انٹرویو گل یاسمیں سے انٹرویو

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
سوال تو پوچھا ہوگا، اہم ترین پوچھا ہوگا مگر میں کام چور ہوں پڑھنے کے حوالے سے. یہ میری خامی کی جانب اشارہ ہے.
خیر خامی تو نہیں کہہ سکتیں آپ کہ مصروفیت بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔

ہم شام تک آپ کے سوالوں کا جواب دیتے ہیں ان شاء اللہ۔ بس "صفحہ" کہیں ڈھیر میں نہ دب جائے ۔ اس لئے تھوڑی فرصت میں دیں گے۔ ابھی ساتھ میں گھر کا کام بھی چل رہا ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ایسی باتوں یا وضاحتوں سے بچنے کے لیے تعداد کے ساتھ لکھا کریں :)
ہاں اب ایسا ہی کریں گے۔۔۔ ہم نے بھائی بھی تو جمع کے صیغہ میں ہی لکھا تھا۔
اگلی بار احتیاط کریں گے۔ تین بھائی اور تین بھابیاں۔۔۔ چوتھا بھائی اور چوتھی بھابی۔۔
ایسے ٹھیک نا؟؟؟
 

سید رافع

محفلین
ماشاء اللہ آپ نے بہت عمدگی سے جواب دیے۔ اللہ سے آپکے لیے اور تمام محفلین کے لیے خوب عافیت کی دعا ہے۔

اب کچھ روائتی سوال ہو جائیں جو شمشاد بھائی ضرور پوچھتے۔ :) جن میں کچھ کے جواب آپ دے ہی چکیں ہیں:


1. پورا نام کیا ہے (جو سرکاری کاغذات میں لکھا ہوا ہے)؟

2. گھر میں کس نام سے پکارا جاتا ہے؟

3. تاریخ پیدائش (جھوٹ بولے کوا کاٹے)؟

4. کتنے بھائی بہن ہیں؟ آپ کا نمبر کون سا ہے؟

5. تعلیم کہاں کہاں سے حاصل کی؟

6. آجکل کیا پڑھ رہی ہیں؟

7. بچپن (مطلب یہ کہ ۱۲، ۱۴ سال تک) کیسا گزرا؟

8. پسندیدہ موسم؟

9. پسندیدہ رنگ؟

10. پسندیدہ پھل؟

11. پسندیدہ پھول؟

12. پسندیدہ کھانا (یہ تو سارے ہی ہوں گے سوائے بینگن کے)؟

13. پسندیدہ خوشبو؟

14. پسندیدہ لباس کون سا ہے؟

15. پسندیدہ سواری کون سی ہے؟

16. گھر میں سب سے زیادہ کس کے قریب ہیں؟

17. خوشی کا اظہار کیسے کرتی ہیں؟

18. کس بات پر غصہ آتا ہے؟

19. جب غصہ آئے تو پہلا رد عمل کیا ہوتا ہے؟

20. ڈانٹ کس بات پر پڑتی ہے؟


باقی بعد میں
 
سلامت رہئیے۔
دھیرے دھیرے پڑھ لیجئیے گا باقی صفحات۔ کچھ اصلاح دینا چاہیں تو کشادہ دلی سے قبول کریں گے کہ بہتر سے بہتر بننے کی تشنگی تو ہمیشہ انسان کے ساتھ ہے۔
میں بھی اتنی لمبی لمبی تحریریں پوری نہیں پڑھتا بوریت ہونے لگ جاتی ہے لیکن آپ نے اتنا اچھا لکھا تھا کہ پڑھے بغیر رہا نہ گیا
 
ماشاء اللہ آپ نے بہت عمدگی سے جواب دیے۔ اللہ سے آپکے لیے اور تمام محفلین کے لیے خوب عافیت کی دعا ہے۔

اب کچھ روائتی سوال ہو جائیں جو شمشاد بھائی ضرور پوچھتے۔ :) جن میں کچھ کے جواب آپ دے ہی چکیں ہیں:


