غزل: اپنے دل پر لگا لیے چرکے

عاطف ملک

محفلین
حاضری لگوانے کی نیت سے چند اشعار پیش ہیں۔امید ہے کہ احباب رائے سے نوازیں گے۔

اپنے دل پر لگا لیے چرکے
ہم نے پھر ذکر آپ کا کر کے

میری آہوں میں کرب اتنا تھا
مجھ سے وحشت لپٹ گئی ڈر کے

تیغ و خنجر کہاں ہمارا نصیب
ہم تو گھائل ہیں دیدۂِ تر کے

جینا ایسا بھی کیا ضروری ہے
کہ جیا جائے روز مر مر کے

اپنا دل خود بجھا لیا ہم نے
آرزوؤں کی شمع گل کر کے

کچھ خلوص و وفا کی قدر نہیں
دل کے رشتوں پہ دام ہیں زر کے

ہے عجب یہ ترا نگر عاطفؔ
گھر ہیں مٹی کے، لوگ پتھر کے

عاطفؔ ملک
ستمبر ۲۰۲۲​
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
اپنے دل پر لگا لیے چرکے
ہم نے پھر ذکر آپ کا کر کے

میری آہوں میں کرب اتنا تھا
مجھ سے وحشت لپٹ گئی ڈر کے

تیغ و خنجر کہاں ہمارا نصیب
ہم تو گھائل ہیں دیدۂِ تر کے

جینا ایسا بھی کیا ضروری ہے
کہ جیا جائے روز مر مر کے

اپنا دل خود بجھا لیا ہم نے
آرزوؤں کی شمع گل کر کے

کچھ خلوص و وفا کی قدر نہیں
دل کے رشتوں پہ دام ہیں زر کے

ہے عجب یہ ترا نگر عاطفؔ
گھر ہیں مٹی کے، لوگ پتھر کے
واہ۔ لاجواب اشعار۔ عمدہ غزل۔
خوبصورت شاعری ہے عاطف بھائی۔
سلامت رہیں۔ آمین۔
 

یاسر شاہ

محفلین
حاضری لگوانے کی نیت سے چند اشعار پیش ہیں۔امید ہے کہ احباب رائے سے نوازیں گے۔

اپنے دل پر لگا لیے چرکے
ہم نے پھر ذکر آپ کا کر کے

میری آہوں میں کرب اتنا تھا
مجھ سے وحشت لپٹ گئی ڈر کے

تیغ و خنجر کہاں ہمارا نصیب
ہم تو گھائل ہیں دیدۂِ تر کے

جینا ایسا بھی کیا ضروری ہے
کہ جیا جائے روز مر مر کے

اپنا دل خود بجھا لیا ہم نے
آرزوؤں کی شمع گل کر کے

کچھ خلوص و وفا کی قدر نہیں
دل کے رشتوں پہ دام ہیں زر کے

ہے عجب یہ ترا نگر عاطفؔ
گھر ہیں مٹی کے، لوگ پتھر کے

عاطفؔ ملک
ستمبر ۲۰۲۲​
واہ بہت خوب ۔ماشاءاللہ۔
سیدھے سادھے جذبات کا سادگی سے اظہار کیا ۔بھرتی کی بھرمار نہیں ،قافیہ پیمائی مقصود نہیں ،شاعر کچھ کہنا چاہ رہا ہے اور کہہ بھی رہا ہے ،یوں نہیں کہ اسے لفظ کھینچے لیے جارہے ہوں ۔
ہر شعر اپنے اندر جاذبیت رکھتے ہوئے غزل کو پرکشش بنا رہا ہے۔
یوں ہی آتے جاتے رہیے ان شاء اللہ آنا جانا رنگ لائے گا۔
 

عاطف ملک

محفلین
شکریہ شاہ جی
البتہ چرکے کا چ زیر سے ہوتا ہے اس لیے مطلع ذرا عجیب سا لگ رہا ہے ۔
میں نے بھی لغت سے دیکھ کر تسلی کی تھی ویسے۔لیکن شاعری سے کوئی سند نہیں ملی۔
واہ واہ۔۔۔ بہت خوب

