بات نہیں اس رنگ کو کسی نہ کسی خال خال ہی سہی، زندہ رکھا بھی جائے تو کچھ حرج نہیں ۔ جیسے ۔ گاہے گاہے بازخواں ۔۔۔۔۔ (یہ ہائیلی ذاتی مزاج کی بات ہے :) )
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے المی
کھٹکا کی جگہ غوغا بھی تو لایا جا سکتا ہے
"سبھی" کی ی کا اسقاط مجھے بھی پسند نہیں آیا
یوں ہو تو
اک روز سب نے پی ہی لیا جام....
ارباب نا شناس میرے خیال میں گوارا ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
۔ ارباب کے ساتھ ترکیب اضافی ہی بن سکتی ہے ، ترکیب توصیفی نہیں۔ اس لیے ارباب ناشناس درست نہیں۔ اسے دیکھ لیجیے ۔
ارباب نا شناس میرے خیال میں گوارا ہے
اگر چہ گوارا ہی ہو۔ لیکن ۔ پیوستہ استعمال اضافت سے ہی اچھا لگے گا۔ جیسے ارباب حل و عقد ۔ارباب فکر و فن ۔وغیرہ ۔
ویسے غزل کی شکل واقعی اچھی ہے ۔

سبھی کی یا کی ناہمواری کو شاید سبھی نے محسوس کیا ۔ اور میں نے بہت زیادہ محسوس کیا ۔
اتنی خوبصورت غزل میں سبھی باتوں پر کلام ممکن ہے لیکن سبھی کے لفظ و نشست پر کوئی کلام نہیں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کھٹکا کرنے کا استعما ل ہم نے کم سنا ہے لیکن سنا ضرور ہے ۔ معیاری طور پر تو کھٹکھٹانا ہے بمعنی دستک دینا ہے، کبھی کبھی کھٹکانا بھی سننے میں آتا ہے ۔ کھڑکا یا البتہ عجیب کرخت سا لگتا ہے شاید پنجابی یا سندھی میں مستعمل ہو۔
عاطف بھائی ، ان معنوں کو لا المی کے شعر پر منطبق کرنا میرے لیے ممکن نہیں ہورہا ۔ اب یہ تو شاعرہ خود ہی بتائیں گی کہ انہوں نے کیا کہنے کی کوشش کی ہے ۔ 😊
 

علی وقار

محفلین
علی، کہاں پڑھے ہیں یہ معانی؟
ظہیر بھیا، میں نے گولڈن ڈکشنری (سنہری لغت) سے استفادہ کیا ہے، وہاں اس کے معانی درج ہیں:

کھڑکانا ، خبردار کے لیے کسی چیز سے آواز پیدا کرنا ، کھٹکھٹانا ، ہوشیار کرنا ، چوکنّا کرنا۔

حوالہ لغت کبیر کا لکھا ہے، صفحہ نمبر مذکور نہیں۔
 
Top