1. پورا نام کیا ہے (جو سرکاری کاغذات میں لکھا ہوا ہے)؟

2. گھر میں کس نام سے پکارا جاتا ہے؟

3. تاریخ پیدائش (جھوٹ بولے کوا کاٹے)؟

4. کتنے بھائی بہن ہیں؟ آپ کا نمبر کون سا ہے؟

5. تعلیم کہاں کہاں سے حاصل کی؟

6. آجکل کیا پڑھ رہی ہیں؟

7. بچپن (مطلب یہ کہ ۱۲، ۱۴ سال تک) کیسا گزرا؟

8. پسندیدہ موسم؟

9. پسندیدہ رنگ؟

10. پسندیدہ پھل؟

11. پسندیدہ پھول؟

12. پسندیدہ کھانا (یہ تو سارے ہی ہوں گے سوائے بینگن کے)؟

13. پسندیدہ خوشبو؟

14. پسندیدہ لباس کون سا ہے؟

15. پسندیدہ سواری کون سی ہے؟

16. گھر میں سب سے زیادہ کس کے قریب ہیں؟

17. خوشی کا اظہار کیسے کرتی ہیں؟

18. کس بات پر غصہ آتا ہے؟

19. جب غصہ آئے تو پہلا رد عمل کیا ہوتا ہے؟

20. ڈانٹ کس بات پر پڑتی ہے؟


باقی بعد میں
بہت محنت سے لکھا ہے ہم بھی انتظار کررہے ہیں آپ کے ساتھ
 

عبدالصمدچیمہ

لائبریرین
نہیں سینئیر ایکٹیوٹی سنٹر نہیں۔۔۔ 18 سے لے کر اوپر تک ہر عمر کے لوگ ہوتے ہیں۔ جو زیادہ تر اکیلے ہوتے ہیں اور کسی قسم کے کام میں یا صرف وقت گزارنے کی حد تک آتے ہیں۔
ایکٹیوٹیز مختلف قسم کی ہیں سٹچنگ، ہینڈ نٹنگ، مشین نٹنگ، بیڈ ورک، پیچ ورک، پینٹنگ، ٹیکسٹیل پینٹنگ، ککنگ۔ کمپیوٹر، میوزک، ڈانس ایکسر سائز اور decoupage وغیرہ ہیں۔
ایک گروپ میں زیادہ سے زیادہ 8 لوگ شامل ہو سکتے ہیں۔ ایک بندے کی نگرانی میں جس کا کام انھیں سکھانا ہوتا ہے یا اس سلسلہ میں مدد کرنی ہوتی ہے، اور یہی رول ہم سرانجام دیتے ہیں۔
ہفتے میں دو یا تین کلاسز ہوتی ہیں ہماری۔ جن کا ہم ذکر کر رہے ہیں یہ زیادہ تر خواتین ہیں کیونکہ جو جینٹس ہیں وہ زیادہ تر کمپیوٹر اور گارڈننگ وغیرہ میں دلچسپی لیتے ہیں۔
ہماری دلچسپی کیسے ہوئی۔۔۔ اس بارے تھوڑا بتاتے چلیں تو شاید آپ ہمارے اس جنون کو سمجھ جائیں۔
امی ابو کی وفات کے بعد ہمیں شدید ڈپریشن ہوا۔ ابو جان کی وفات پہلے ہوئی اور اتفاق ایسا ہوا کہ اس وقت وہ پاکستان تھے کچھ زمین کے معاملات نمٹانے کے لئے جو دادا جان کی وفات کے بعد ان پر آ پڑے تھے۔ ہم نہیں جا پائے۔ یا شاید یہاں بھی "لاڈ پیار" ہی آڑے آیا کہ کیسے برداشت کرے گی گُل۔ اس سے پہلے دادا جان کی بھی ڈیتھ ہوئی، جس وقت شدید بیمار تھے تو پوچھا گیا ان سے کہ گُل کو بلا دیں۔۔۔ بنا ملے چلے گئے، اپنی طرف سے سب ہمارے لئے اچھا کر رہے تھے کہ ہمارے نازک دل پہ کوئی ٹیس نہ لگے، مگر ہر بار ایک کسک سی دل میں رہ جاتی، پھر یوں ہوا کہ ہم امی جان کے ساتھ پاکستان گئے تھے۔ امی جان کو ابھی رہنا تھا وہاں جبکہ ہمیں آنا تھا واپس۔ تو ہم نے کہا کہ چار ماہ بعد آ کر آپ کو واپس لے جائیں گے۔ بیمار تو تھیں نہیں امی جان۔ چاتھا مہینہ ختم ہونے کا آخری دن تھا کہ فون کی گھنٹی بجی اور کزن نے بتایا کہ تائی اماں نہیں رہیں۔