فیروز اللغات اور ریختہ ویب سائٹ کی لغت کے مطابق "چَرکے" زبر کے ساتھ ہی ہے۔
شکریہ بھیا
ماشاءاللّٰه
بہت شاندار کلام
بھیا ہم نے آپ کی حاضری قبول کی۔
سلامت رہیں
محبت ہے آپ کی۔۔۔جزاک اللہ
واہ۔ لاجواب اشعار۔ عمدہ غزل۔
خوبصورت شاعری ہے عاطف بھائی۔
سلامت رہیں۔ آمین۔
آمین۔
بہت شکریہ
واہ بہت خوب ۔ماشاءاللہ۔
سیدھے سادھے جذبات کا سادگی سے اظہار کیا ۔بھرتی کی بھرمار نہیں ،قافیہ پیمائی مقصود نہیں ،شاعر کچھ کہنا چاہ رہا ہے اور کہہ بھی رہا ہے ،یوں نہیں کہ اسے لفظ کھینچے لیے جارہے ہوں ۔
ہر شعر اپنے اندر جاذبیت رکھتے ہوئے غزل کو پرکشش بنا رہا ہے۔
یوں ہی آتے جاتے رہیے ان شاء اللہ آنا جانا رنگ لائے گا۔
ہاہاہا۔۔۔۔جی ضرور۔
بس کارِ جہاں دراز ہے۔۔۔کیا کیجے
اس قدر مھبت بھرے تبصرے کے لیے بہت ممنون ہوں۔
بہت اعلی
حسبِ زمانہ ہے
داد و تحسین قبول کیجیے ۔
جیتے رہیے ۔۔
بہت بہت شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
دکن میں چرکہ پیش کے ساتھ استعمال ہوتا ہے، لیکن اس کے معنی بھی بدل دئے گیے ہیں یہاں، یعنی آگ سے جلا کر چُرکہ دیتے ہیں۔ درست تو چَرکہ ہی ہے، معلوم نہیں بھائی سید عاطف علی زیر سے کیوں درست سمجھ رہے ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دکن میں چرکہ پیش کے ساتھ استعمال ہوتا ہے، لیکن اس کے معنی بھی بدل دئے گیے ہیں یہاں، یعنی آگ سے جلا کر چُرکہ دیتے ہیں۔ درست تو چَرکہ ہی ہے، معلوم نہیں بھائی سید عاطف علی زیر سے کیوں درست سمجھ رہے ہیں۔
ہم اس لفظ کو اتنی کثرت سے اسی استعمال کرتے آئے ہیں کہ کبھی لغات یا کسی اور مروجہ لہجے کا خیال ہی نہیں ایا۔ اسی لیے یہاں بھی عجیب سا محسوس ہوا۔ لغت کے حوالے سے ہی مجھے دوسرے لہجے کا علم ہوا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میں نے بھی لغت سے دیکھ کر تسلی کی تھی ویسے۔لیکن شاعری سے کوئی سند نہیں ملی۔
یہ بھی بتائیے کہ تسلی کرنے کی کیوں ضرورت پیش آئی کیا کوئی شک تھا۔ اگر تھا تو پیش کا یا زیر کا ؟
اور سننے اور استعمال میں عام مشاہدہ کیا تھا ؟
 

محمداحمد

لائبریرین

الف نظامی

لائبریرین
سیف ملوک کہیا میں ملنا، خواہ مخواہ اس شاہ نوں
خبر نہیں مَت چِرکا آوے، ملّ بہاں چل راہ نوں
(میاں محمد بخش، سیف الملوک)


سیف الملوک نے کہا کہ میں نے خواہ مخواہ اس شاہ کو ملنا ہے
معلوم نہیں جلدی آ جائے لہذا اس کے راستے میں جا کر بیٹھتا ہوں
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
سیف ملوک کہیا میں ملنا، خواہ مخواہ اس شاہ نوں
خبر نہیں مَت چِرکا آوے، ملّ بہاں چل راہ نوں
(میاں محمد بخش، سیف الملوک)
اس میں "چرکا" کا کچھ اور معنی نکل رہا ہے۔ یہ اردو والے لفظ سے بہت مختلف لگ رہا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
سیف ملوک کہیا میں ملنا، خواہ مخواہ اس شاہ نوں
خبر نہیں مَت چِرکا آوے، ملّ بہاں چل راہ نوں
(میاں محمد بخش، سیف الملوک)
یہ شاید پنجابی کلام ہے ۔ کیا ترجمہ ہوگا اس کا ؟ اور چرکے کا معنی یہاں کیا ہوا ؟
 

الف نظامی

لائبریرین
ایک دلچسپ بات آپ کو بتاؤں۔
سرائیکی زبان میں اسی لفظ سے ملتی جلتی شکل کا لفظ"چِرک" استعمال ہوتا ہے۔ جو کہ پنجابی لفظ کا متضاد ہے۔
چرک : دیر
چرکیں: دیر سے
پھر پنجابی میں بھی اس کا مطلب دیر سے ہی ہوگا۔ مجھے اس بارے میں صحیح معلوم نہیں تھا لہذا اندازے سے لکھا
 
Top