بھائیوں کو اور ہمیں جیسے جیسے فلائیٹ ملی، پہنچے ۔ وہ دن ہمارے "جھلے" اور "لاپرواہ" دکھنے کا آخری دن تھا۔ جس وقت جنازہ اٹھایا جانا تھا۔۔۔ تو سب سے بڑے بھائی ہمارے پاس کھڑے تھے، اور جیسے بالکل ٹوٹے ہوئے۔۔۔نجانے کیسا وقت اور کیسا احساس تھا کہ ہم نے ان کے سر پر شفقت سے ہاتھ رکھ دیا اور کہا "امی جان کو جانے دیں ، ابو جی انتظار میں ہوں گے۔"
پھر تو رونا جیسے ہم نے اپنے اوپر حرام کر لیا کہ بھائی لوگ نہ پریشان ہوں ۔ جو لاڈ پیار ہم ان سے لیتے آئے تھے، وہ لوٹانے کا وقت آ گیا تھا۔ بہت حساس طبیعت پائی ہے ہم نے مگر جو بھی آنسو ہوتے آنکھوں سے نہ ٹپکنے دئیے۔۔۔ بس دل میں گرتے رہے۔اور ایک دن پیمانہ لبریز ہو گیا برداشت کا، چیخنا اور دیواروں سے سر ٹکرانا ۔ واپس آنے کے بعد ظاہر ہے کہ امی جان نظر نہ آتی تھیں۔ بند کمرہ ، پردے گرائے بس یونہی وقت گزرتا، ہسپتال ایڈمٹ کئی کئی ہفتے، اینٹی ڈیپریشن صحت بگاڑنے لگے۔ اس دوران جو سب سے برا تجربہ ہمیں ہوا وہ خود کو زمین اور آسمان کے بیچ معلق محسوس کرنا تھا۔ اس میں چار سے پانچ دن گزرجاتے اور ہمیں سمجھ نہ آتی تھی کہ ہم زمین پر ہیں یا زمین اور آسمان کے بیچ لٹکے ہوئے ہیں۔ اور پھر یہ کیفیت ختم ہو جاتی آہستہ آہستہ۔ خوفناک سی تھی ۔۔ جب بندہ خود کو کہیں موجود ہی نہ پا رہا ہو۔
ہسپتال میں ہی کئی مریض ایسے نظر آئے کہ اپنی بازوکی نسیں کاٹی ہوئی ہیں۔ زندگی سے مایوس لوگ۔ دردناک حالت میں دیکھے لوگ۔خود کو ایسی جگہ ہاسپٹل میں دیکھ کر سوچا کہ گُل کیوں ہے یہاں؟ اللہ پاک نے بہت کرم کیا اور ہمارے دل میں سورت رحمٰن معہ ترجمہ سننے کی خواہش ہوئی۔ اور ہم اس حقیقت کو پا گئے کہ "تو تم اللہ کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے" پھر ہر کام ہر بات میں بس یہی ورد جاری رکھا اور پر توجہ مرکوز رکھی۔ ایک ہفتہ ہی گزرا ہو گا کہ واضح تبدیلی صحت میں ہوئی۔ اور ہم نے ایکٹیویٹی سینٹر میں جانا شروع کیا ۔ تا کہ دیکھ سکیں کیا کچھ ہے وہاں۔
شاید دو تین مہینے ہی گزرے، تب ہم نے پہلی بار پیچ ورک شروع کیا تھا۔ اور اندازہ ہوا تھا کہ ڈپریشن میں بہت مدد گار ہے۔ سوچوں کو ایک جگہ مرکوز کرنے میں بہت مدد دیتا ہے۔
ہمارے مشاغل تو آپ دیکھتے ہی رہتے ہیں کسی نہ کسی لڑی میں۔ تو وہاں بھی یہ حال تھا۔ کہ سب کو دیکھنا ہوتا تھا ہم نے نیا کیا بنایا ہے۔ ہمیں اچھا محسوس ہونے لگا اور پھر وہاں جو ہماری ٹیچر تھی ، اس نے پوچھا کہ میری مدد گار بن سکتی ہو؟ ہم نے ہاں کر دی۔ دو مہینے اس کے ساتھ ہی کلاس لی۔ پھر ہمارا الگ گروپ بنا دیا گیا۔ گروپ میں لوگ آتے جاتے رہتے ہیں۔ 25 سے لے کر 87 سال تک کی خواتین ہیں۔ کچھ تو معذور ہیں اور اپنی زندگی کے آخری دن یوں کسی طرف دھیان لگا کر گزار رہی ہیں۔ کچھ ویسے بیمار ہیں تو کبھی صرف دیکھنے کے لئے بیٹھی رہتی ہیں۔ دو کو کینسر ہے ۔۔ ایک کی تو ڈیتھ ہو گئی۔ جو تین چار گھنٹے ان کے ساتھ گزرتے ہیں، یہی کوشش ہوتی ہے کہ ان کو چھوٹی چھوٹی خوشیاں دے سکیں۔ کسی کو اچھے سامع کی ضرورت ہوتی ہے، کسی کو ویسے کسی کی توجہ چاہئیے ہوتی ہے۔ بس اپنائیت دینا بہت حوصلے کا کام ہوتا ہے جب کہ انسان خود بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو۔ اسی دوران بھائی کی بھی وفات ہو گئی۔ اچانک ہی معلوم ہوا کہ انھیں کینسر ہے۔اٹلی میں تھے اس وقت جب معلوم ہوا مگر پھر بھابی کی خواہش پہ پاکستان چلے گئے اور تین ہفتوں میں وفات پا گئے۔ آخری دن انھیں ڈاکٹر نے بتا دیا تھا کہ بس آج کا دن ہے جس سے بات کرنا چاہتے ہو کر لو۔ ہمیں کال کی انھوں نے۔ اور بہت حوصلے سے بات کرتے رہے خوش خوش۔ اور ہمیں تسلی دیتے رہے کہ میں علاج کروا رہا ہوں اور بالکل ٹھیک ہوں اب۔ ہم بھی یقین کر بیٹھے کہ اب اتنے اچھے سے بات کر رہے ہیں تو ٹھیک ہی ہیں۔ چند گھنٹے ہی گزرے کہ وہ خبر آئی جس کا سوچا بھی نہ تھا۔ ابھی بھی ان کا وہ خوشگوار سا لہجہ کانوں میں گونجتا ہے اور ہم یہی سوچتے ہیں کہ معلوم ہو جانے کے بعد اتنا مطمئن کیسے رہ سکتا ہے انسان۔ بہت زندہ دل تھے، ہر وقت ہمیں ستاتے رہنا۔ اور دوسرے بھائیوں سے ڈانٹ کھانا۔
بتانے کا مقصد یہ کہ جو ہم اپنوں کے لئے نہیں کر پائے ان کی خدمت کی صورت۔۔۔ تو اب ان خواتین کے لئے اپنی خدمات پیش کر دی ہیں۔ اور سو فیصد اللہ پاک کی خوشنودی کے لئے ہے ۔ رضاکارانہ طور پر ہے۔ اس کے بدلے ہمارا صلہ اللہ پاک کے پاس محفوظ ہو رہا ہے اور وہی ہمارا آخرت سنوارنے کا ذریعہ ہے۔ باقی نماز روزہ تو فرضی عبادات ہیں وہ تو کرنی ہی کرنی ہیں حسبِ ہدایت۔ چند گھڑیوں کی خوشی دے کر اپنا دل بھی خوش ہو جاتا ہے۔ اللہ پاک توفیق دئیے رکھے اور ہمت بھی۔۔۔ آمین۔
اس ایکٹیویٹی سینٹر میں کرسمس سےتین مہینے پہلے کچھ مختلف کرافٹس بنانا شروع کرتے ہیں۔ جو دسبر میں فروخت کئے جاتے ہیں اور وہ رقم انھی پر کسی پارٹی یا کسی اور تفریح پر استعمال کی جاتی ہے۔ ایک دنیا بسی ہوئی ہے یہاں بھی۔۔۔ کئی بار جاؤ صبح تو معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے کوئی ایک نہیں رہا۔۔۔ ایسے ہی محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی اپنا چلا گیا۔ بہت لگاؤ ہو گیا ہے۔ لگتا ہے کہ بس اب زندگی کا یہی ایک مقصد ہے۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ اللہ پاک کی محبت اور ہر نعمت کو محسوس نہ کر پاتے تو شاید نیک راہ نہ پاتے جو فلاح کی طرف لے جانے کا سبب بنی۔
پاگل ہو جاتے ورنہ

تن من میرا پرزے پرزے جیویں درزی دیاں لیراں ھُو
ایناں لیراں دی یارو گل کفنی پا کے رل ساں سنگ فقیراں ھُو

اور اب محفل ہے ساتھ میں تو یہاں ہنس بول کر کافی انرجی مل جاتی ہے ۔

آہ۔
آپ کی تحریر پڑھ کر اپنا دُکھ بھی تازہ ہوگیا۔

اپنوں سے بچھڑ کر بس ایسے ہی لگتا ہے جیسے صرف سانس لے رہے ہیں باقی زندگی تو نارمل نہیں ہوتی۔ نہ غم محسوس ہوتا ہے نہ خوشی۔
میری والدہ 9 سال پہلے وفات پاگئی تھیں۔ 3 دن تک تو بیہوشی طاری رہی تھی کچھ نارمل ہوتے ہوتے 2 سال لگ گئے۔ والد صاحب کو انتقال فرمائے ابھی اڑھائی ماہ ہی گزرے ہیں۔ نہ کسی سے کوئی بات شیئر کرسکتے ہیں نہ کوئی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ گھر جائیں تو بس ویرانہ ہی ویرانہ ہے۔ بہت مشکل زندگی ہوجاتی ہے والدین کے بعد۔ ایک دفعہ والدہ بہت زیادہ بیمار ہوگئیں تو ڈاکٹر نے کہا شاید اب نہ بچیں تو والدہ نے کہا تھا کہ بیٹا پریشان نہیں ہونا بس اتنا ہی ساتھ تھا۔ اور یہ بات انہوں نے بہت حوصلے سے اور خوشگوارہ لہجے میں کی تھی۔ اتنا حوصلہ صرف والدین میں ہی ہوتا ہے۔ والد صاحب کو پتہ تھا کہ اب آخری وقت ہے، تقریباً ایک ہفتہ پہلے ہی پتہ طبی لحاظ سے محسوس ہوگیا تھا کہ صرف چند دن ہیں۔ لیکن وہ پھر بھی اتنے نارمل تھے کہ اب بھی چلتے پھرتے محسوس ہوتے ہیں۔ اللہ پاک سب کے والدین کی مغفرت فرمائیں اور اُن کے لیے بہت زیادہ آسانیاں پیدا فرمائیں جیسا کہ وہ ہمارے لیے آسانیاں پیدا کرتے رہے ہیں۔ آمین۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آہ۔
آپ کی تحریر پڑھ کر اپنا دُکھ بھی تازہ ہوگیا۔

اپنوں سے بچھڑ کر بس ایسے ہی لگتا ہے جیسے صرف سانس لے رہے ہیں باقی زندگی تو نارمل نہیں ہوتی۔ نہ غم محسوس ہوتا ہے نہ خوشی۔
میری والدہ 9 سال پہلے وفات پاگئی تھیں۔ 3 دن تک تو بیہوشی طاری رہی تھی کچھ نارمل ہوتے ہوتے 2 سال لگ گئے۔ والد صاحب کو انتقال فرمائے ابھی اڑھائی ماہ ہی گزرے ہیں۔ نہ کسی سے کوئی بات شیئر کرسکتے ہیں نہ کوئی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ گھر جائیں تو بس ویرانہ ہی ویرانہ ہے۔ بہت مشکل زندگی ہوجاتی ہے والدین کے بعد۔ ایک دفعہ والدہ بہت زیادہ بیمار ہوگئیں تو ڈاکٹر نے کہا شاید اب نہ بچیں تو والدہ نے کہا تھا کہ بیٹا پریشان نہیں ہونا بس اتنا ہی ساتھ تھا۔ اور یہ بات انہوں نے بہت حوصلے سے اور خوشگوارہ لہجے میں کی تھی۔ اتنا حوصلہ صرف والدین میں ہی ہوتا ہے۔ والد صاحب کو پتہ تھا کہ اب آخری وقت ہے، تقریباً ایک ہفتہ پہلے ہی پتہ طبی لحاظ سے محسوس ہوگیا تھا کہ صرف چند دن ہیں۔ لیکن وہ پھر بھی اتنے نارمل تھے کہ اب بھی چلتے پھرتے محسوس ہوتے ہیں۔ اللہ پاک سب کے والدین کی مغفرت فرمائیں اور اُن کے لیے بہت زیادہ آسانیاں پیدا فرمائیں جیسا کہ وہ ہمارے لیے آسانیاں پیدا کرتے رہے ہیں۔ آمین۔
آمین
 
آہ۔
آپ کی تحریر پڑھ کر اپنا دُکھ بھی تازہ ہوگیا۔

اپنوں سے بچھڑ کر بس ایسے ہی لگتا ہے جیسے صرف سانس لے رہے ہیں باقی زندگی تو نارمل نہیں ہوتی۔ نہ غم محسوس ہوتا ہے نہ خوشی۔
میری والدہ 9 سال پہلے وفات پاگئی تھیں۔ 3 دن تک تو بیہوشی طاری رہی تھی کچھ نارمل ہوتے ہوتے 2 سال لگ گئے۔ والد صاحب کو انتقال فرمائے ابھی اڑھائی ماہ ہی گزرے ہیں۔ نہ کسی سے کوئی بات شیئر کرسکتے ہیں نہ کوئی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ گھر جائیں تو بس ویرانہ ہی ویرانہ ہے۔ بہت مشکل زندگی ہوجاتی ہے والدین کے بعد۔ ایک دفعہ والدہ بہت زیادہ بیمار ہوگئیں تو ڈاکٹر نے کہا شاید اب نہ بچیں تو والدہ نے کہا تھا کہ بیٹا پریشان نہیں ہونا بس اتنا ہی ساتھ تھا۔ اور یہ بات انہوں نے بہت حوصلے سے اور خوشگوارہ لہجے میں کی تھی۔ اتنا حوصلہ صرف والدین میں ہی ہوتا ہے۔ والد صاحب کو پتہ تھا کہ اب آخری وقت ہے، تقریباً ایک ہفتہ پہلے ہی پتہ طبی لحاظ سے محسوس ہوگیا تھا کہ صرف چند دن ہیں۔ لیکن وہ پھر بھی اتنے نارمل تھے کہ اب بھی چلتے پھرتے محسوس ہوتے ہیں۔ اللہ پاک سب کے والدین کی مغفرت فرمائیں اور اُن کے لیے بہت زیادہ آسانیاں پیدا فرمائیں جیسا کہ وہ ہمارے لیے آسانیاں پیدا کرتے رہے ہیں۔ آمین۔
آپ اُن کے لیے دعا کریں انہوں نے پوری زندگی آپ کی خدمت کی اب اُن کو آپ کی دعاوں کی ضرورت ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
آہ۔
آپ کی تحریر پڑھ کر اپنا دُکھ بھی تازہ ہوگیا۔

اپنوں سے بچھڑ کر بس ایسے ہی لگتا ہے جیسے صرف سانس لے رہے ہیں باقی زندگی تو نارمل نہیں ہوتی۔ نہ غم محسوس ہوتا ہے نہ خوشی۔
میری والدہ 9 سال پہلے وفات پاگئی تھیں۔ 3 دن تک تو بیہوشی طاری رہی تھی کچھ نارمل ہوتے ہوتے 2 سال لگ گئے۔ والد صاحب کو انتقال فرمائے ابھی اڑھائی ماہ ہی گزرے ہیں۔ نہ کسی سے کوئی بات شیئر کرسکتے ہیں نہ کوئی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ گھر جائیں تو بس ویرانہ ہی ویرانہ ہے۔ بہت مشکل زندگی ہوجاتی ہے والدین کے بعد۔ ایک دفعہ والدہ بہت زیادہ بیمار ہوگئیں تو ڈاکٹر نے کہا شاید اب نہ بچیں تو والدہ نے کہا تھا کہ بیٹا پریشان نہیں ہونا بس اتنا ہی ساتھ تھا۔ اور یہ بات انہوں نے بہت حوصلے سے اور خوشگوارہ لہجے میں کی تھی۔ اتنا حوصلہ صرف والدین میں ہی ہوتا ہے۔ والد صاحب کو پتہ تھا کہ اب آخری وقت ہے، تقریباً ایک ہفتہ پہلے ہی پتہ طبی لحاظ سے محسوس ہوگیا تھا کہ صرف چند دن ہیں۔ لیکن وہ پھر بھی اتنے نارمل تھے کہ اب بھی چلتے پھرتے محسوس ہوتے ہیں۔ اللہ پاک سب کے والدین کی مغفرت فرمائیں اور اُن کے لیے بہت زیادہ آسانیاں پیدا فرمائیں جیسا کہ وہ ہمارے لیے آسانیاں پیدا کرتے رہے ہیں۔ آمین۔
آپ کو بھی اللہ حوصلہ دے، گل یاسمین آپ کی طرح اک جیدار خاتون ہیں
 
مجھے بھی پہلے نہیں پتا تھا کہ گل آنٹی اندر سے اتنی دکھی ہیں مجھے خود کو بہت بہت دکھ ہورہا ہے ان کی اسٹوری پڑھ کے پر اب انہیں ہنسی خوشی رہنا ہے تو فورا شادی کرلیں اس مارے کہ سب کہانیوں میں لکھا ہوتا ہے کہ وہ شادی کے بعد ہنسی خوشی رہنے لگے
 

سید رافع

محفلین
لگے ہاتھوں کچھ اور سوالات پوچھ لیے جائیں سو یہ ہیں سوال۔

1. یہ تو معلوم ہی ہے کہ آپ کو شعر و شاعری سے دلچسپی ہے۔ کس قسم کی شاعری اچھی لگتی ہے؟

2. کس قسم کے ناول پڑھنا اچھا لگتا ہے؟

3. خواتین کے کون کون سے رسائل پابندی سے پڑھتی ہیں؟

4. اگرچہ میں "سٹارز" پر یقین نہیں رکھتا، پھر بھی تمہارا سٹار کون سا ہے اور کیا تم ان کو مانتی ہو؟

5. چائے کے علاوہ اور کیا کچھ پکانا آتا ہے؟

6. زبان کون کون سی آتی ہے؟

7. اپنی تین اچھی عادتیں لکھیں۔

8. اپنی تین بُری عادتیں لکھیں۔

9. اسکول کے زمانے کا کوئی یادگار واقعہ؟

10. کس کو شدت سے یاد کرتی ہیں؟

مزید بعد میں۔
 

سیما علی

لائبریرین
اللہ پاک سب کے والدین کی مغفرت فرمائیں اور اُن کے لیے بہت زیادہ آسانیاں پیدا فرمائیں جیسا کہ وہ ہمارے لیے آسانیاں پیدا کرتے رہے ہیں۔ آمین۔
اللّہ پاک آسانیاں عطا فرمائیں ہمارے لئیے تمام زندگی آسانیاں فراہم کرتے رہے ۔پروردگار درجات بلند فرمائے آمین ۔۔۔۔سچ کہا آپ نے اُن جیسا اس دنیا میں کوئ نہیں وہ واحد رشتہ ہیں اس دنیا کا جو بے لوث ہے ان سے زیادہ دنیا میں کوئی رشتہ بے لوث نہیں ۔۔۔۔:crying3::crying3::crying3::crying3:
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کسی سوال کا جواب ادھار نہیں رکھیں گے لیکن آج تھوڑا مصروف دن گزر رہا ہے تو تسلسل سے نہیں دے پائیں گے جواب۔ اس لئے شام میں دیں گے ان شاء اللہ
 

سیما علی

لائبریرین
مجھے بھی پہلے نہیں پتا تھا کہ گل آنٹی اندر سے اتنی دکھی ہیں مجھے خود کو بہت بہت دکھ ہورہا ہے ان کی اسٹوری پڑھ کے پر اب انہیں ہنسی خوشی رہنا ہے تو فورا شادی کرلیں اس مارے کہ سب کہانیوں میں لکھا ہوتا ہے کہ وہ شادی کے بعد ہنسی خوشی رہنے لگے
آپ کو پتہ ہے ہنسی خوشی رہنے لگتے ہیں یہ تو کہانیوں والی باتیں ہیں!!!!!!!!
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
سوال نہ ہوئے توپ کے گولے ہو گئے جو داغنے ہیں۔
بھائی کچھ خیال کریں۔۔۔۔ سامنے آپ کی بہن ہے۔ آپ کو تو کہنا چاہئیے کہ گُل پھینکیں۔۔ ہمارے نام والا نہیں۔۔۔ پھول والا۔
وہ تو علی وقار سے پوچھیں جو کنستر کنستر کر رہے تھے :p
 

صابرہ امین

لائبریرین
آہ۔
آپ کی تحریر پڑھ کر اپنا دُکھ بھی تازہ ہوگیا۔

اپنوں سے بچھڑ کر بس ایسے ہی لگتا ہے جیسے صرف سانس لے رہے ہیں باقی زندگی تو نارمل نہیں ہوتی۔ نہ غم محسوس ہوتا ہے نہ خوشی۔
میری والدہ 9 سال پہلے وفات پاگئی تھیں۔ 3 دن تک تو بیہوشی طاری رہی تھی کچھ نارمل ہوتے ہوتے 2 سال لگ گئے۔ والد صاحب کو انتقال فرمائے ابھی اڑھائی ماہ ہی گزرے ہیں۔ نہ کسی سے کوئی بات شیئر کرسکتے ہیں نہ کوئی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ گھر جائیں تو بس ویرانہ ہی ویرانہ ہے۔ بہت مشکل زندگی ہوجاتی ہے والدین کے بعد۔ ایک دفعہ والدہ بہت زیادہ بیمار ہوگئیں تو ڈاکٹر نے کہا شاید اب نہ بچیں تو والدہ نے کہا تھا کہ بیٹا پریشان نہیں ہونا بس اتنا ہی ساتھ تھا۔ اور یہ بات انہوں نے بہت حوصلے سے اور خوشگوارہ لہجے میں کی تھی۔ اتنا حوصلہ صرف والدین میں ہی ہوتا ہے۔ والد صاحب کو پتہ تھا کہ اب آخری وقت ہے، تقریباً ایک ہفتہ پہلے ہی پتہ طبی لحاظ سے محسوس ہوگیا تھا کہ صرف چند دن ہیں۔ لیکن وہ پھر بھی اتنے نارمل تھے کہ اب بھی چلتے پھرتے محسوس ہوتے ہیں۔ اللہ پاک سب کے والدین کی مغفرت فرمائیں اور اُن کے لیے بہت زیادہ آسانیاں پیدا فرمائیں جیسا کہ وہ ہمارے لیے آسانیاں پیدا کرتے رہے ہیں۔ آمین۔
آمین
 
Top